حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: جو مسلمان کسی مسلمان کی بیمار پرسی کرتا ہے اور 7 بار یہ دعا پڑھتا ہے۔اسال اللہ العظیم رب العرش العظیم ان یشفیک۔ ( ترجمہ:میں اللہ عظمت والے سے سوال کرتا ہوں جو عرش عظیم کا رب ہے کہوہ آپ کو شفا عطا فر مائے)۔ اگر اس کی موت کا وقت نہ آپہنچا ہو تو اس مریض کو شفا حاصل ہوجاتی ہے۔
(ابوداوُد، ترمذی)حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جو مسلمان کسی مسلمان کی صبح کے وقت بیمار پرسی کرتا ہے اس کے حق میں شام تک 70 ہزار فرشتے استغفار کرتے رہتے ہیں اور اگر شام کے وقت بیمار پرسی کرتا ہے تو صبح تک اس کے حق میں فرشتے استغفار کرتے رہتے ہیں اور جنت میں اس کے لئے باغ (تیار کردیا جاتا) ہے۔
(ترمذی، ابوداوُد)حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ سے پوچھا گیا کہ سب سے زیادہ آزمائشوں سے دوچار ہونے والے کون لوگ ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: انبیاء علیہم السلام۔ انکے بعد فضیلت والے لوگ ہیں پس صاحب فضیلت لوگوں میں سے ہر آدمی کو اس کے ایمان کے لحاظ سے آزمائش میں مبتلا کیا جاتا ہے۔ اگر وہ دین (کے امور) میں سخت (پابند) ہے تو اس کے لئے آزمائش بھی سخت ہے اور اگر وہ دین کے (امور) میں کمزور ہے تو اس کے لئے آزمائش بھی معمولی ہے۔ اسی طرح وہ آزمائش میں مبتلا رہتا ہے حتی کہ وہ گناہوں سے پاک ہوکر زمین پر چلنے پھرنے لگتا ہے۔
(ترمذی، ابن ماجہ)حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ اپنے (نیک) بندہ کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتے ہیں تو اسے (اس کے گناہوں کی) سزا دنیا ہی میں دے دیتے ہیں اور جب اللہ تعالیٰ اپنے (گناہ گار) بندہ کے ساتھ برائی کا ارادہ فرماتے ہیں تو اس کے گناہوں کی سزا کو اس سے دور رکھتے ہیں یہاں تک کہ قیامت کے دن اسے اس کے گناہوں کا بدلہ ملے گا۔
(ترمذی)حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: کثرت ثواب کا تعلق مصائب کی سختی سے ہے۔ بلاشبہ اللہ عزوجل جب کسی جماعت کو محبوب جانتے ہیں تو اسے آزمائشوں میں ڈالتے ہیں پس جو آدمی آزمائش پر راضی رہے اس کو اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل ہوتی ہے اور جس آدمی نے رونے پیٹنے کا اظہار کیا تو اس پر اللہ تعالیٰ کی ناراضگی ہوتی ہے۔
(ترمذی، ابن ماجہ)حضرت اسامہ بن شریک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ کرامؓ نے پوچھا اے اللہ کے رسول ﷺ کیا ہم( بیماری کا) علاج کریں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ کے بندو ضرور علاج کرو۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے بڑھاپے کی بیماری کے علاوہ ہر بیماری کا علاج پیدا کیا ہے۔
(ترمذی، ابوداوُد)حضرت مقدام بن معد ی کرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: پیٹ سے زیادہ برا کوئی برتن نہیں جس کو انسان بھرتا ہے (جبکہ) آدم علیہ السلام کے بیٹے کے لئے چند لقمے ہی کافی ہیں جو اس کی کمر کو سیدھا رکھیں، اگر کھانے کے سوا کوئی چارہ نہ ہو تو پیٹ کا ایک حصہ کھانے کے لئے، دوسرا حصہ پانی کے لئے اور تیسرا حصہ سانس لینے کے لئے رکھو۔
(ترمذی، ابن ماجہ)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ کے بعض ایمان والے بندے اور ایمان والی بندی پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے مصائب اور حوادث آتے رہتے ہیں کبھی اس کی جان پر، کبھی اس کی اولاد پر، کبھی اس کے مال پر (اور اس کے نتیجہ میں اس کے گناہ جھڑتے رہتے ہیں) یہاں تک کہ وہ مرنے کے بعد اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملاقات کرتا ہے کہ اس کا ایک گناہ بھی باقی نہیں رہتا۔
(ترمذی)حضرت ابو یعلی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ جب کسی بندہ کو جسمانی بیماری میں مبتلا کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ فرشتے کو حکم دیتے ہیں کہ اس بندہ کے وہی سب نیکیوں اعمال لکھتے رہو جو یہ (تندرستی کے زمانے میں) کیا کرتا تھا۔ پھر اگر اس کو شفا دیتے ہیں تو اسے (گناہوں سے) دھو کر پاک صاف فرمادیتے ہیں اور اگر اس کی روح قبض کرلیتے ہیں تو اس کی مغفرت فرماتے ہیں اور اس پر رحم فرماتے ہیں۔
( مسند احمد، مجمع الزوائد)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: سات چیزوں سے پہلے نیک اعمال میں جلدی کرو۔ کیا تمہیں ایسی تنگدستی کا انتظار ہے جو سب کچھ بھلادے، یا ایسی مالداری کا جو سرکش بنادے، یا ایسی بیماری کا جو ناکارہ کردے، یا ایسے بڑھاپے کا جو عقل کھودے، یا ایسی موت کا جو اچانک آجائے (کہ بعض وقت توبہ کرنے کا موقع بھی نہیں ملتا) یا دجال کا جو آنے والی چھپی ہوئی برائیوں میں بدترین برائی ہے، یاقیامت کا؟ قیامت تو بڑی سخت اور بڑی کڑوی چیز ہے۔
(ترمذی)« Previous 123 Next » 26 |