حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ (ایک سفر کے دوران) رسول اللہ ﷺ کے ایک صحابی کسی پہاڑی راستہ میں میٹھے پانی کے ایک چھوٹے سے چشمہ پر سے گزرے۔ وہ چشمہ عمدہ ہونے کی وجہ سے ان کو بہت اچھا لگا۔ انہوں نے (اپنے جی میں) کہا کہ (کیسا اچھا چشمہ ہے) کیا ہی اچھا ہو کہ میں لوگوں سے کنارہ کش ہوکر اس گھاٹی میں ہی ٹھہر جاؤں لیکن میں یہ کام نبی کریم ﷺ سے اجازت لئے بغیر ہر گز نہ کروں گا۔ چنانچہ اس خیال کا ذکر انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے سامنے کیا تو آپ نے ارشاد فرمایا: ایسا نہ کرنا کیونکہ تم میں سے کسی بھی شخص کا اللہ تعالیٰ کے راستہ میں (تھوڑی دیر) کھڑے رہنا اس کے اپنے گھر میں رہ کر ستر سال نماز پڑھنے سے بہتر ہے۔ کیا تم لوگ نہیں چاہتے کہ اللہ تعالیٰ تمہاری مغفرت فرمادیں اور تمہیں جنت میں داخل فرمادیں گے؟ اللہ تعالیٰ کے راستہ میں جہاد کرو، جو شخص اتنی دیر بھی اللہ تعالیٰ کے راستہ میں لڑا جتنا وقفہ ایک اونٹنی کے دودھ دوہنے میں دوبار تھن دبانے کے درمیان ہوتا ہے تو اس کے لئے جنت واجب ہوگئی۔
(ترمذی)