حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول کریم ﷺ نے فرمایا فاطمہ رضی اللہ عنہا میرے ہی گوشت کا ٹکڑا ہے جو اس کو تکلیف دے وہ مجھے تکلیف دیتا ہے۔
(مسلم ،کتاب فضائل الصحابۃ)حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اکرم ﷺ نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے فرمایا اللہ عزوجل نے مجھے حکم دیا ہے کہ تمہارے سامنے قرآن مجید پڑھوں ۔ابی رضی اللہ عنہ نے سوال کیا۔ کیا اللہ تعالیٰ نے میرا نام لیا ہے؟ آپؐ نے فرمایا ہاں اللہ تعالیٰ نے تمہارا نام لیا ہے۔ پھر ابیؓ (خوشی سے) رونے لگے۔
(مسلم ،کتاب فضائل الصحابۃ)حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اکرم ﷺ کے سامنے جب سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کا جنازہ لایا گیا تو آپؐ نے فرمایا ان کی (موت کی) وجہ سے عرش الہٰی (خوشی سے) جھومنے لگا۔
(مسلم ،کتاب فضائل الصحابۃ)حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے میری والدہ مجھے رسول اکرم ﷺ کے پاس لے آئیں اور کہا کہ اللہ کے رسولؐ یہ انس میرا بیٹا ہے میں آپؐ کی خدمت کے لئے اس کو آپؐ کے پاس لائی ہوں۔ آپؐ اس کے حق میں اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے۔ آپؐ نے فرمایا اے اللہ اس کے مال اور اولاد میں برکت فرما۔ اللہ کی قسم میرا مال بہت زیادہ ہے اور آج میری اولاد اور اولاد کی اولاد 100 کے لگ بھگ ہیں۔
(مسلم ، کتاب فضائل الصحابۃ)حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے میں نے رسول اکرم ﷺ کو حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اپنے اشعار میں ان کافروں کی برائی بیان کرو ۔جبرائیل علیہ السلام بھی تمہارے ساتھ ہیں۔
(مسلم ،کتاب فضائل الصحابۃ)حضرت ابی موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اکرم ﷺ نے فرمایا اشعری (قبیلہ کے لوگ) جب جہاد میں حاضر ہوتے یا مدینہ میں ان کے اہل و عیال کا کھانا کم ہوجاتا تو ان کے پاس جو کچھ ہوتا وہ اس کو ایک بڑے برتن میں اکٹھا کرلیتے تھے پھر آپس میں برابر تقسیم کرلیتے تھے۔ میں ان میں سے ہوں اور وہ مجھ سے ہیں۔
(مسلم ،کتاب فضائل الصحابۃ)حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نبی ﷺ کے دور میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے مساوی (برابر) کسی کو شمار نہیں کرتے تھے پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پھر ہم نبیﷺ کے اصحاب کو چھوڑ دیتے تھے ہم کسی کو آپس میں فضیلت نہیں دیتے تھے۔
(سنن ابی داوُد ،جلد سوم کتاب السنۃ4627)حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے انہیں حدیث بیان کی کہ نبی ﷺ احد (پہاڑ) پر چڑھے ابوبکرؓ، عمرؓ اور عثمانؓ بھی آپؐکے پیچھے پیچھے چلے گئے پس وہ احد ان کی وجہ سے حرکت میں آگیا تو نبی ﷺ نے اپنا قدم مبارک اس پر مارا اور فرمایا احد ٹھہر جا (تم پر) ایک نبی صدیق اور دو شہید ہیں۔
(سنن ابی داوُد ،جلد سوم کتاب السنۃ4651)حضرت عبدالرحمن بن ا خنس بیان کرتے ہیں کہ وہ مسجد میں تھے تو ایک شخص نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو (برے الفاظ سے) ذکر کیا۔ پس حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور فرمایا۔ میں رسول اللہ ﷺ پر گواہی دیتا ہوں کہ میں نے انہیں فرماتے ہوئے سنا کہ دس افراد جنتی ہیں۔ نبی ﷺ جنتی ہیں، ابوبکرؓ جنتی ہیں، عمر ؓ جنتی ہیں، عثمان ؓ جنتی ہیں، علی ؓ جنتی ہیں، طلحہ ؓ جنتی ہیں، زبیر بن العوام ؓ جنتی ہیں، سعید بن مالک جنتی ؓ ہیں، عبدالرحمن بن عوف ؓ جنتی ہیں، اور اگر میں چاہوں تو دسویں کا نام بھی بتادوں۔راوی بیان کرتے ہیں کہ ان سے حاضرین مجلس نے کہا وہ کون ہے تو وہ خاموش ہوگئے راوی بیان کرتے ہیں انہوں نے پھر کہا وہ کون ہے؟ انہوں نے فرمایا وہ سعید بن زیدؓ ہے۔
(سنن ابی داوُد ،جلد سوم کتاب السنۃ4649)حضرت جابر رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپؐ نے فرمایا درخت کے نیچے بیعت (بیعت رضوان) کرنے والوں میں سے کوئی بھی شخص آگ میں نہیں جائے گا۔
(سنن ابی داوُد ،جلد سوم کتاب السنۃ4653)« Previous 123456 Next » 52 |