جہاد فی سبیل اللہ

  • حضرت ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول کریم ﷺ نے فرمایا ایک شخص کہیں جا رہا تھا اس نے راستہ میں ایک کانٹے دار شاخ دیکھی تو اس کو راستہ سے ہٹا دیا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے اس عمل کو قبول فرمالیا اور اس کو بخش دیا ۔ پھر آپؐ نے فرمایا 5 قسم کے لوگ شہید ہیں۔ .i طاعون کی بیماری میں فوت ہونے والا۔ .ii پیٹ کی بیماری میں فوت ہونے والا ۔ .iii پانی میں ڈوب کر فوت ہونے والا ۔ .iv کسی چیز کے نیچے دب کر فوت ہونے والا۔ .v جو شخص اللہ کی راہ میں شہید ہوا ہو ۔

    (مسلم ، کتاب الامارۃ)
  • حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول کریم ﷺ نے فرمایا میری اُمت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا جو شخص ان کو رسوا کرنا چاہے گا وہ ان کو نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔ وہ اسی حال پر رہیں گے حتیٰ کہ قیامت آجائے گی۔

    (مسلم ، کتاب الامارۃ)
  • ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا افضل (بہترین) جہاد جابر (ظالم) بادشاہ کے سامنے کلمہ عدل کہنا ہے یا ظالم امیر کے سامنے (کلمہ حق کہنا ہے)۔

    (سنن ابی داوُد، جلد سوئم، کتاب الملاحم (4344
  • حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺنے فرمایا جس شخص نے (عملی طور) جہاد کیا نہ ہی اس کے متعلق کبھی دل میں پروگرام بنایا اور وہ فوت ہوگیا تو اس کی موت نفاق کی ایک قسم پر ہوگی۔

    (سنن ابی داوُد ،جلد دوم کتاب الجہاد :2502)
  • حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے مارا جائے وہ شہید ہے جو شخص اپنے اہل و عیال ، اپنے خون (جان ) کا اور اپنے دین کی حفاظت کرتے ہوئے مارا جائے وہ شہید ہے ۔

    (سنن ابی داوُد، جدل سوئم کتاب السنۃ(4772
  • حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ۔ میری اُمت میں سے ایک گروہ ہمیشہ حق کی خاطر جہاد کرتا رہے گا اور وہ اپنے مد مقابل دشمن پر غالب آئیں گے یہاں تک کہ ان کا آخری دستہ دجال کو قتل کرے گا۔

    (سنن ابی داوُد، جلد دوم، کتاب الجہاد (2484
  • حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اللہ کی راہ میں جہاد کے لئے نکلے پس وہ طبعی طور پر مر جائے یا شہید کردیا جائے تو وہ شہید ہے یا اس کے گھوڑے یا اونٹ نے اسے گرادیا جس سے اس کی گردن ٹوٹ گئی یا کسی زہریلے جانور نے اسے ڈس لیا یا اپنے بستر پر ہی فوت ہوگیا یا پھر جس طرح اللہ نے چاہا کسی طرح بھی ہلاک ہوگیا تو وہ شہید ہے اور اس کے لئے جنت ہے۔

    (سنن ابی داوُد، جلد دوم ، کتاب الجہاد (2499
  • حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ام خلاد نامی عورت نقاب کئے ہوئے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اپنے مقتول (شہید) بیٹے کے بارے میں دریافت کر رہی تھی پس نبی ؐ کے بعض اصحاب نے کہا آپ اپنے (شہید ہونے والے) بیٹے کے بارے میں پوچھ رہی ہیں اور (اتنی مصیبت اور غم کے باوجود) آپ نقاب کئے ہوئے ہیں اس (عظیم خاتون) نے کہا اگر میرا لخت جگر جدا ہوگیا تو میں اپنے حیاء کے دامن کو تو نہیں چھوڑوں گی پس رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تیرے بیٹے کے لئے دو شہیدوں کا اجر ہے اس نے کہا اے اللہ کے رسول ﷺ یہ کیوں؟ آپؐ نے فرمایا کیونکہ اسے اہل کتاب نے قتل (شہید ) کیا ہے۔

    (سنن ابی داوُد، جلد دوم، کتاب الجہاد (2488
  • حضرت ابو مامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے کہا اے اللہ کے رسول مجھے سیاحت (عبادت کے لئے سفر کرنا) کی اجازت عنایت فرمائیں۔ نبی ﷺ نے فرمایا ! میری اُمت کی سیاحت (عباد ت کے لئے سفر کرنا) جہاد فی سبیل اللہ ہے ۔

    (سنن ابی داوُد، جلد دوم، کتاب الجہاد (2486
  • حضرت ابو امامہ البا ھلی رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپؐ نے فرمایا تین شخص ایسے ہیں مکمل طور پر اللہ عزوجل کی ضمن (ضمانت، کفالت) میں ہیں۔ ایک وہ شخص جو اللہ عزوجل کی راہ میں جہاد کی نیت سے روانہ ہو وہ اللہ کی ضمانت میں ہے حتیٰ کہ اللہ عزوجل اسے موت دے کر جنت میں داخل کردے گا۔ یا مال غنیمت اور اجر کے ساتھ اس کو لوٹا دے گا ۔ ایک وہ شخص جو مسجد کی طرف چلے تو اس کا بھی اللہ تعالیٰ ضا من ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اسے موت دے کر جنت میں داخل فرما دے گا یا ملنے والے ا جر و غنیمت کے ساتھ (اپنے گھر ) لوٹا دے گا اورایک وہ شخص جو اپنے گھر سلام (ایک معنی تو یہ ہے کہ وہ السلام علیکم کہہ کر داخل ہو اور دوسرا معنی یہ ہے کہ وہ فتنوں سے بچنے کے لئے اپنے گھر میں سلامتی کے ساتھ بیٹھا رہے) کے ساتھ داخل ہو وہ بھی اللہ عزوجل کی ضمان (ضمانت) میں ہے۔

    (سنن ابی داوُد، جلد دوم ، کتاب الجہاد (2494
« Previous 123456 Next » 

57

اعتقاد

نیکیاں

حقوق ومعاشرت

منکرات

شان رسول ﷺ

فضائل

دعا ئیں

متفرق