حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا: اوپر والا (دینے والا) ہاتھ نیچے والے (لینے والے) ہاتھ سے بہتر ہے اور پہلے اپنے بال بچوں اور عزیزوں کو دے اور عمدہ خیرات وہی ہے جس کو دے کر آدمی مالدار رہے اور جو کوئی سوال کرنے سے بچنا چاہے گا اللہ اس کو بچائے گا اور جو کوئی بے پروائی کی دعا کرے گا اللہ اس کو بے پرواہ کردے گا۔
(بخاری ، جلد اول کتاب الزکوۃ حدیث نمبر :1344)حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے منبر پرخیرات اور سوال سے بچنے کا اور سوال کرنے کا ذکرفرمایا اور فرمایا کہ اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے اوپر والا ہاتھ خرچ کرنے والا اورنیچے والا ہاتھ مانگنے والا ہے۔
(بخاری ، جلد اول کتاب الزکوۃ حدیث نمبر :1345)حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے میں نے آنحضرت ﷺ سے (کچھ روپیہ) مانگا۔ آپؐ نے دیا پھر مانگا پھر آپؐ نے دیا پھر فرمایا حکیم یہ( دنیا کا مال )ہرا بھرا (ظاہر میں )بہت شیریں لیکن جو کوئی اس کو اپنا نفس سخی رکھ لے تو اس کو برکت ہوگی۔ اور جو کوئی جی میں لالچ رکھ لے اس کو برکت نہ ہوگی۔ اس کا حال اس شخص کا سا ہوگا جو کھائے اور سیر نہ ہو۔ اور اونچا دینے والا ہاتھ نیچے لینے والے والا ہاتھ سے بہتر ہے حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے آپؐ سے عرض کی یا رسول اللہ ﷺ ! قسم اس ذات کی جس نے آپؐ کو سچائی کے ساتھ بھیجا۔ میں اب آپؐ کے بعد مرنے تک کسی سے کچھ نہیں لوگا۔ (حکیم اسی بات پر قائم رہے) حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اپنی خلافت میں حکیمؓ کو ان کا معمول دینے کے لئے بلاتے وہ نہ لیتے ۔پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بھی اپنی خلافت میں ان کو ان کا حصہ دینے کے لئے بلایا انہوں نے لینے سے انکار کیا آخر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے کہا تم گواہ رہنا مسلمانومیں حکیم رضی اللہ عنہ کو ملک کی آمدنی میں سے ان کا حصہ دے رہا ہوں۔ مگر وہ لینے سے انکار کررہے ہیں۔ غرض حکیم رضی اللہ عنہ نے پھر آنحضرت ﷺ کے بعد کسی سے کوئی چیز قبول نہیں کی یہاں تک کہ وفات پا گئے۔
(بخاری، جلد اول حدیث نمبر ۱۳۸۷ کتاب الزکوۃ)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر کوئی اپنی رسی اٹھائے اور لکڑی کا گٹھا اپنی پیٹھ پر لاد کر لائے۔ (اس کو بیچ کر اپنا پیٹ چلائے) تو وہ اس سے اچھا ہے کسی سے جاکر سوال کرے وہ دے یا نہ دے۔
(بخاری، جلد اول کتاب الزکوۃ حدیث نمبر:1385)حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انصار کے کچھ لوگوں نے آنحضرت ﷺ سے سوال کیا (روپیہ پیسہ مانگا) آپؐ نے ان کو دیا پھر انہوں نے سوال کیا آپؐ نے پھر دیا یہاں تک کہ آپؐ کے پاس جو مال تھا وہ ختم ہوگیا آپؐ نے فرمایا دیکھو میرے پاس جو مال و دولت ہو وہ میں تم سے اٹھا نہیں رکھوں گا جو کوئی سوال سے بچے تو اللہ بھی اس کو بچائے گا اور جو کوئی (دنیا کے مال سے) بے پرواہی کرے گا اللہ اس کو بے پرواہ کرے گا اور جو کوئی (اپنے اوپر زور ڈال کر) صبر کرے اللہ اس کو صبر دے گا اور صبر سے بہتر اور کشادہ تر کسی کو کوئی نعمت نہیں ملی۔
