حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب یہ آیت (توبہ : ۳۴) نازل ہو ئی (جو لوگ سونا چاندی کاخزانہ رکھتے ہیں اور اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے، انہیں درد ناک عذاب کی خبر پہنچا دیجئے۔ ) تو مسلمانوں کو بہت مشکل پیش آگئی ۔پس عمرؓ نے فر مایا میں تمہا ری مشکل کو حل کرتاہوں پس وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حا ضر ہو ئے اور عرض کی اے اللہ کے نبیؐ ! اس آیت کی وجہ سے آپ ﷺؐ کے اصحاب تو بہت پر یشان ہو گئے ہیں تو رسو ل اللہ ﷺ نے فر مایا اللہ تعا لیٰ نے تمہارے اموال کی پا کیزگی کے لیے زکوٰۃ کو فر ض کیا ہے اور میراث کو فرض قرار دیا تا کہ بعد میں آنے والے وارث بنیں پس یہ ( سن کر ) عمرؓنے خو شی سے اللہ اکبر کا نعرہ بلند کیا ۔پھر آپؐ نے انہیں ( عمرؓ کو) فر مایا کیا میں آپ کو بتاؤں کہ کسی شخص کا بہتر ین خزانہ کیا ہے ؟ ایسی نیک بیوی ہے جب وہ ( خاوند ) اسے دیکھے تو اسے ( اپنی سیرت وصو رت کی وجہ سے ) خو ش کردے ۔جب وہ اسے کو ئی حکم دے تو وہ بجالا ئے اور جب وہ کہیں جا ئے تو وہ ( اس کی غیر مو جو دگی میں) اس کے حقوق اور مال وغیرہ کی حفا ظت کرے ۔
(سنن ابی داوُد، جلد اول کتاب الزکوٰۃ :1664)