حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کہ آنحضرت ﷺ سے پوچھا اسلام کی کون سے خصلت بہتر ہے؟ آپؐ نے فرمایا کھانا کھلانا اور (ہر ایک مسلمان کو )سلام کرنا (چاہے وہ) اس کو پہچانتا ہو یا نہ پہچانتا ہو۔
(بخاری،جلد اول کتاب ایمان ،حدیث نمبر11)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر پانچ حق ہیں سلام کا جواب دینا ،بیمار ہو تو اس کو جاکر پوچھنا ،اس کے جنازے کے ساتھ جانا، دعوت قبول کرنا، چھینک کا جواب دینا۔
(بخاری ،جلد اول کتاب الجنائز ،حدیث نمبر1167)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول کریم ﷺ نے فرمایا سوار پیدل کو، چلنے والا بیٹھنے والے کو سلام کرے اور کم لوگ زیادہ لوگوں کو سلام کریں۔
(سنن ابی داوُد ،جلد سوئم کتاب الادب ،حدیث نمبر5198)(مسلم ،کتاب السلام)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول کریم ﷺ نے فرمایا مسلمان کے مسلمان پر 6 حقوق ہیں پوچھا گیا اے اللہ کے رسولؐ وہ کون سے حقوق ہیں۔ آپؐ نے فرمایا جب تم کسی مسلمان سے ملو تو اس کو سلام کرو۔ جب وہ تم کو دعوت دے تو اس کی دعوت قبول کرو ۔جب وہ تم سے نصیحت طلب کرے تو اس کو اچھی نصیحت کرو ۔جب وہ چھینک کے بعد ا لحمدللہ کہے تو اس کی چھینک کا جواب یرحمک اللہ کہو۔ اور جب وہ بیمار ہوجائے تو اس کی عیادت کرو ۔اور جب وہ فوت ہوجائے تو اس کی نماز جنازہ میں جاؤ۔
(مسلم ،کتاب السلام )حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول کریم ﷺ نے فرمایا یہود اور نصاریٰ کو سلام کرنے میں پہل نہ کرو۔
(مسلم ،کتاب السلام)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کسی مومن کے لئے حلال نہیں کہ وہ کسی مومن سے تین دن سے زیادہ دن تک قطع تعلق کرے۔ اگر تین دن گزر جائیں اور وہ (ان میں سے ایک) دوسرے سے ملاقات کرے اور سلام کرے اگر وہ سلام کا جواب دے دے تو وہ دونوں اجر میں شریک ہوگئے اور اگر وہ جواب نہ دے تو پھر وہ گناہگار ہوگا (جس نے جواب نہیں دیا)۔
(سنن ابی داوُد ،جلد سوئم کتاب الادب ،حدیث نمبر4912 )حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم اس وقت تک جنت میں نہیں جاسکتے جب تک مومن نہ بن جاؤ۔ تم مومن نہیں بن سکتے جب تک آپس میں محبت نہ کرو۔ کیا میں تمہیں ایسا کام نہ بتاؤں جب تم وہ کرو تو تم میں محبت پیدا ہوجائے۔ آپس میں کثرت سے سلام کیا کرو۔
(سنن ابی داوُد ،جلد سوئم کتاب الادب ،حدیث نمبر5193)حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اس نے کہا السلام علیکم آپؐ نے جواب دیا وہ بیٹھ گیا تو نبی ﷺ نے فرمایا دس (نیکیاں) ۔پھر دوسرا آیا اس نے کہا السلام علیکم ورحمۃ اللہ آپؐ نے جواب دیا وہ بیٹھ گیا آپؐ نے فرمایا بیس (نیکیاں) ۔پھر ایک اور آیا اس نے کہا السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ آپؐ نے جواب دیا ۔وہ بیٹھ گیا تو آپؐ نے فرمایا تیس (نیکیاں)۔
(سنن ابی داوُد، جلد سوئم کتاب الادب ،حدیث نمبر5195)حضرت انس رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے اسی معنی میں روایت کرتے ہیں کہ اس میں یہ اضافہ ہے کہ پھر ایک اور شخص آیا اس نے کہا السلام علیکم ورحمہ اللہ وبرکاتہ وبرکاتہ ومغفرتہ آپؐ نے فرمایا چالیس (نیکیاں) اسی طرح ثواب بڑھتا ہے۔
(سنن ابی داوُد ،جلد سوئم کتاب الادب ،حدیث نمبر5196)حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: حج مبرور کا بدلہ جنت کے سوا کچھ نہیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا اللہ کے نبی حج مبرور کیا ہے؟ ارشاد فرمایا ( جس حج میں) کھانا کھلایا جائے اور سلام پھیلایا جائے۔
(مسند احمد)« Previous 1234 Next » 31 |