حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا ایک دوسرے سے قطع تعلق نہ کرو اور پیٹھ پیچھے برا مت کہو اور آپس میں بغض مت رکھو اور آپس میں حسد مت رکھو اور خالص اللہ کے غلام ہوجاؤ۔ ایک مسلمان بھائی کے لئے حلال نہیں کہ اپنے بھائی سے تین دن سے زائد ملاقات چھوڑے ۔
(جامع ترمذی، جلد اول باب البروالصلۃ :1935)حضرت ابی ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا: تیرا اپنے بھائی کے لئے مسکرانا تیرے لئے صدقہ ہے اور اور تیرا اچھی بات کا حکم کرنا اوربری بات سے منع کرنا تیرے لئے صدقہ ہے اورکسی شخص کو بھولی ہوئی جگہ کا راہ بتلانا تیرے لئے صدقہ ہے اورنابینا شخص کو راہ دیکھانا صدقہ ہے اور راہ سے پتھر کانٹے اور ہڈی کو دور کردینا تیرے لئے صدقہ ہے اور اپنے بھائی کے ڈول
(ترمذی)حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے اپنے مسلمان بھائی کو اے کافر کہا تو کفر اُن دونوں میں سے ایک کی طرف ضرور لوٹے گا۔ اگر وہ شخص واقعی کافر ہوگیا تھا جیسا کہ ا س نے کہا تو ٹھیک ہے ورنہ کفر خود کہنے والے کی طرف لوٹ آئے گا۔
(مسلم)حضرت عبدالرحمن بن غنم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ کے بہترین بندے وہ ہیں جن کو دیکھ کر اللہ تعالیٰ یاد آئیں اور بد ترین بندے چغلیاں کھانے والے، دوستوں میں جدائی ڈالنے والے اور اللہ تعالیٰ کے پاک دامن بندوں کو کسی گناہ یا کسی پریشانی میں مبتلا کرنے کی کوشش میں لگے رہنے والے ہیں۔
(مسند احمد، مجمع الزوائد)حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: نسب کوئی ایسی چیز نہیں ہے جس کی وجہ سے تم کسی کو برا کہو اور عار دلاؤ۔ تم سب کے سب آدم کی اولاد ہو۔ تمہاری مثال اس صاع (یعنی پیمانے) کی طرح ہے جس کو تم نے بھرا نہ ہو (یعنی کوئی بھی تم میں کامل نہیں ہے ہر ایک میں کچھ نہ کچھ نقص ہے)۔ تم میں سے کسی کو کسی پر فضیلت نہیں ہے البتہ دین یا نیک عمل کی وجہ سے ایک دوسرے پر فضیلت ہے۔ آدمی (کے برا ہونے) کے لئے یہ بہت ہے کہ وہ فحش، بیہودہ باتیں کرنے والا، بخیل اور بزدل ہو۔
(مسند احمد)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: کبیرہ گناہوں میں سے ایک بڑا گناہ کسی مسلمان کی عزت پر ناحق حملہ کرنا ہے۔
(ابوداوُد)حضرت اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص کسی کی غیر موجودگی میں اس کی عزت و آبرو کی مدافعت کرتا ہے (مثلاً غیبت کرنے والے کو اس حرکت سے روکتا ہے) تو اللہ تعالیٰ نے اپنے ذمہ لیا ہے کہ اس کو جہنم کی آگ سے آزاد فرمادیں۔
( مسند احمد، طبرانی، مجمع الزوائد)حضرت جودان رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص اپنے مسلمان بھائی کے سامنے عذر پیش کرتا ہے اور وہ اس کے عذر کو قبول نہیں کرتا تو اس کو ایسا گناہ ہوگا جیسا ناحق ٹیکس وصول کرنے والے کا گناہ ہوتا ہے۔
(ابن ماجہ)حضرت علی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: مسلمان کے دوسرے مسلمان پر چھ حقوق ہیں: جب ملاقات ہو تو اس کو سلام کرے، جب دعوت دے تو اس کی دعوت کو قبول کرے، جب اسے چھینک آئے (اور الحمدللہ کہے ) تو اس کے جواب میں یرحمک اللہ کہے، جب بیمار ہو تو اس کی عیادت کرے، جب انتقال کرجائے تو اس کے جنازے کے ساتھ جائے اور اس کے لئے وہی پسند کرے جو اپنے لئے پسند کرتا ہے۔
(ابن ماجہ)حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو کوئی اپنے بھائی کی حاجت پوری کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی حاجت پوری فرماتے ہیں۔
(ابوداوُ د)« Previous 12345 Next » 41 |