حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا صبر وہی ہے جو مصیبت کے شروع میں ہو (یعنی ثواب اسی میں ملتا ہے) آخر تو (بعد میں) سب کو صبرآ(ہی) جاتا ہے۔
(جامع ترمذی ،جلد اول باب الجنائز ،حدیث نمبر987-986 )حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ شخص ہماری امت میں سے نہیں جومصیبت کے وقت گریبان پھاڑے گال پیٹے اور کافروں کی طرح پکارے یعنی ناشکری کی باتیں کرے۔
(جامع ترمذی ،جلد اول باب الجنائز،حدیث نمبر999)حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس کے تین لڑکے یا لڑکیاں مرگئے ایسے کہ جوانی کو نہیں پہنچے تھے تو اس کے لئے دوزخ سے بچانے کو مضبوط قلعہ ہوگا۔ سو ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا میں دو لڑکے آگے بھیج چکا ہوں (فوت ہوگئے) آپؐ نے فرمایا قلعہ ہونے کو دو بھی کافی ہیں پھر ابی کعبؓ جو سیدالقراء ہیں نے کہا کہ میں نے بھی ایک لڑکا آگے بھیجا ہے (مرگیا) آپؐ نے فرمایا ایک بھی قلعہ ہوسکتا ہے ۔مگر یہ قلعہ جب ہوں گے کہ پہلے مرنے کے ساتھ ہی صبر کرے اور نہ چیخے چلائے نہ کپڑے پھاڑے۔
(جامع ترمذی ،جلد اول باب الجنائز،حدیث نمبر1061 )حضرت ابی سعیدؓ سے روایت ہے کہ انصار کے کچھ لوگوں نے نبی کریم ﷺ سے کچھ مانگا آپؐ نے ان کو دیا پھر مانگا آپؐ نے فرمایا میرے پاس جو مال ہوتا ہے میں اسکو جمع کرکے اور تم سے چھپا کر نہیں رکھتا اور جو غنا ظاہر کرے یعنی قناعت کرے اللہ تعالیٰ اسکو غنی کرتا ہے اور جو لوگوں سے ترک سوال کرے اللہ تعالیٰ اس کو سوال سے بچاتا اور جو صبر کی عادت ڈالے اللہ تعالیٰ اس کو صبر کی توفیق دیتا ہے اور کسی کو کوئی چیز صبر سے زیادہ بہتر اور کشادہ نہ ملی۔
(جامع ترمذی ،جلد اول باب البروالصلۃ)(بخاری،کتاب الزکوٰۃ حدیث1384)حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: کثرت ثواب کا تعلق مصائب کی سختی سے ہے۔ بلاشبہ اللہ عزوجل جب کسی جماعت کو محبوب جانتے ہیں تو اسے آزمائشوں میں ڈالتے ہیں پس جو آدمی آزمائش پر راضی رہے اس کو اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل ہوتی ہے اور جس آدمی نے رونے پیٹنے کا اظہار کیا تو اس پر اللہ تعالیٰ کی ناراضگی ہوتی ہے۔
(ترمذی، ابن ماجہ)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: مومن مرد اور مومنہ عورت کے جسم، اس کے مال اور اس کی اولاد پر مسلسل مصائب نازل ہوتے رہتے ہیں یہاں تک کہ جب اس کی ملاقات اللہ تعالیٰ سے ہوتی ہے تو وہ گناہوں سے پاک و صاف ہوتا ہے۔
(ترمذی)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ نے ایک بیمار کی عیادت کی۔ آپ ﷺ نے (اس سے) فرمایا خوش ہوجاؤ اس لئے کہ اللہ کا فرمان ہے۔ بخار میری آگ ہے، میں دنیا میں اپنے مومن بندہ کو اس میں مبتلا کرتا ہوں تاکہ قیامت کے دن یہ اس کے لئے جہنم کا بدلہ ہوجائے۔
(احمد، ابن ماجہ، بیہقی)حضرت ابی امامہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: اللہ فرماتا ہے اے آدم کے بیٹے، اگر تم مصیبت لاحق ہونے پر صبر کرو اور مجھ سے ثواب طلب کرو تو میں تمہارے لئے جنت (میں داخلہ) سے کم کسی ثواب کو پسند ہی نہیں کروں گا۔
(ابن ماجہ)حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ جو آدمی کسی مصیبت زدہ کو دیکھ کر یہ دعا (دل میں) مانگے تو اس کو وہ مصیبت (بیماری وغیرہ) نہ پہنچے گی خواہ وہ تکلیف کیسی ہی کیوں نہ ہو۔  الحمدللہ الذی عافانی مما ابتلاک بہوفضلنی علی کثیر ممن خلق تفضیلا  ترجمہ :تمام حمدو ثنا اللہ تعالیٰ کے لئے ہے، جس نے مجھے اس مصیبت سے بچایا، جس میں تمہیں مبتلا کیا اور مجھے اپنی کثیر مخلوق پر فضیلت بخشی۔
(ترمذی)حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: جس شخص میں دو عادتیں ہوں اللہ تعالیٰ اس کو شاکرین اور صابرین کی جماعت میں شمار کرتے ہیں اور جس میں یہ دو عادتیں نہ پائی جائیں تو اللہ تعالیٰ اس کو شکر اور صبر کرنے والوں میں نہیں لکھتے۔ جو شخص دین میں اپنے سے بہتر کو دیکھے اور اس کی پیروی کرے اور دنیا کے بارے میں اپنے سے کم درجہ کے لوگوں کو دیکھے اور اس پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرے کہ (اللہ تعالیٰ نے محض اپنے فضل و کرم سے) اس کو ان لوگوں سے بہتر حالت میں رکھا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو شکر اور صبر کرنے والوں میں لکھ دیتے ہیں۔ اور جو شخص دین کے بارے میں اپنے سے کم تر لوگوں کو دیکھے اور دنیا کے بارے میں اپنے سے اونچے لوگوں کو دیکھے اور دنیا کے کم ملنے پر افسوس کرے تو اللہ تعالیٰ نہ اس کو صبر کرنے والوں میں شمار فرمائیں گے نہ شکر گزاروں میں شمار فرمائیں گے۔
(ترمذی)« Previous 123 Next » 23 |