حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺنے فرمایا جب آدمی قبر میں رکھ دیا جاتا ہے اور اس کے ساتھی پیٹھ موڑ کر چل دیتے ہیں وہ ان کے جوتوں کی آواز تک سنتا ہے ۔ اس وقت اس کے پاس فرشتے آتے ہیں اس کو بٹھلاتے ہیں پوچھتے ہیں تو ان صاحب کے (محمد ﷺ) کے بارے میں کیا اعتقاد رکھتا تھا؟ وہ کہتا ہے میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسولؐ ہیں ۔ پھر اس سے کہا جاتا ہے دوزخ میں جو تیری جگہ تھی اس کو دیکھ لے۔ اللہ نے اس کے بدل تجھے بہشت میں ٹھکانا دیا۔ آنحضرت ﷺنے فرمایا تو وہ اپنے دونوں ٹھکانے دیکھتا ہے اور کافر یا منافق فرشتوں کے جواب میں کہتا ہے میں نہیں جانتا ۔میں تو وہی کہتا تھا جو لوگ کہتے تھے ۔پھر اس سے کہا جائے گا نہ تو نے خود غور کیا اور نہ عالموں کی پیروی کی۔ پھر لوہے کی گرز سے اس کے کانوں کے درمیان مارلگائی جاتی ہے۔ وہ ایک چیخ مارتا ہے اس کے پاس والی مخلوق آدمی اور جن کے سواسُن لیتی ہے۔
(بخاری، جلد اول الجنائر، حدیث: 1257 )حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا آنحضرت ﷺنے اندھے کنویں میں جو کافر بدر کے دن ڈال دےئے گئے۔ ان کو جھانکا اور فرمایا تمہارے مالک نے جو سچا وعدہ تم سے کیا تھا وہ تم نے پایا۔ لوگوں نے عرض کیا آپ ﷺ مردوں کو پکارتے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا تم کچھ ان سے زیادہ نہیں سنتے البتہ وہ جواب نہیں دے سکتے۔
(بخاری ، جلد اوّل کتاب الجنائز حدیث نمبر 1287 )ایک یہودی عورت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئی ۔ اور قبر کے عذاب کا ذکر کرکے کہنے لگی اللہ مجھ کو قبر کے عذاب سے بچائے رکھے۔ حضرت عائشہؓ نے کہ میں نے آنحضرت ﷺ سے پوچھا کیا قبروں میں عذاب ہوگا آپ ﷺ نے فرمایا ہاں قبر کا عذاب سچ ہے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاکہتی ہے پھر میں نے اس کے بعد آنحضرت ﷺ کو کبھی نہیں دیکھا کہ آپؐ نے کوئی نماز پڑھی ہو مگر اس میں قبر کے عذاب سے پناہ نہ مانگی۔
(بخاری ، جلد اوّل کتاب الجنائز، حدیث نمبر 1289 )حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺخطبہ سنانے کھڑے ہوئے اور قبر کے امتحان کا حال بیان کیا جسں میں آدمی جانچا جاتا ہے جب آپ ﷺنے اس کا ذکر کیا تو اس کو سُن کر مسلمانوں نے شور مچایا (رونے لگے) ۔
(بخاری ،جلد اوّل کتاب الجنائز ، حدیث نمبر 1290 )حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺسورج ڈوبنے کے بعد مدینہ سے باہرگئے وہاں ایک آواز سنی فرمایا کہ یہودی کو اس کی قبر میں عذاب ہو رہا ہے۔
(بخاری ، جلد اول ، کتاب الجنائز، حدیث نمبر 1292 )حضرت خالد بن سعید بن عاص کی بیٹی رضی اللہ عنہا (ام خالد) سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ قبر کے عذاب سے پناہ مانگتے تھے۔
(بخاری ، جلد اوّل، کتاب الجنائز، حدیث نمبر 1293 )حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺدعا مانگتے تھے۔ یا اللہ قبر کے عذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور دوزخ کے عذاب سے اور زندگی اور موت کی بلاؤں سے اور کانے دجال کی بلا سے ۔
(بخاری ، جلد اول کتاب الجنائز حدیث نمبر 1294 )حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ دو قبروں پر سے گزرے آپؐ نے فرمایا ان کو عذاب ہو رہا ہے اور کسی بڑی بات میں نہیں ۔ پھر فرمایا ان میں ایک چغلی کھاتا پھرتا تھا (غیبت کرتا تھا) دوسرا اپنے پیشاب کی احتیاط نہیں کرتا تھا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا پ آپ ﷺنے بیری کی ٹہنی لی اس کو توڑ کر دو ٹکرے کئے اور ہر قبر پر ایک ایک ٹکڑا لگا دیا پھر فرمایا شائد جب تک سوکھیں ان کا عذاب کم ہو۔
(بخاری ، جلد اول کتاب الجنائز، حدیث نمبر 1295 )حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺنے فرمایا تم میں جب کوئی مر جاتا ہے تو صبح اور شام اس کا ٹھکانا اس کو بتلایا جاتا ہے ۔ اگر وہ بہشتی ہے تو بہشت والوں میں اور اگردوزخی ہے تو دوزخ والوں میں پھر کہا جاتا ہے یہ تیرا ٹھکانا ہے جب قیامت کے دن اللہ تک تجھ کو اٹھائے گا۔
(بخاری ، جلد اول کتاب الجنائز ، حدیث نمبر 1296 )حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کوئی مسلمان لوگوں میں ایسا نہیں جس کے تین بچے مر جائیں جو گناہ کے لائق نہ ہوئے ہوں۔ مگر اللہ اپنے فضل و رحمت سے جو ان بچوں پرکرے گا ان کو بہشت میں لے جائے گا۔
(بخاری ، جلد اول کتاب الجنائز حدیث نمبر 1298 )« Previous 12 Next » 20 |