خاوند اور بیوی کے حقوق

  • حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں بہتر شخص وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے لئے سب سے اچھا ہو اور میں تم سب میں اپنے گھر والوں کے لئے زیادہ اچھا ہوں۔

    (ابن حبان)
  • حضرت احوص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا: غور سے سنو عورتوں کے ساتھ اچھا سلوک کیا کرو اس لئے کہ وہ تمہارے پاس قیدی ہیں۔ تم ان سے اپنی عصمت اور تمہارے مال کی حفاظت وغیرہ کے علاوہ اور کچھ اختیار نہیں رکھتے۔ ہاں اگر وہ کسی کھلی بے حیائی کا ارتکاب کریں تو پھر ان کو ان کے بستروں میں تنہا چھوڑ دو یعنی ان کے ساتھ سونا چھوڑدو لیکن گھر ہی میں رہو اور ہلکی مار مارو۔ پھر اگر وہ تمہاری فرمانبرداری اختیار کرلیں تو ان پر (زیادتی کرنے کے لئے) بہانہ مت ڈھونڈو۔ غور سے سنو! تمہارا حق تمہاری بیویوں پر ہے (اسی طرح) تمہاری بیویوں کا تم پر حق ہے۔ تمہارا حق ان پر یہ ہے کہ وہ تمہارے بستروں پر کسی ایسے شخص کو نہ آنے دیں جس کا آنا تم کو ناگوار گزرے اور نہ وہ تمہارے گھروں میں تمہاری اجازت کے بغیر کسی کو آنے دیں۔ غور سے سنو! ان عورتوں کا تم پر حق یہ ہے کہ تم ان کے ساتھ ان کے لباس اور ان کی خوراک میں اچھا سلوک کرو (یعنی اپنی حیثیت کے مطابق ان کے لئے ان چیزوں کا انتظام کیا کرو)۔

    (ترمذی)
  • حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ جس کو بھی کسی رعیت کا نگران بناتے ہیں خواہ رعیت تھوڑی ہو یا زیادہ تو اللہ تعالیٰ اس سے اس کی رعیت کے بارے میں قیامت کے دن ضرور پوچھیں گے کہ اس نے ان میں اللہ تعالیٰ کے حکم کو قائم کیا تھا یا برباد کیا تھا یہاں تک کہ خاص طور پر اس سے اس کے گھر والوں کے متعلق پوچھیں گے۔

    (مسند احمد)
  • حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روا یت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فر مایا میں نے دو زخ کو دیکھا کیا دیکھتا ہوں وہاں عو رتیں بہت ہیں وہ کفر کرتی ہیں لو گوں نے کہا کیا اللہ کا کفر کرتی ہیں آپ ﷺنے فر مایا نہیں خاوند کا کفر ( ناشکری ) کرتی ہیں اور احسا ن نہیں ما نتیں ۔اگر تو ایک عو رت سے سا ری عمر احسا ن کرے پھر وہ ( ایک ذرا سی ) کو ئی بات تجھ سے دیکھے ( جس کو پسند نہ کرتی ہو ) تو کہنے لگتی ہے میں نے تو تجھ سے کبھی کوئی بھلا ئی نہیں پا ئی ۔

    (بخا ری ،جلد اول کتا ب ایمان حدیث نمبر:28)
  • حضرت جا بر رضی اللہ عنہ سے روا یت ہے کہ رسو ل اللہ ﷺ نے فر مایا ابلیس کا تحت پا نی پر ہے وہا ں سے وہ اپنے لشکر روا نہ کرتا ہے اس کے نزدیک سب سے زیا دہ پسندیدہ شیطان وہ ہو تا ہے جو سب سے زیادہ لو گو ں میں فتنہ ڈالتا ہے۔ اس کے لشکر میں سے ایک آکر کہتا ہے میں نے ایسا ایسا کیا ہے وہ کہتا ہے تم نے کچھ نہیں کیا ۔ پھر ان میں سے ایک آکر کہتا ہے میں نے ایک میاں بیوی کے در میان جھگڑا کرا یا ہے وہ اس کے قر یب آکر کہتا ہے ہا ں تم نے بہت اچھا کام کیا ہے اور اس کو گلے لگا لیتا ہے ۔

