حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: سوال کرنا ایک زخم ہے کہ جس کے ذریعہ انسان اپنا چہرہ زخمی کرتا ہے۔ اس طرح کہ کسی کے آگے ہاتھ پھیلانا اپنی عزت و آبرو کو خاک میں ملاتا ہے جو کہ اپنے چہرہ کو زخمی کرنے کے مترادف ہے لہذا جو شخص اپنی عزت و آبرو کو باقی رکھنا چاہتا ہے وہ سوال سے پرہیز کرے اور جو اپنی عزت و آبرو کو باقی نہ رکھنا چاہے وہ لوگوں سے سوال کرتا رہے۔ البتہ انسان حاکم وقت سے سوال کرسکتا ہے یا انتہائی مجبوری کی حالت میں لوگوں سے سوال کرسکتا ہے۔
( ابوداوُد، ترمذی)حضرت سہل بن حنظلیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: جس آدمی کے پاس اتنا مال ہو کہ وہ اسے غنی کردے مگر وہ اس کے باوجود لوگوں سے سوال کرتا ہے تو گویا وہ اپنے لئے آگ جمع کررہا ہے۔ آپ ﷺ سے سوال کیا گیا: مالدار ہونے کی کیا حد ہے کہ جس کی موجودگی میں سوال کرنا منع ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: جس کے پاس ایک دن اور ایک رات کا کھانا موجود ہو وہ غنی ہے۔
(ابوداوُد)حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: جو آدمی فقر و فاقہ سے دو چار ہوا اور اس نے اپنے فقر و فاقہ کو لوگوں کے سامنے پیش کیا اس کا فقر و فاقہ دور نہیں ہوگا اور جس آدمی نے اپنے فقرو فاقہ کو بارگاہ الہٰی میں پیش کیا تو اللہ تعالیٰ اس کو جلد غنی کردے گا یا کچھ تاخیر کے ساتھ مالداری سے ہم کنار کردے گا۔ (ابوداود، ترمذی) ۔ حضرت ابن الساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مجھے صدقات جمع کرنے پر مقرر فرمایا۔ جب میں اس کام سے فارغ ہوا اور صدقات عمرؓ کے سپرد کردیئے تو انہوں نے میرے لئے (اس کام کی) اجرت دینے کا حکم دیا۔ میں نے کہا میں نے تو یہ کام صرف اللہ (کی رضا) کے لئے کیا ہے اور میرا اجرو ثواب اللہ پر ہے۔ عمرؓ نے کہا جو کچھ تمہیں دیا جارہا ہے وہ لے لو اس لئے کہ میں نے بھی عہد رسالت میں ایک کام کیا تھا آپ ﷺنے مجھے اس کی اجرت دینا چاہی تو میں نے بھی تم جیسا جواب دیا تھا اس پر مجھے رسول کریم ﷺ نے فرمایا: جب تمہیں بلا سوال کچھ دیا جائے تو سے لے لیا کرو اسے کھاؤ اور اس سے صدقہ کرو۔
(ابوداوُد)« Previous 123 Next » 23 |