حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ جب بھی مجھے کوئی چیز دیتے تو میں کہہ دیا کرتا تھا ہ جو مجھ سے زیادہ ضرورت مند ہو اسے دیدیں حتی کہ ایک بارآپؐ نے مجھے کچھ مال دیا۔ میں نے عرض کیا جو شخص مجھ سے زیادہ ضرورت مند ہو اسے دیدیں تو رسول اکرم ﷺ نے فرمایا یہ لے لو اور وہ مال جو تمہارے پاس بغیر طمع اور سوال کے آیا کرے اس کو لے لیا کرو اورجو اسی طرح نہ آئے اس کا خیال نہ کیا کرو۔
( مسلم ، کتاب الزکوۃ )حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول کریم ﷺ نے فرمایا۔ اللہ تعالیٰ تمہاری 3 باتوں کو پسند فرماتے ہیں اور 3 باتوں کو ناپسند فرماتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کو یہ پسند ہے کہ تم صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑو اور تفرقہ نہ کرو اور اللہ تعالیٰ فضول بحث کرنے، بکثرت سوال کرنے اور مال ضائع کرنے کو ناپسند فرماتے ہیں۔
(مسلم ، کتاب الاقضیۃ )حضرت عبیداللہ بن عدی بن الخیار ؒ سے روایت ہے کہ مجھے دو آدمیوں نے بتایا کہ وہ حجۃ الوداع کے موقعہ پر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے آپ اس وقت صدقہ تقسیم کررہے تھے۔ پس انہوں نے بھی صدقہ کا مطالبہ کیا تو آپؐ نے نظر اٹھا کر انہیں دیکھا اور پھر نظر جھکالی۔�آپؐ نے انہیں دیکھا کہ دونوں قوی اور طاقت ور ہیں توآپؐ نے فرمایا تم چاہتے ہو تو میں تمہیں دے دیتا ہوں (لیکن ایک بات ہے) کہ غنی اور کمائی کرنے والے صحت مند شخص کے لئے اس میں کسی قسم کا کوئی حق نہیں۔
(سنن ابی داوُد ،جلد اول کتاب الزکوۃ :1633)حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم سات، آٹھ یا نو آدمی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے تو آپؐ نے فرمایا کیا تم رسول اللہ ﷺ کی بیعت نہیں کرتے ہو؟ اور ہم نے تازہ تازہ (کچھ عرصہ قبل) آپؐ کی بیعت کی ہوئی تھی ہم نے کہا ہم نے تو آپؐ کی بیعت کی ہوئی ہے حتی کہ آپ نے تین بار فرمایا اور ہم نے ہاتھ بڑھا کر آپ کی بیعت کی۔ پس کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم نے توآپ کی بیعت کی ہوئی ہے اب کس بات پر بیعت کریں۔ آپؐ نے فرمایا (اس بات پر) کہ تم اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی قسم کا شرک نہ کرو۔ پانچوں نمازیں پڑھو، سنو اور اطاعت کرو اور ایک بات چپکے سے فرمائی لوگوں سے سوال نہیں کرو گے۔ عوف بن مالکؓ بیان کرتے ہیں (اس کے بعد ہماری یہ حالت تھی) کہ اگر کسی کا کوڑا گر جاتا تو اسے اٹھانے کے لئے بھی وہ کسی سے سوال نہیں کرتا تھا۔
(سنن ابی داوُد،جلد اول کتاب الزکوۃ :1642)رسول اللہ ﷺ کے آزاد کردہ غلام ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص مجھے ضمانت دے کہ وہ لوگوں سے کسی چیز کا سوال نہیں کرے گا تو میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں تو ثوبانؓ نے کہا میں (ضمانت دیتا ہوں) ۔پس وہ (ثوبانؓ) کسی سے کسی چیز کے متعلق سوال نہیں کرتے تھے۔
(سنن ابی داوُد ،جلد اول کتاب الزکوۃ :1643)حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس کو کوئی شدید حاجت ہو اور وہ اپنی اس ضرورت کو لوگوں پر ظاہر کرے تو وہ اس کی ضرورت پوری نہیں کرسکتے اور جو شخص اس ضرورت کو اللہ تعالیٰ کے حضور پیش کرے تو اللہ تعالیٰ بہت جلد اس کی مشکل حل کردے گا (اس کی دو صورتیں ہیں) یا تو جلد موت دے کر اسے ان تمام ضرورتوں سے بے نیاز کردے گا اور یا پھر جلد مال دے کر اسے غنی کردے گا۔
(سنن ابی داوُد، جلد اول کتاب الزکوۃ :1645)حضرت ابن فراسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فراسی نے رسول اللہ ﷺ سے کہا اے اللہ کے رسول ﷺ کیا میں لوگوں سے سوال کرسکتا ہوں؟ پس نبیؐ نے فرمایا : نہیںاگر تم نے ضرور ہی سوال کرنا ہے تو پھر صالحین (نیک لوگوں) سے سوال کرنا۔
(سنن ابی داوُد ،جلد اول کتاب الزکوۃ : 1646)حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ منبر پر تشریف فرما تھے کہ آپؐ نے صدقہ، اس سے بچنا اور سوال کرنے کے متعلق فرمایا اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے اوپر والا ہاتھ دیتا ہے (دینے والا ہے) اور نچلا ہاتھ مانگ رہا ہوتا ہے (مانگنے والا ہے)
(سنن ابی داوُد ،جلد اول کتاب الزکوۃ :1648)حضرت مالک بن نضلہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہاتھ تین قسم کے ہیں۔ ۱۔پس اللہ تعالیٰ کا ہاتھ تو سب سے اوپر ہے۔ ۲۔اور عطا کرنے والا (دینے والا) ہاتھ جو اس (اللہ تعالیٰ کے ہاتھ) کے قریب ہے۔ ۳۔اور سوال کرنے والے کا ہاتھ جو نیچے ہے۔ پس ضرورت سے زائد چیز کسی کو عطا کردے اور (اس معاملے میں) نفس کی اطاعت نہ کر۔ (کیونکہ نفس تو چاہتا ہے کہ سارا مال جمع کیا جائے خرچ نہ کیا جائے۔)
(سنن ابی داوُد ،جلد اول کتاب الزکوۃ :1649)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر کوئی سویرے جائے اور اپنی پیٹھ پر لکڑیوں کا گٹھا لے آئے( یعنی جنگل) سے اور اس کی قیمت سے صدقہ دے اور لوگوں سے بے پرواہ رہے کسی سے سوال نہ کرے تو اس سے بہتر ہے کہ کسی سے سوال کرے اور وہ شخص اس کو دے یا نہ دے اس لئے کہ او پر والا ہاتھ بہتر ہے (دینے والے کا )نیچے والے ہاتھ سے( یعنی مانگنے والے سے) اور پہلے ان پر خرچ کرو جن کو تو روٹی کپڑا دیتا ہے۔
(جامع ترمذی ،جلد اول باب الزکوۃ : 680)« Previous 123 Next » 23 |