سوال نہ کرنا

  • حضرت قبیصہ بن محارق ہلالی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں ایک بڑی رقم کا مقروض ہوگیا تھا۔ میں رسول اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تاکہ آپ ﷺ سے اس کے متعلق سوال کروں۔ آپؐ نے فرمایا اس وقت تک ہمارے پاس ٹھہرو جب تک صدقہ کا مال آجائے میں اس میں سے تمہیں دوں گا۔ (ان شاء اللہ العزیز) پھر فرمایا اے قبیصہ تین شخصوں کے علاوہ اور کسی کے لئے سوال کرنا جائز نہیں ۔ ایک وہ شخص جو مقروض ہوجائے اس کے لئے اتنی مقدار کا سوال جائز ہے جس سے اس کا قرض ادا ہوجائے اس کے بعد وہ سوال سے رک جائے۔ دوسرا وہ شخص جس کے مال کو کوئی ناگہانی آفت پہنچی ہو جس سے اس کا مال تباہ ہوگیا ہو اس کے لئے اتنا سوال کرنا جائز ہے جس سے اس کا گزارا ہوجائے ۔ تیسرا وہ شخص جو فاقہ زدہ ہو اور اس کے قبیلہ کے تین عقلمند آدمی اس بات پر گواہی دیں کہ واقعی یہ فاقہ زدہ ہے تو اس کے لئے بھی اتنی مقدار کا سوال کرنا جائز ہے جس سے اس کا گزارا ہوجائے۔ اے قبیصہ ان 3شخصوں کے علاوہ سوال کرنا حرام ہے اور جو (ان کے علاوہ کسی اور صورت میں) سوال کرکے کھاتا ہے تو وہ حرام ہے۔

    (مسلم ، کتاب الزکوۃ)