حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تمہارے لئے ہر قسم کے امیر کی معیت میں جہاد کرنا واجب ہے خواہ وہ امیر نیک ہو یا فاجر اور تمہارے لئے ہر مسلمان کی اقتدار میں نماز جائز ہے وہ (مسلمان امام) نیک ہو یا فاجر اور اگرچہ وہ کبیرہ گناہوں کا مرتکب کیوں نہ ہو اور ہر مسلمان کی نماز جنازہ پڑھنی واجب ہے وہ نیک ہو یا فاجر اور اگرچہ اس نے کبیرہ گناہ ہی کیوں نہ کئے ہوں۔
(سنن ابی داوُد، جلدو دوئم کتاب الجہاد 2533)حضرت ابی سلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی موت کا وقت قریب آیا تو انہوں نے نیا لباس طلب کرکے پہنا پھر انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول کریم ﷺ سے سنا ہے: فوت ہونے والا آدمی اسی لباس میں اٹھایا جائے گا جس میں وہ فوت ہوتا ہے۔
(ابوداوُد)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے میت کو غسل دیا وہ غسل کرے اور جس نے اسے اٹھایا وہ وضو کرے۔
(سنن ابی داوُد، جلد دوم کتاب الجنائز(3161حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ ، رسول کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپؐؐ نے ایک روز خطبہ ارشاد فرمایا ۔ تو آپؐ نے اپنے ایک صحابی کا ذکر کیا جو فوت ہوگیا تو اسے چھوٹے سے کفن میں رات کو ہی دفنا دیا۔ پس نبی ﷺ نے رات کو دفنانے سے زجر و توبیخ فرمائی حتیٰ کہ اس پر نماز جنازہ پڑھی جائے (یعنی دن کے وقت نماز جنازہ میں زیادہ لوگ شامل ہو سکتے ہیں) بجز اس کے انسان ایسے کرنے پر مضطر ہو۔ اور نبی ﷺ نے فرمایاجب تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کو کفن دے تو بہترین کفن دے۔
(سنن ابی داوُد، جلد دوم، کتاب الجنائز (3147حضرت حصین بن وحوح رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ طلحہ بن براء رضی اللہ عنہ بیمار ہوئے تو نبی ﷺ ان کی عیادت کے لئے تشریف لائے، پس آپؐ نے فرمایا میں طلحہؓ پر موت کے آثار دیکھ رہا ہوں جب فوت ہو جائیں تو مجھے اِن کے متعلق مطلع کرنا اور (تجہیز و تکفین) جلدی کرنا کیونکہ کسی مسلمان میت کو اس کے اہل خانہ کے سامنے دیر تک رکھنا درست نہیں۔
(سنن داوُد، جلد دوم، کتاب الجنائز (3159حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ عثمان بن مظعو ن رضی اللہ عنہ فوت ہوگئے تو میں نے رسول اللہ ﷺ کو انہیں بوسہ دیتے ہوئے دیکھا حتیٰ کہ میں نے آنسو بہتے ہوئے دیکھا۔
(سنن ابی داوُد، جلد دوم کتاب الجنائز (3163حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جنازہ میں شریک ہوئے تو اسے لحد میں اتارنے تک نہیں بیٹھے تھے۔ پس ایک دفعہ ایک یہودی عالم آپؐ کے پاس سے گزرا تو اس نے کہا ہم بھی ایسے کرتے ہیں پس نبی ﷺ بیٹھ گئے اور فرمایا بیٹھ جاؤ ان (یہودیوں) کی مخالفت کرو۔
(سنن ابی داوُد، جلد دوم کتاب الجنائز (3176حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک جنازے میں شریک تھے کہ آپؐ کو سواری پیش کی گئی تو آپؐ نے سوار ہونے سے انکار کردیا ۔ پس جب وہاں سے فارغ ہو کر لوٹے اور سواری پیش کی گئی تو آپؐ سوار ہو گئے ۔ آپؐ سے وجہ دریافت کی گئی تو فرمایا: کیونکہ فرشتے بھی ساتھ چل رہے تھے اور یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ وہ فرشتے تو چل رہے ہوں اور میں سوار ہو جاؤں پس جب وہ چلے گئے تو میں سوار ہو گیا۔
(سنن ابی داوُد، جلد دوم، کتاب الجنائز (3177حضرت مغیر ہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپؐ نے فرمایا سوار جنازہ کے پیچھے چلے اور پیدل چلنے والا اس کے پیچھے، آگے، دائیں اور بائیں اس جنازہ کے قریب رہتے ہوئے چلیں اور نامکمل پیدا ہونے والے بچے کی نماز جنازہ پڑھی جائے اور اس کے والدین کے لئے بخشش اور رحمت کی دُعا کی جائے ۔
(سنن ابی داوُد، جلد دوم کتاب الجنائز(3180حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ ، حضرت ابو بکرؓ اور حضرت عمرؓ کو جنازے کے آگے چلتے ہوئے دیکھا ہے۔
(سنن ابی داوُد، جلد دوم، کتاب الجنائز (3179« Previous 12345 Next » 42 |