حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے آنحضرت ﷺ سے عرض کیا: آپؐ ہم کو دوسرے ملک والوں کے پاس بھیجتے ہیں ہم ایسے لوگوں کے پاس اترتے ہیں جو ہماری ضیافت تک نہیں کرتے تو آپؐ کیا فرماتے ہیں؟ آپؐ نے فرمایا اگر تم کسی قوم کے پاس جاکر اترو۔ وہ جیسے دستور ہے اتنی تمہاری مہمانی کرنے کا حکم دیں تو خیر ورنہ ان سے اپنی مہمانی کا حق وصول کرلو۔
(بخاری، جلد اول کتاب المظالم حدیث نمبر :2297)حضرت ابی شریح رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول کریم ﷺ نے فرمایا: جس شخص کا اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن پر ایمان ہو اسے چاہئے کہ وہ اپنے مہمان کی عزت کرے اوراس کی مہمان نوازی کا اہتمام کرے۔ صحابہ کرامؓ نے پوچھا اے اللہ کے رسول ﷺ اس کی مہمان نوازی کا اہتمام کب تک کریں؟ آپؐ نے فرمایا ایک دن اور ایک رات تک اور پھر 3دن تک اس کی عام مہمان نوازی کرے۔ اس کے بعد بھی اگر رہے تو وہ اس پر صدقہ ہے اور جو شخص اللہ اور قیامت کے دن پر یقین رکھتا ہو وہ بھلائی کی بات کرے یا خاموش رہے۔
( مسلم، باب الضیافۃ )حضرت ابی مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ انصار کے ایک شخص ابو شعیب کا ایک لڑکا تھا جو گوشت فروخت کرتا تھا اس نے رسول کریم ﷺ کو دیکھ کر آپؐ کے چہرہ سے بھوک کا اندازہ کیا اس نے اپنے لڑکے سے کہا جاؤ 5 آدمیوں کا کھانا تیار کرو میرا ارادہ ہے کہ میں 5 آدمیوں سمیت نبی ﷺ کو دعوت دوں ۔اس نے کھانا تیار کرلیاپھر نبی کریمؐ کے پاس گیا اور آپؐ کو بشمول 5 آدمیوں کے دعوت دی۔ آپؐ کے ساتھ ایک اور شخص بھی چل پڑا جب وہ شخص دروازے پر پہنچا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ شخص ہمارے ساتھ آگیا ہے اگر تم چاہو تو اس کو اجازت دے دو اور اگر تم چاہو تو یہ شخص واپس لوٹ جائے۔ اس نے کہا نہیں، اے اللہ کے رسولؐ بلکہ میں اس کو اجازت دیتا ہوں۔
(مسلم ،کتاب الاشربۃ)حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک آدمی کا کھانا 2 آدمیوں کے لئے کافی ہوتا ہے۔ 2 کا کھانا 4 کے لئے کافی ہوتا ہے اور 4 کا 8کے لئے کافی ہوتا ہے۔
(مسلم ، کتاب الاشربۃ)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ایک شخص نے رسول اکرم ﷺ کی خدمت میں آکر کہا میں فاقہ سے ہوں۔ آپؐ نے اپنی زوجہ کے پاس پیغام بھیجا ۔انہوں نے کہا اس ذا ت کی قسم، جس نے آپؐ کو حق کے ساتھ بھیجا میرے پاس تو پانی کے سوا کچھ نہیں۔ پھر آپؐ نے دوسری زوجہ کے پاس پیغام بھیجا انہوں نے بھی اس طرح کہا حتی کہ سب نے یہی کہا۔ بالآخر آپؐ نے فرمایا جو شخص اس کو آج رات مہمان بنائے گا اللہ تعالیٰ اس پر رحم فرمائے گا۔ انصار میں سے ایک شخص نے کھڑے ہوکر کہا۔ اے اللہ کے رسول ﷺ اس کو میں مہمان بناؤں گا۔ وہ شخص اس مہمان کو اپنے گھر لے گیا اور بیوی سے پوچھا تمہارے پاس (کھانے کی) کوئی چیز ہے؟ بیوی نے کہا صرف بچوں کا کھانا ہے اس نے کہا بچوں کو کسی اور چیز سے بہلا کر سلادو۔ جب مہمان کھانا کھانے لگے تو چراغ بجھا دینا اور اس پر یہ ظاہر کرنا کہ ہم کھانا کھارہے ہیں پھر وہ سب بیٹھ گئے اور مہمان نے سیر ہوکر کھانا کھالیا۔ جب صبح کو وہ نبی کریم ﷺ کے پاس پہنچا تو رسول اکرم ﷺ نے فرمایا تم نے مہمان کے ساتھ جو (حسن) سلوک کیااللہ تعالیٰ اس پر بہت خوش ہوا۔
(مسلم ، کتاب الاشربۃ)حضرت ابی عثمان رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے جس وقت ہم آذر بائیجان میں تھے عمر رضی اللہ عنہ نے ہمیں دیکھا۔ اے عتبہ بن فرقد تمہارے پاس جو مال ہے اس میں تمہاری نہ اپنی کوشش اور نہ تمہارے ماں باپ کی کوشش کا کوئی دخل ہے لہذا مسلمانوں کو ان کے گھروں پر ان چیزوں سے پیٹ بھر کر کھلاؤ جو تم اپنے گھر پر پیٹ بھر کر کھاتے ہو اور عیش وعشرت کرتے ہو ۔مشرکین کے لباس اور ریشم پہننے سے بچتے رہنا کیونکہ رسول اکرم ﷺ نے ریشم پہننے سے منع فرمایا ہے۔
(مسلم ،کتاب اللباس والزینۃ )حضرت مقدام بن معد ی کرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سن لو مجھے کتاب (قرآن) دی گئی ہے اور اس کے ساتھ اس کی مثل (حدیث) بھی دی گئی ہے ممکن ہے کہ کوئی مال و دولت کے نشہ سے سرشار اپنے تخت پر بیٹھ کر یہ کہے کہ تم اس قرآن کو لازم پکڑو۔ اس میں تم جو چیز حلال پاؤ اسے حلال سمجھو اور جو حرام پاؤ اسے حرام قرار دو ۔سن لو پالتو گدھے تمہارے لئے حلال نہیں (اسی طرح) درندوں میں سے کچلی والے (حلال نہیں) اور معاہد (ذمی) کی گری پڑی چیز بھی حلال نہیں الا یہ کہ اس کا مالک اس سے بے نیاز ہوجائے اور جو شخص کسی قوم کے ہاں مہمان ٹھہرے تو اس کی ضیافت و اکرام ان پر فرض ہے اگر وہ اس کی مہمان نوازی نہ کریں تو وہ اپنی مہمان نوازی کے بقدران سے لے سکتا ہے۔
(سنن ابی داوُد، جلد سوئم کتاب السنۃ :4604) 7 |