حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا جو آدمی ہمیشہ لوگوں سے مانگتا رہتا ہے یہاں تک کہ قیامت کے دن ایسی (بری صورت میں) آئے گا کہ اس کے منہ پر گوشت کا ایک ٹکڑا بھی نہ ہوگا اور آپ ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن سورج لوگوں کے نزدیک آجائے گا ان کے بدنوں سے اتنا پسینہ نکلے گا جو کانوں تک پہنچ جائے گا۔ اسی حال میں وہ (اپنی مخلصی کے لئے) آدمؑ سے فریاد کریں گے پھر موسیٰؑ سے پھر آنحضرت ﷺ سے، پھر آنحضرت ﷺ خلق کا فیصلہ کرنے کے لئے سفا رش کریں گے۔ آپ ﷺ چلیں گے یہاں تک کہ بہشت کے دروازے کا حلقہ تھام لیں گے اس دن اللہ تعالیٰ آپ ﷺ کو مقام محمود میں کھڑا کرے گا جتنے لوگ وہاں جمع ہوں گے سب اس کی تعریف کریں گے۔
(بخاری، جلد اول کتاب الزکوۃ حدیث نمبر:1389)حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن میں سب سے پہلے جنت کی شفاعت کروں گا اور سب نبیوں سے زیادہ میرے امتی ہوں گے۔
(مسلم، کتاب الایمان)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا ہر نبی کی ایک خاص دعا ہوتی ہے جو ضرور قبول ہوتی ہے ہر ایک نبی نے جلدی کرکے (دنیا ہی میں) وہ دعا مانگ لی اور میں نے اپنی دعا قیامت کے دن اپنی امت کی شفاعت کے لئے محفوظ رکھی ہے اور ان شاء اللہ میری یہ شفاعت ہر اس امتی کے لئے ہوگی جو شرک سے بچا رہے گا۔
(مسلم، کتاب الایمان )حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ جب اذان کی آواز سنو تو وہی کہو جو موذن کہتا ہے پھر مجھ پر درود بھیجو کیونکہ جو مجھ پر ایک بار درود بھیجتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر اپنی دس رحمتیں نازل فرماتا ہے اس کے بعد اللہ تعالیٰ سے میرے لئے وسیلہ کی دعا مانگو۔ وسیلہ جنت میں ایک ایسا مقام ہے جو اللہ تعالیٰ کے بندوں میں سے ایک بندہ کو ملے گا اور جو کوئی میرے لئے وسیلہ کی دعا کرے گا اس کے لئے میری شفاعت واجب ہوگی۔
(مسلم ، کتاب الصلوۃ )حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ سے میں نے سوال کیا یارسول اللہ قیامت کے دن آپ ﷺ کی شفاعت کا سب سے زیادہ کون مستحق ہوگا (کس کی قسمت میں یہ نعمت ہوگی) آپ ﷺ نے فرمایا ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ) میں جانتا تھا کہ تجھ سے پہلے کوئی یہ بات مجھ سے نہیں پوچھے گا، کیونکہ میں دیکھتا ہوں تجھے حدیث سننے کی کتنی حرص ہے (اب سن لے) سب سے زیادہ میری شفاعت کا نصیب ہونا اس شخص کے لئے ہوگا جس نے اپنے دل سے یا اپنے جی کے خلوص سے لا الہ الا اللہ کہا ہو۔
(بخاری ، جلد اول کتاب العلم حدیث نمبر:98)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں اولاد آدم کا سردار ہوں میں پہلا ہوں جس سے زمین پھٹے گی (یعنی میری قبر سب سے پہلے شق ہوگی) اور سب سے پہلا شفاعت کرنے والا ہوں اور سب سے پہلے میری شفاعت قبول ہوگی۔
(سنن ابی داوُد، جلد سوئم کتاب السنۃ :4673)حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا گناہ کبیرہ کرنے والوں کے حق میں میری شفاعت صرف میری امت کے لوگوں کے لئے مخصوص ہوگی (دوسری امتوں کے لوگوں کے لئے نہیں ہوگی)۔
(ترمذی)حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا لوگوں کی ایک جماعت جن کا لقب جہنمی ہوگا حضرت محمد ﷺ کی شفاعت پر دوزخ سے نکل کر جنت میں داخل ہونگے۔
(بخاری)حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: میری امت میں بعض افراد وہ ہوں گے جو قوموں کی شفاعت کریں گے یعنی ان کا مقام یہ ہوگا کہ اللہ تعالیٰ ان کو قوموں کی شفاعت کی اجازت دیں گے۔ بعض وہ ہونگے جو قبیلے کی شفاعت کریں گے۔ بعض وہ ہوں گے جو عصبہ کی شفاعت کریں گے اور بعض وہ ہوں گے جو ایک آدمی کی شفاعت کرسکیں گے (اللہ تعالیٰ ان سب کی سفارشوں کو قبول فرمائیں گے) یہاں تک کہ وہ سب جنت میں پہنچ جائیں گے۔
(ترمذی)حضرت ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا تم میرے لئے اللہ تعالیٰ سے وسیلہ طلب کیا کرو۔ صحابہ کرامؓ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول، وسیلہ کیا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا جنت کا سب سے اعلیٰ مقام ہے جہاں صرف ایک ہی آدمی پہنچ پائے گا اور میں امید رکھتا ہوں کہ وہ آدمی میں ہوں گا۔
(ترمذی) 10 |