جہاد فی سبیل اللہ

  • حضرت ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: 2 آنکھیں دوزخ (کی آگ) سے محفوظ ہونگی ایک وہ آنکھ جو اللہ تعالیٰ کے ڈر سے اشکبار ہوگئی دوسری وہ آنکھ جو اللہ تعالیٰ کے راستہ میں رات بھر پہرہ دیتی رہی۔

    (ترمذی)
  • حضرت مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے ہاں شہید کے لئے 6 انعامات ہیں۔ ۱۔خون کے پہلے قطرہ کے گرنے پر اس کو معاف کردیا جاتا ہے۔ ۲۔اسے جنت میں اس کا مقام دکھایا جاتا ہے۔ ۳۔وہ عذاب قبر سے محفوظ رہتا ہے۔ ۴۔وہ قیامت کی بڑی گھبراہٹ سے امن میں ہوگا۔ ۵۔ا سکے سر پر وقار کا تاج رکھا جائے گا جس کا ایک یاقوت دنیا اور جو کچھ دنیا میں ہے اس سے بہتر ہے۔ ۶۔اس کا نکاح 72 خوبصورت بڑی آنکھوں والی حوروں سے کردیا جائے گا اور ا س کے 70 قریبی رشتہ داروں کے بارے میں اس کی سفارش قبول ہوگی۔

    (ترمذی، ابن ماجہ)
  • حضرت ماعز رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ سے دریافت کیا گیا کہ اعمال میں کونسا عمل سب سے افضل ہے؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: (اعمال میں سب سے افضل عمل) اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا جو واحدہیں پھر جہاد کرنا، پھر مقبول حج۔ ان اعمال اور باقی اعمال میں فضیلت کا اتنا فرق ہے جتنا کہ مشرق و مغرب کے درمیان فاصلے کا فرق ہے۔

    (مسند احمد)
  • حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا : یارسول اللہ! مجھے جہاد اور غزوہ کے بارے میں بتلایئے؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: عبداللہ بن عمرو! اگر تم اس طرح لڑو کہ صبر کرنے والے اور ثواب کی امید رکھنے والے ہو تو اللہ تعالیٰ تمہیں قیامت کے دن صبر کرنے والا اور ثواب کی امید رکھنے والا شمار کرکے اٹھائیں گے اور اگر تم دکھلاوے اور مال غنیمت زیادہ سے زیادہ لینے کے لئے لڑو گے تو اللہ تعالیٰ تمہیں قیامت کے دن دکھلاوا کرنے والا، مال غنیمت زیادہ سے زیادہ لینے کے لئے لڑنے والا شمار کرکے اٹھائیں گے (یعنی میدان حشر میں یہ اعلان کیا جائے گا کہ یہ شخص دکھلاوے اور زیادہ مال حاصل کرنے کے لئے لڑا تھا)۔ عبداللہ جس حال (اور نیت) پر تم لڑو گے یا مارے جاؤ گے اللہ تعالیٰ اسی حال (اور نیت) پر قیامت میں تمہیں اٹھائیں گے۔

    (ابوداود)
  • حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ (ایک سفر کے دوران) رسول اللہ ﷺ کے ایک صحابی کسی پہاڑی راستہ میں میٹھے پانی کے ایک چھوٹے سے چشمہ پر سے گزرے۔ وہ چشمہ عمدہ ہونے کی وجہ سے ان کو بہت اچھا لگا۔ انہوں نے (اپنے جی میں) کہا کہ (کیسا اچھا چشمہ ہے) کیا ہی اچھا ہو کہ میں لوگوں سے کنارہ کش ہوکر اس گھاٹی میں ہی ٹھہر جاؤں لیکن میں یہ کام نبی کریم ﷺ سے اجازت لئے بغیر ہر گز نہ کروں گا۔ چنانچہ اس خیال کا ذکر انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے سامنے کیا تو آپ نے ارشاد فرمایا: ایسا نہ کرنا کیونکہ تم میں سے کسی بھی شخص کا اللہ تعالیٰ کے راستہ میں (تھوڑی دیر) کھڑے رہنا اس کے اپنے گھر میں رہ کر ستر سال نماز پڑھنے سے بہتر ہے۔ کیا تم لوگ نہیں چاہتے کہ اللہ تعالیٰ تمہاری مغفرت فرمادیں اور تمہیں جنت میں داخل فرمادیں گے؟ اللہ تعالیٰ کے راستہ میں جہاد کرو، جو شخص اتنی دیر بھی اللہ تعالیٰ کے راستہ میں لڑا جتنا وقفہ ایک اونٹنی کے دودھ دوہنے میں دوبار تھن دبانے کے درمیان ہوتا ہے تو اس کے لئے جنت واجب ہوگئی۔

    (ترمذی)
  • حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعالیٰ کے راستہ میں نکلنے والے مجاہد کی مثال اور اللہ تعالیٰ ہی خوب جانتے ہیں کہ کون (ان کی رضا کے لئے) ان کی راہ میں جہاد کرتا ہے، اس شخص کی سی ہے جو روزہ رکھنے والا، رات کو عبات کرنے والا، اللہ کے خوف کی وجہ سے اللہ کے سامنے عاجزی کرنے والا رکوع سجدہ کرنے والا ہو۔

    (نسائی)
  • حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جہاد میں نکلنا دو قسم پر ہے۔ جس نے جہاد کے لئے نکلنے میں اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کو مقصود بنایا۔ امیر کی فرمانبرداری کی، اپنے عمدہ مال کو خرچ کیا، ساتھی کے ساتھ نرمی کا معاملہ کیا اور (ہر قسم کے) فساد سے بچا تو ایسے شخص کا سونا جاگنا سب کا سب ثواب ہے۔ اور جو جہاد میں فخر اور دکھلانے اور لوگوں میں اپنے چرچے کرانے کے لئے نکلا، امیر کی بات نہ مانی اور زمین میں فساد پھیلایا تو وہ جہاد سے خسارے کے ساتھ لوٹے گا۔

    (ابوداود)
« Previous 123456 Next » 

57

اعتقاد

نیکیاں

حقوق ومعاشرت

منکرات

شان رسول ﷺ

فضائل

دعا ئیں

متفرق