حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کافر اور اس کا مسلمان قاتل کبھی بھی آگ میں ایک ساتھ نہیں ہونگے(یعنی کافر تو آگ میں ہوگا اور اس کا قاتل جنت میں) ۔
(سنن ابی داوُد، جلد دوم ، کتاب الجہاد (2495حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا جس شخص نے خود جہاد کیا ،نہ کسی مجاہد کو تیار کیا اور نہ ہی کسی مجاہد کی عدم موجوگی میں اس کے اہل و عیال کی خیر خواہی کی (ان کی خبر گیری نہ کی) تو اللہ تعالیٰ اس شخص کو کسی مہلک مصیبت میں مبتلا کردے گا۔
(سنن ابی داوُد ،جلد دوم کتاب الجہاد 2503)حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا مشرکین سے اپنے مالوں، جانوں اور زبانوں کے ساتھ جہاد کرو۔
(سنن ابی داوُد ،جلد دوم کتاب الجہاد2504)حضرت زید بن خالد الجہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص راہ خدا میں جہاد کرنے والے غازی کی تیاریوں میں ہاتھ بٹائے گا تو گویا وہ بھی جہاد میں شریک ہوا اور جو شخص غازی کے پیچھے اس کے اہل وعیال کی اچھی خبر گیری کرئے گا تو گویا وہ بھی جہاد میں شریک ہوا
(سنن ابی داوُد ،جلد دوم کتاب الجہاد2509)حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ ایک تیر کی وجہ سے تین اشخاص کو جنت میں داخل فرمائے گا۔ ا۔ تیر بنانے والا جو حصول ثواب کی نیت سے بناتا ہے۔ ۲۔تیر چلانے والا۔ ۳۔اور تیر انداز کو تیر مہیا کرنے والا (پکڑنے والا )۔آپؐ نے فرمایا تیر اندازی کرو اور گھڑ سواری کرو، گھڑ سواری کی نسبت تیر اندازی مجھے زیادہ پسند ہے ۔ تین چیزیں کھیل میں شمار ہوتی ہیں۔ ۱۔اگر کوئی شخص گھوڑے کو سکھاتا اور سدھاتا ہے۔ ۲۔اپنی بیوی سے کھیل کود، چھیڑ چھاڑ کرتا ہے۔ ۳۔اپنے تیر کمان سے تیر اندازی کرتا ہے ۔جس شخص نے تیر اندازی سیکھی اور پھر اسے غیر اہم سمجھ کر ترک کردیا تو وہ تو ایک نعمت تھی جو اس نے ترک کردی یا یہ کہا اس نے کفران نعمت کیا۔
(سنن ابی داوُد ،جلد دوم کتاب الجہاد 2513)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے کہا: اے اللہ کے رسولؐ ایک شخص اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور وہ اس کے ذریعے دنیا کا مال و متاع چاہتا ہے (اس کے بارے کیا حکم ہے؟) پس نبی ﷺ نے فرمایا اس کے لئے کوئی اجر نہیں۔ لوگوں کو یہ بات بہت گراں گزری تو انہوں نے اس شخص سے کہا رسول اللہؐ کے سامنے وہی بات دوبارہ پیش کرو، شائد تم انہیں وہ بات سمجھا نہیں پائے۔ پس اس شخص نے عرض کی۔ اے اللہ کے رسولؐ اگر کوئی شخص اللہ کی راہ میں جہاد کرنا چاہتا ہے اور وہ اس کے ذریعے دنیا کا مال و متاع چاہتا ہے ۔آپؐ نے فرمایا اس کے لئے کسی قسم کا کوئی اجر نہیں۔ تو لوگوں نے اسے پھر کہا کہ رسول اللہ ﷺ کے سامنے پھر سے اپنا مدعا بیان کرو۔ پس اس نے آپؐ سے تیسری بار دریافت کیا تو آپؐ نے اسے یہی فرمایا کہ اس کے لئے کسی قسم کا کوئی اجر نہیں۔
