حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، میں نے سنا آپ رسول اللہ ﷺ سے، آپ ﷺ نے فرمایا جتنے(ثواب کے) کام ہیں وہ نیت ہی سے ٹھیک ہوتے ہیں اور ہر آدمی کو وہی ملے گا جو نیت کرے پھرجس نے دنیا کمانے یا کوئی عورت بیاہنے کے لئے ہجرت کی (دیس چھوڑا) اس کی ہجرت اس کام کے لئے ہوگی۔
(بخاری ،جلد اول کتاب الوحی ،حدیث نمبر1)حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے آنحضرت ﷺ نے فرمایاجب کوئی اپنے گھر والوں پر ثواب کی نیت سے (اللہ کا حکم سمجھ کر) خرچ کرے تو صدقہ کا ثواب پائے گا۔
(بخاری، جلد اول کتاب الایمان ،حدیث نمبر53)حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺنے فرمایاتو جو کچھ خرچ کرے اور اس سے تیری نیت اللہ کی رضا مندی کی ہو تجھ کو اس کا ثواب ملے گا یہاں تک کہ اس پر بھی جو تو اپنی بیوی کے منہ میں ڈالے۔
(بخاری ، جلد اول کتاب الایمان ،حدیث نمبر54)حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اکرم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ تحقیق اللہ نیکیوں اور برائیوں کو لکھواتا ہے۔ پھر آپؐ نے بیان فرمایا جو کوئی کسی نیکی کا ارادہ کرے پھر اسے کسی وجہ سے نہ کرپائے تو اللہ تعالیٰ (صرف ارادہ کی بدولت) پوری ایک نیکی لکھوادیں گے اگر نیکی کا ارادہ کرکے اس کو کر بھی لے تو اس کے لئے 10 نیکیوں سے 700 تک بلکہ اور زیادہ بھی لکھی جائیں گی اور جو برائی کا ارادہ تو کرے لیکن اس پر عمل نہ کرے تو اللہ اس کے لئے بھی ایک پوری نیکی لکھوادیں گے اور جو برائی کا ارادہ کرنے کے بعد وہ برائی کرے تو اس کے لئے صرف ایک ہی برائی لکھی جائے گی۔
(مسلم، کتاب الایمان)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا بے شک اللہ تعالیٰ تمہاری صورتوں اور تمہارے مالوں کو نہیں دیکھتے بلکہ تمہارے دلوں کو اور تمہارے اعمال کو دیکھتے ہیں۔
(مسلم)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا(قیامت کے دن) لوگوں کو ان کی نیتوں کے مطابق اٹھایا جائے گا (یعنی ہر ایک کے ساتھ اس کی نیت کے مطابق معاملہ ہوگا)
(ابن ماجہ، باب النیۃ)حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایاتم نے مدینہ میں کچھ ایسے لوگوں کو چھوڑا ہے کہ جس راستے پر بھی تم چلے، جوکچھ بھی تم نے خرچ کیا اور جس وادی سے بھی تم گزرے وہ ان اعمال (کے اجرو ثواب) میں تمہارے ساتھ شریک رہے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یارسول اللہ! وہ کیسے ہمارے ساتھ شریک رہے حالانکہ وہ تو مدینہ میں ہیں؟ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: (وہ تمہارے ساتھ نکلنا چاہتے تھے، لیکن) عذر نے ان کو روک دیا۔
(ابوداو د، باب الرخصۃ فی القعود من العذر)حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ اس امت کی مدد (اس کی قابلیت اور صلاحیت کی بنیاد پر نہیں فرماتے بلکہ) کمزور اور خستہ حال لوگوں کی دعاؤں، نمازوں اور ان کے اخلاص کی وجہ سے فرماتے ہیں۔
(نسائی )حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص (سونے کیلئے) اپنے بستر پر آئے اور اسکی نیت یہ ہو کہ رات کو اٹھ کر تہجد پڑھوں گاپھر نیند کا ایسا غلبہ ہوجائے کہ صبح ہی آنکھ کھلے تو اس کے لئے تہجد کا ثواب لکھ دیا جاتا ہے اور اس کا سونا اس کے رب کی طرف سے اس کے لئے عطیہ ہوتا ہے۔
( رواہ نسائی، باب من اتی فراشہ ، رقم: 1788)حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سناجس شخص کا مقصد دنیا بن جائے اللہ تعالیٰ اس کے کاموں کو بکھیر دیتے ہیں یعنی ہر کام میں اس کو پریشان کردیتے ہیں، فقر (کا خوف) اس کی آنکھوں کے سامنے کردیتے ہیں اور دنیا اسے اتنی ہی ملتی ہے جتنی اس کے لئے پہلے سے مقدر تھی اور جس شخص کی نیت آخرت کی ہو تو اللہ تعالیٰ اس کے کاموں کو آسان فرمادیتے ہیں، اس کے دل کو غنی فرمادیتے ہیں اور دنیا ذلیل ہوکر اس کے پاس آتی ہے۔
(رواہ ابن ماجہ، باب الہم بالدنیا، رقم: 4105)« Previous 12 Next » 17 |