نوافل کا بیان

  • حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی نے فرمایا فرض نماز کے علاوہ عورت کا اپنے گھر میں نماز پڑھنا میری اس مسجد میں نماز پڑھنے سے افضل ہے۔

    (سنن ابی داوُد ،جلد اول کتاب الصلوۃ 1044)
  • حضرت عبداللہ بن شقیقؒ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ ﷺ کی نفل نماز کے متعلق دریافت کیا۔ انہوں نے فرمایا آپؐ نماز ظہر سے پہلے چار رکعت میرے گھر میں ادا کرتے پھر لوگوں کو نماز پڑھانے کے لئے تشریف لے جاتے۔ پھر میرے گھر تشریف لاتے اور دو رکعات پڑھتے۔ اور لوگوں کو مغرب پڑھا تے پھر میرے گھر تشریف لاتے تو دو رکعات پڑھتے۔ اور لوگوں کو عشاء پڑھاتے پھر میرے گھر تشریف لاتے تو دو رکعات پڑھتے۔ آپؐ نماز تہجد نو رکعات پڑھتے جن میں وتر بھی شامل ہوتے تھے آپؐ (بعض اوقات) نماز تہجد دیر تک کھڑے ہوکر پڑھتے۔ اور کبھی بہت دیر تک بیٹھ کر پڑھتے آپ جب کھڑے ہوکر قرات کرتے تو رکوع و سجود بھی کھڑے ہوکر کرتے (یعنی قیام سے رکوع و سجود کے لئے جھکتے) اور جب بیٹھ کر قرات کرتے۔ تو رکوع و سجود بھی بیٹھ کر کرتے اور جب فجر طلوع ہوجاتی تو دو رکعتیں پڑھتے پھر لوگوں کو نماز فجر پڑھانے کے لئے تشریف لے جاتے۔

    (سنن ابی داوُد ،جلد اول کتاب الصلوۃ 1251)
  • حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نماز ظہر سے پہلے چار اور نماز فجر سے پہلے دو رکعات کبھی نہیں چھوڑتے تھے۔

    (سنن ابی داوُد، جلد اول کتاب الصلوۃ 1253)
  • حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا فجر سے پہلے سنتوں کو کبھی نہ چھوڑو اگرچہ دشمن کے گھوڑے تمہیں روند ڈالیں۔

    (سنن ابی داوُد، جلد اول کتاب الصلوۃ 1258)
  • حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: نماز ظہر سے پہلے ایسی چار رکعتیں جن کے درمیان سلام نہ ہو (یعنی دو پڑھنے کے بعد سلام نہ پھیرا جائے بلکہ چار رکعات کے بعد سلام پھیرا جائے) تو ان کے لئے آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں (وہ قبول ہوجاتی ہیں)

    (سنن ابی داوُد، جلد اول کتاب الصلوۃ 1270)
  • حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میرے پاس پسندیدہ لوگ موجود تھے۔ ان میں عمر بن خطابؓ بھی تھے میرے نزدیک ان سب سے زیادہ پسندیدہ شخصیت عمرؓ تھے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب تک سورج طلوع نہ ہوجائے تو نماز فجر کے بعد کوئی نماز نہیں ہوتی اور جب تک سورج غروب نہ ہوجائے تو نماز عصر کے بعد کوئی نماز نہیں۔

    (سنن ابی داوُد ،جلد اول کتاب الصلوۃ 1276)
  • حضرت معاذ بن انس الجھنی اپنے والد (انس الجھنی رضی اللہ عنہ) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص صبح کی نماز سے فارغ ہوکر اپنی جگہ بیٹھا رہے یہاں تک کہ ضحی (چاشت) کی دو رکعتیں پڑھے اور اس دوران صرف اچھی، بھلی (نیکی والی) گفتگو کرے تو اس کے گناہ خواہ سمندر کی جھاگ سے بھی زیادہ ہوں تو بخش دیئے جاتے ہیں۔

    (سنن ابی داوُد ،جلد اول کتاب الصلوۃ 1287)
  • حضرت عبداللہ بن حبشی الخثعمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ سے سب سے افضل عمل کے متعلق دریافت کیا گیا تو آپؐ نے فرمایا نماز میں لمبا قیام کرنا۔

    (سنن ابی داوُد ،جلد اول کتاب الصلوۃ 1325)
  • عبدالرحمن بن یزیدؒ بیان کرتے ہیں کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ طواف کررہے تھے کہ میں نے ان سے مسئلہ دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص سورۃ بقرہ کی آخری دو آیات رات میں پڑھ لے تو یہ اس کے لئے کافی ہونگی (اسے کفایت کریں گے)

    (سنن ابی داوُد ،جلد اول کتاب الصلوۃ 1397)
  • حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص دس آیات کے بقدر قیام کرے (قیام میں دس آیات تلاوت کرے) تو وہ غافلوں میں سے نہیں، جو قیام میں سو آیات پڑھے وہ فرمانبرداروں میں سے ہے اور جو شخص قیام میں ایک ہزار آیات تلاوت کرے تو وہ نیکیوں کا ذخیرہ کرنے والوں میں سے ہیں۔

    (سنن ابی داوُد ،جلد اول کتاب الصلوۃ 1398)
« Previous 1234 Next » 

39

اعتقاد

نیکیاں

حقوق ومعاشرت

منکرات

شان رسول ﷺ

فضائل

دعا ئیں

متفرق