    (مسلم ، کتاب صفۃ القیا مۃ والجنۃ والنار)
  • حضرت قیس بن سعدرضی اللہ عنہ بیا ن کرتے ہیں کہ میں حیرۃ( کوفہ کے قر یب ایک شہر کا نام) میں آیا تو وہا ں کے لوگوں کو اپنے سردار کو سجدہ کرتے ہو ئے دیکھا پس میں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ تو اس کے زیا دہ حقدار ہیں کہ آپ ﷺ کو سجدہ کیا جائے۔ وہ بیا ن کرتے ہیں کہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حا ضر ہو اتو عرض کی میں حیرۃ گیا تھا تو میں نے وہاں کے با شندوں کو اپنے سردار کو سجدہ کرتے ہو ئے دیکھا ہے پس اے اللہ کے رسو ل ؐ!آپ اس کے زیادہ حقدا ر ہیں کہ ہم آپ کو سجدہ کریں ۔آپؐ نے فر مایا مجھے بتاؤ اگر تم میری قبر کے پاس آؤ تو اسے سجدہ کرو گے ؟میں نے کہا نہیں۔ آپؐ نے فر مایا تو پھر ( مجھے زندگی میں بھی) سجدہ نہ کرو ۔اگر میں کسی کو کسی ( مخلوق ) کے لیے سجدہ کا حکم دیتا تو میں عورتوں کو حکم دیتا کہ وہ اپنے خا وند کو سجدہ کریں اس حق کی بنا پر جواللہ تعا لیٰ نے ان پر مقرر کیا ہے۔

    (سنن ابی داوُد، جلد دوم کتاب النکا ح :2140)
  • حضرت ابو ہر یرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فر مایا جب کوئی شخص اپنی بیوی کو بستر پر بلائے اور وہ نہ آئے اور وہ پوری رات اس(بیوی) سے نا راض رہے تو صبح تک فر شتے ( بیوی پر) لعنت بھیجتے رہتے ہیں ۔

    ( سنن ابی داوُد، جلد دوم کتاب النکا ح :2141)
  • حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فر مایا کسی عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے خا وند کی اجازت کے بغیر کو ئی ہد یہ دے۔

    (سنن ابی دا وُد، جلد دوم کتاب السبیوع :3547)
  • حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب یہ آیت (توبہ : ۳۴) نازل ہو ئی (جو لوگ سونا چاندی کاخزانہ رکھتے ہیں اور اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے، انہیں درد ناک عذاب کی خبر پہنچا دیجئے۔ ) تو مسلمانوں کو بہت مشکل پیش آگئی ۔پس عمرؓ نے فر مایا میں تمہا ری مشکل کو حل کرتاہوں پس وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حا ضر ہو ئے اور عرض کی اے اللہ کے نبیؐ ! اس آیت کی وجہ سے آپ ﷺؐ کے اصحاب تو بہت پر یشان ہو گئے ہیں تو رسو ل اللہ ﷺ نے فر مایا اللہ تعا لیٰ نے تمہارے اموال کی پا کیزگی کے لیے زکوٰۃ کو فر ض کیا ہے اور میراث کو فرض قرار دیا تا کہ بعد میں آنے والے وارث بنیں پس یہ ( سن کر ) عمرؓنے خو شی سے اللہ اکبر کا نعرہ بلند کیا ۔پھر آپؐ نے انہیں ( عمرؓ کو) فر مایا کیا میں آپ کو بتاؤں کہ کسی شخص کا بہتر ین خزانہ کیا ہے ؟ ایسی نیک بیوی ہے جب وہ ( خاوند ) اسے دیکھے تو اسے ( اپنی سیرت وصو رت کی وجہ سے ) خو ش کردے ۔جب وہ اسے کو ئی حکم دے تو وہ بجالا ئے اور جب وہ کہیں جا ئے تو وہ ( اس کی غیر مو جو دگی میں) اس کے حقوق اور مال وغیرہ کی حفا ظت کرے ۔

    (سنن ابی داوُد، جلد اول کتاب الزکوٰۃ :1664)
  • حضرت عا ئشہ رضی اللہ عنہا سے روا یت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فر مایا عو رت اپنے شو ہر کے گھر سے جب خیرات کرے تو اس کے خاوند کو بھی اجر ہو تا ہے اور اس کو بھی ایک کے اجر سے دو سرے کا اجر گھٹتا ہیں شو ہر کو کما ئی کا اجر اور عورت کو خیرات کرنے کا اجر برابر ہو تا ہے۔

    ( جا مع تر مذی، جلد اول باب الزکوٰۃ :671)
« Previous 1234 Next » 

38

اعتقاد

نیکیاں

حقوق ومعاشرت

منکرات

شان رسول ﷺ

فضائل

دعا ئیں

متفرق