نوافل کا بیان

  • حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا: قیامت کے دن آدمی کے اعمال میں سب سے پہلے نماز کا حساب کیا جائے گا۔ اگر نماز اچھی ہوئی تو وہ شخص کامیاب اور بامراد ہوگا اور اگر نماز خراب ہوئی تو وہ ناکام و نامراد ہوگا۔ اگر فرض نماز میں کچھ کمی ہوئی تو اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائیں گے: دیکھو! کیا میرے بندے کے پاس کچھ نفلیں بھی ہیں جن سے فرضوں کی کمی پوری کردی جائے۔ اگر نفلیں ہوں گی تو اللہ تعالیٰ ان سے فرضوں کی کمی پوری فرمادیں گے۔ اس کے بعد پھر اسی طرح باقی اعمال روزہ، زکوۃ وغیرہ کا حساب ہوگا یعنی فرض روزوں کی کمی نفل روزوں سے پوری کی جائے گی اور زکوۃ کی کمی نفلی صدقات سے پوری کی جائے گی۔

    (ترمذی)