نوافل کا بیان

  • حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ کو نوافل (اور سنتوں) میں سے کسی نماز کا اتنا زیادہ اہتمام نہ تھا جتنا کہ فجر کی نماز سے پہلے دو رکعت سنت پڑھنے کا اہتمام تھا۔

    (مسلم)
  • حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا: قیامت کے دن آدمی کے اعمال میں سب سے پہلے نماز کا حساب کیا جائے گا۔ اگر نماز اچھی ہوئی تو وہ شخص کامیاب اور بامراد ہوگا اور اگر نماز خراب ہوئی تو وہ ناکام و نامراد ہوگا۔ اگر فرض نماز میں کچھ کمی ہوئی تو اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائیں گے: دیکھو! کیا میرے بندے کے پاس کچھ نفلیں بھی ہیں جن سے فرضوں کی کمی پوری کردی جائے۔ اگر نفلیں ہوں گی تو اللہ تعالیٰ ان سے فرضوں کی کمی پوری فرمادیں گے۔ اس کے بعد پھر اسی طرح باقی اعمال روزہ، زکوۃ وغیرہ کا حساب ہوگا یعنی فرض روزوں کی کمی نفل روزوں سے پوری کی جائے گی اور زکوۃ کی کمی نفلی صدقات سے پوری کی جائے گی۔

    (ترمذی)
  • حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: زوال کے بعد ظہر سے پہلے کی چار رکعتیں تہجد کی چار رکعتوں کے برابر ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اس وقت ہر چیز اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرتی ہے۔ پھر آیت کریمہ تلاوت فرمائی جس کا ترجمہ یہ ہے: سایہ دار چیزیں اور ان کے سائے (زوال کے وقت) کبھی ایک طرف کو اور کبھی دوسری طرف کو عاجزی کے ساتھ اللہ تعالیٰ کو سجدہ کرتے ہوئے جھکے جاتے ہیں۔

    (ترمذی)
  • حضرت ابو فاطمہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھ سے نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ابو فاطمہ! اگر تم مجھ سے (آخرت میں) ملنا چاہتے ہو توسجدے زیادہ کیا کرو یعنی نمازیں کثرت سے پڑھا کرو۔

    (مسند احمد)
  • حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ کسی بندے کو دو رکعت نماز کی توفیق دے دیں اس سے بہتر کوئی چیز نہیں ہے۔ بندہ جب تک نماز میں مشغول رہتا ہے بھلائیاں اس کے سر پر بکھیر دی جاتی ہیں اور بندے اللہ تعالیٰ کا قرب اس چیز سے بڑھ کر کسی اور چیز کے ذریعہ حاصل نہیں کرسکتے جو خود اللہ تعالیٰ کی ذات سے نکلی ہے یعنی قرآن شریف۔

    (ترمذی)
  • حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ سردی کے موسم میں باہر تشریف لائے، پتے درختوں سے گر رہے تھے۔ �آپ ﷺ نے ایک درخت کی دو ٹہنیاں ہاتھ میں لیں ان کے پتے اور بھی گرنے لگے۔ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ابوذر! میں نے عرض کیا: لبیک یارسول اللہ! آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: مسلمان بندہ جب اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کے لئے نماز پڑھتا ہے تو اس سے اس کے گناہ ایسے ہی گرتے ہیں جیسے یہ پتے اس درخت سے گر رہے ہیں

    (مسند احمد)
  • حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ ﷺ کا ارشاد نقل فرماتی ہیں جو بارہ رکعتیں پڑھنے کی پابندی کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں محل بناتے ہیں۔ چار رکعت ظہر سے پہلے، دو رکعت ظہر کے بعد، دو رکعت مغرب کے بعد، دو رکعت عشاء کے بعد اور دو رکعت فجر سے پہلے۔

    (نسائی)
  • حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: میری امت کے دو آدمیوں میں سے ایک رات کو اٹھتا ہے اور طبیعت کے نہ چاہتے ہوئے اپنے آپ کو اس حال میں وضو پر آمادہ کرتا ہے کہ اس پر شیطان کی طرف سے گرہیں لگی ہوتی ہیں۔ جب وضو میں اپنے دونوں ہاتھ دھوتا ہے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے، جب چہرہ دھوتا ہے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے، جب سر کا مسح کرتا ہے تو ایک اور گرہ کھل جاتی ہے، جب پاؤں دھوتا ہے تو ایک اور گرہ کھل جاتی ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ فرشتوں سے فرماتے ہیں جو انسانوں کی نگاہوں سے اوجھل ہیں: میرے اس بندہ کو دیکھو کہ وہ کس طرح مشقت اٹھارہا ہے۔ میرا یہ بندہ مجھ سے جو مانگے گا وہ اسے ملے گا۔

    (مسند احمد، فتح الربانی)
  • حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص فجر کی نماز جماعت سے پڑھتا ہے پھر آفتاب نکلنے تک اللہ تعالیٰ کے ذکر میں مشغول رہتا ہے پھر دو رکعت نفل پڑھتا ہے تو اسے حج اور عمرہ کا ثواب ملتا ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے تین مرتبہ ارشاد فرمایا: کامل حج اور عمرہ کا ثواب، کامل حج اور عمرہ کا ثواب، کامل حج اور عمرہ کا ثواب ملتا ہے۔

    (ترمذی)
« Previous 1234 Next » 

39

اعتقاد

نیکیاں

حقوق ومعاشرت

منکرات

شان رسول ﷺ

فضائل

دعا ئیں

متفرق