(سنن ابی داوُد، جلد دوم کتاب الجہاد 2516)حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب غزوہ احد میں تمہارے بھائیوں کو سعادتِ شہادت نصیب ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے ان کی روحوں کو سبز رنگ کے پرندوں کے پیٹ میں رکھ دیا ۔وہ جنت کی نہروں پر ورود مسعود کرتی ہیں اور عرش کے سایہ میں معلق سونے کی قندیلوں میں لوٹ جاتی ہیں۔ پس جب انہیں من پسند کھانے اور مسرت اور راحت و سکون کے لئے رہائش میسر ہوئی تو انہوں نے کہا ہمارے متعلق ہمارے بھائیوں کو کون بتائے کہ ہم جنت میں زندہ ہیں ہمیں رزق دیا جاتا ہے تاکہ وہ جہاد سے پہلو تہی نہ کریں اور لڑائی کے وقت پیچھے نہ ہٹیں۔ پس اللہ تعالیٰ نے فرمایا میں تمہارے متعلق انہیں بتادیتا ہوں اور اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ ولا تحسبن الذین قتلو فی سبیل اللہ امواتا(جو لوگ اللہ کی راہ میں شہید کردیئے جائیں تو تم انہیں مردہ تصور نہ کرو)
(سنن ابی داوُد جلد دوم کتاب الجہاد2520)حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپؐ نے فرمایا۔ ہمارا پروردگار ایسے شخص سے بہت خوش ہوتا ہے جس نے اللہ عزوجل کی راہ میں جہاد کیا پس وہ اور اس کے ساتھی شکست سے دوچار ہوئے تو اسے یاد آگیا کہ میدان کار زار سے فرار سے اس پر کتنا گناہ ہوگا تو وہ پھر (میدان کی طرف) پلٹ آیا حتی کہ اسے شہید کردیا گیا۔ بس اللہ تعالیٰ فرشتوں سے خطاب فرماتا ہے میرے اس بندے کو دیکھو، یہ ہمارے پاس جس قدر اجرو انعام ہے اس کی رغبت اور جس قدر میرے پاس عذاب ہے اس کے خوف سے (میدان کار زار کی طرف) پلٹا حتی کہ وہ شہید کردیا گیا۔
(سنن ابی داوُد ،جلد دوم کتاب الجہاد 2536)حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ام سلیم رضی اللہ عنہاا ور انصار کی دیگر خواتین کے ساتھ جہاد کے لئے روانہ ہوتے تھے تاکہ وہ مجاہدین کو پانی پلائیں اور زخمیوں کی مرہم پٹی کریں۔
(سنن ابی داوُد ،جلد دوم کتاب الجہاد)حضرت عبداللہ بن حبشی الجہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ سے دریافت کیا گیا کہ سب سے افضل عمل کونسا ہے؟ آپؐ نے فرمایا نماز میں لمبا قیام کرنا، پھر پوچھاگیا سب سے افضل صدقہ کونسا ہے؟ آپؐ نے فرمایا محنت و مشقت سے ہونے والی کم آمدنی سے دیا جانے والا صدقہ۔ پھر سوال ہوا کہ سب سے افضل ہجرت کون سی ہے؟ آپؐ نے فرمایا (اس شخص کی ہجرت افضل ہے) جو اللہ تعالیٰ کے حرام کردہ امور کو ترک کردے۔ پھر پوچھا گیا کون سا جہاد افضل ہے؟ آپؐ نے فرمایا اس شخص کا جہاد افضل ہے جو اپنے جان و مال کے ساتھ مشرکین کے خلاف جہاد کرے۔ پھر پوچھا گیا کونسا شہید سب سے افضل ہے ۔ آپؐ نے فرمایا جس کا خون بہادیا جائے اور اس کے گھوڑے کی کونچیں کاٹ دی جائیں۔ (یعنی وہ مجاہد اور اس کا گھوڑا دونوں قتل کردیئے جائیں)
(سنن ابی داوُد، جلد اول کتاب الصلوۃ 1449)« Previous 123456 Next » 57 |