(جامع ترمذی، جلد اول باب البر والصلۃ"2024) (بخاری، جلد اول کتاب الزکوۃ حدیث نمبر۱۳۸۴)حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا جو آدمی ہمیشہ لوگوں سے مانگتا رہتا ہے۔ یہاں تک کہ قیامت کے دن ایسی (بری صورت میں) آئے گا کہ اس کے منہ پر گوشت کا ایک ٹکڑا بھی نہ ہوگا اور آپؐ نے فرمایا قیامت کے دن سورج لوگوں کے نزدیک آجائے گا ان کے بدنوں سے اتنا پسینہ نکلے گا جو کانوں تک پہنچ جائے گا۔ اسی حال میں وہ (اپنی مخلصی کے لئے) آدمؑ سے فریاد کریں گے پھر موسیٰ سے پھر آنحضرت ﷺ سے۔ پھر آنحضرت ﷺ خلق کا فیصلہ کرنے کے لئے سفارش کریں گے۔ آپؐ چلیں گے یہاں تک کہ بہشت کے دروازے کا حلقہ تھام لیں گے اس دن اللہ تعالیٰ آپؐ کو مقام محمود میں کھڑا کرے گا جتنے لوگ وہاں جمع ہوں گے سب اس کی تعریف کریں گے۔
(بخاری، جلد اول کتاب الزکوۃ حدیث نمبر :1389)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا مسکین اصل میں وہ نہیں ہے جس کو ایک لقمے دو لقمے کی خواہش در بدر پھراتی رہتی ہے لیکن مسکین وہ ہے جس کو احتیاج ہے اور مانگنے میں شرم کرتا ہے لگ لپٹ کر لوگوں سے مانگتا بھی نہیں۔
(بخاری، جلد او ل کتاب الزکوۃ حدیث نمبر:1390)حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا اللہ کو تین باتیں ناپسند ہیں ایک بے فائدہ بک بک، دوسرے روپیہ تباہ کرنا، تیسرے بہت مانگنا۔
(بخاری ، جلد اول کتاب الزکوۃ حدیث نمبر:1391)حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ جس شخص کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے اسے دین کی سمجھ عطا کردیتا ہے اور میں نے رسول اکرم ﷺ سے سنا کہ میں صرف تقسیم کرنے والا ہوں ۔جس کو میں نے خوشی سے دیا اسکو برکت ہوگی اور جس کو میں نے اس کے مانگنے یا اس کی حرص کی وجہ سے دیا تو وہ اس شخص کی طرح ہے جو کھاتا ہے اور سیر نہیں ہوتا۔
(مسلم، کتاب الزکوۃ )حضرت قبیصہ بن محارق ہلالی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں ایک بڑی رقم کا مقروض ہوگیا تھا۔ میں رسول اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تاکہ آپ ﷺ سے اس کے متعلق سوال کروں۔ آپؐ نے فرمایا اس وقت تک ہمارے پاس ٹھہرو جب تک صدقہ کا مال آجائے میں اس میں سے تمہیں دوں گا۔ (ان شاء اللہ العزیز) پھر فرمایا اے قبیصہ تین شخصوں کے علاوہ اور کسی کے لئے سوال کرنا جائز نہیں ۔ ایک وہ شخص جو مقروض ہوجائے اس کے لئے اتنی مقدار کا سوال جائز ہے جس سے اس کا قرض ادا ہوجائے اس کے بعد وہ سوال سے رک جائے۔ دوسرا وہ شخص جس کے مال کو کوئی ناگہانی آفت پہنچی ہو جس سے اس کا مال تباہ ہوگیا ہو اس کے لئے اتنا سوال کرنا جائز ہے جس سے اس کا گزارا ہوجائے ۔ تیسرا وہ شخص جو فاقہ زدہ ہو اور اس کے قبیلہ کے تین عقلمند آدمی اس بات پر گواہی دیں کہ واقعی یہ فاقہ زدہ ہے تو اس کے لئے بھی اتنی مقدار کا سوال کرنا جائز ہے جس سے اس کا گزارا ہوجائے۔ اے قبیصہ ان 3شخصوں کے علاوہ سوال کرنا حرام ہے اور جو (ان کے علاوہ کسی اور صورت میں) سوال کرکے کھاتا ہے تو وہ حرام ہے۔
(مسلم ، کتاب الزکوۃ)« Previous 123 Next » 23 |