نبیثہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ہم نے تمہیں تین دن سے زائد گوشت کھانے سے اس لئے منع کیا تھا تاکہ وہ تم سب تک پہنچ جائے ۔ پس اب اللہ تعالیٰ نے تمہیں خوش حالی عطا کردی ہے تو اب کھاؤ، ذخیرہ کرو اور اجر حاصل کرو اور متنبہ ہو جاؤ یہ جو دن ہیں یہ کھانے پینے اور اللہ تعالیٰ کے ذکر کے ہیں۔
(سنن ابی داوُ د، جلد دوم کتاب قربانی کے مسائل2813)حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا آدمی نے کوئی عمل نحر کے دن اللہ کے نزدیک خون بہانے سے یعنی قربانی ذبح کرنے سے زیادہ اچھانہیں کیا اور قربانی کا جانور قیامت کے دن اپنے سینگوں، بالوں، اور کُھروں سمیت آئے گا اور اللہ تعالیٰ کے آگے قبولیت میں گرتا ہے سوا س بشار ت سے تمہیں خوش ہونا چاھئے۔
(جامع ترمذی جلد اول، باب قربانی (1493حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ مرفوعاً روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا لنگڑے جانور کی قربانی نہ کی جائے کہ اس کا لنگڑا پن ظاہر ہو۔ اور نہ کانے کی کہ اس کا کانا پن ظاہر ہو اور نہ بیمار کی کہ اس کی بیماری ظاہر ہو اور نہ اس قدر دبلے کی کہ اس کی ہڈّیوں میں گودا نہ ہو۔
(جامع ترمذی جلد اوّل، باب قربانی (1497حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے حضور ﷺکے ساتھ حدیبیہ میں قربانی کے دن ایک اونٹ سات آدمیوں کی طرف سے اور ایک گائے سات آدمیوں کی طرف سے ذبح کی۔
(جامع ترمذی، جلد اوّل، باب قربانی (1502حضرت عطاء بن یسارؒ سے روایت ہے کہ میں نے ابو ایوب رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ حضور ﷺ کے زمانے میں قربانیاں کیسے ہوتی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ آدمی ایک بکری کی قربانی اپنی طرف سے اور اپنے گھروالوں کی طرف سے کرتا ، آپ بھی کھاتے اور لوگوں کو بھی کھلاتے تھے۔ یہاں تک کہ لو گ فخر کرنے لگے سو ہو گیا جیسے تو دیکھتا ہے یعنی بہت جانور قربانی کرنے لگے۔
(جامع ترمذی، جلد اوّل، باب قربانی (1505حضرت جبلہ بن سحیم ؒ سے روایت ہے کہ ایک مرد نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے قربانی کے بارے میں پوچھا کہ یہ واجب ہے یا نہیں۔ تو انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺ نے قربانی کی اور مسلمانوں نے بھی کی ۔ اس نے دوبارہ پوچھا تو ابن عمرؓ نے کہا کہ تو سمجھتا نہیں رسول اللہ ﷺ نے قربانی کی اور مسلمانوں نے بھی قربانی کی۔
(جامع ترمذی، جلد اوّل، باب قربانی (1506حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ مدینہ میں دس سال قربانی کرتے رہے تھے( یعنی ہر سال کرتے رہے)۔
(جامع ترمذی، جلد اوّل ،باب قربانی (1507حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ہم پر قربانی کے دن رسول اللہ ﷺ نے خطبہ پڑھا آپؐ نے فرمایا : تم میں سے کوئی قربانی نہ کرے جب تک عید کی نماز نہ پڑھ لے براء ؓ نے کہا کہ میرے ماموں کھڑے ہوگئے اور عرض کیا کہ یارسول اللہ ﷺ !یہ ایسا دن ہے کہ گوشت سے اس دن نفرت ہوتی ہے۔ یعنی کثرت کے سبب تو اسی لئے میں نے اپنی قربانی جلدی ذبح کی تاکہ اپنے گھر والوں اپنے محلّہ کے لوگوں اور اور اپنے ہمسائے کو کھلاؤں۔ آپؐ نے فرمایا اپنی قربانی دوبارہ ذبح کرو ۔ میرے ماموں نے کہا یا رسول اللہ ﷺ میرے پاس ایک بکری ہے ایک سال سے کم کی ہے دودھ دیتی ہے میرے لئے گوشت کھانے کی دو بکریوں سے گوشت کھانے کی دو بکریوں سے بہتر ہے کیا اس کو ذبح کروں؟ آپؐ نے فرمایا وہ تو تمہاری قربانیوں سے بہتر ہے ا ور تیرے بعدجذعہ( ایک سال سے کم عمر کی) قربانی کسی کودرست نہیں ۔
(جامع ترمذی، جلد اوّل، باب قربانی(1508« Previous 123 Next » 28 |