علم کا بیان

  • حضرت ابو واقِدلیَْثِی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ مسجد میں تشریف فرما تھے اور لوگ بھی آپ کے پاس موجود تھے۔ اتنے میں تین آدمی آئے، دو رسول اللہ ﷺ کی طرف متوجہ ہوئے اور ایک چلا گیا۔ وہ دونوں رسول اللہ ﷺ کے پاس کھڑے ہوگئے۔ ان میں سے ایک صاحب کو حلقہ میں خالی جگہ نظر آئی وہ اس جگہ بیٹھ گئے، دوسرے صاحب لوگوں کے پیچھے بیٹھ گئے اور تیسرا آدمی (جیسے کے اوپر گذرا) پشت پھیر کر چلا گیا۔ جب رسول اللہ ﷺ حلقہ سے فارغ ہوئے تو ارشاد فرمایا: کیا میں تمہیں ان تین آدمیوں کے بارے میں نہ بتلاؤں؟ ایک نے تو اللہ تعالیٰ کے پاس اپنی جگہ بنائی یعنی حلقہ میں بیٹھ گیا تو اللہ تعالیٰ نے اسے (اپنی رحمت میں) جگہ دے دی۔ دوسرے نے (حلقہ کے اندر بیٹھنے میں) شرم محسوس کی تو اللہ تعالیٰ نے بھی اس کے ساتھ حیا کا معاملہ فرمایا یعنی اپنی رحمت سے محروم نہ فرمایا اور تیسرے نے بے رخی کی، اللہ تعالیٰ نے بھی اس سے بے رخی کا معاملہ فرمایا۔

    (بخاری)
  • حضرت ابو ہارون عبدی رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے نبی کریم ﷺ کا ارشاد نقل فرمایا: تمہارے پاس لوگ مشرق کی جانب سے دین کا علم سیکھنے آئیں گے۔ لہذا جب وہ تمہارے پاس آئیں تو ان کے ساتھ بھلائی کا معاملہ کرنا۔ حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابو ہارون عبدی کہتے ہیں کہ جب حضرت ابو سعید ہمیں دیکھتے تو فرماتے: خوش آمدید ان لوگوں کو جن کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے ہمیں وصیت فرمائی۔

    (ترمذی)
  • حضرت واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص علم کی تلاش میں لگے پھر اس کو حاصل بھی کرلے تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے دو اجر لکھ دیتے ہیں اور جو شخص علم کا طالب ہو لیکن اس کو حاصل نہ کرسکے تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے ایک اجر لکھ دیتے ہیں۔

    (طبرانی، مجمع الزوائد)
  • حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: جو شخص علم دین حاصل کرنے کے لئے کسی راستہ پر چلتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اسے جنت کے راستوں میں سے ایک راستے پر چلا دیتے ہیں (یعنی علم حاصل کرنا اس کے لئے جنت میں داخلہ کا ایک سبب بن جاتا ہے)۔ فرشتے طالب علم کی خوشنودی کے لئے اپنے پروں کو بچھادیتے ہیں۔ عالم کے لئے آسمان و زمین کی ساری مخلوقات اور مچھلیاں جو پانی کے اندر ہیں سب کی سب دعائے مغفرت کرتی ہیں۔ بلاشبہ عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہے جیسے چودہویں رات کے چاند کو سارے ستاروں پر فضیلت ہے۔ بلاشبہ علماء انبیاء علیہم السلام کے وارث ہیں اور انبیاء علیہم السلام دینار اور درہم (مال و دولت) کا وارث نہیں بناتے وہ تو علم کا وارث بناتے ہیں، لہذا جس شخص نے علم دین حاصل کیا اس نے (اس میراث میں سے) بھرپور حصہ لیا۔

    (ابوداوُ،کتاب العلم 3641)
  • حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: علماء کی مثال ان ستاروں کی طرح ہے جن سے خشکی اور تری کے اندھیروں میں رہنمائی حاصل کی جاتی ہے۔ جب ستارے بے نورہوجاتے ہیں تو اس بات کا امکان ہوتا ہے کہ راستے چلنے والے بھٹک جائیں۔

    (مسند احمد)
  • حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ایک عالم دین شیطان پر ایک ہزار عابدوں سے زیادہ سخت ہے۔

    (ترمذی)
  • حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: غور سے سنو! دنیا اور دنیا میں جو کچھ ہے وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دور ہے، البتہ اللہ تعالیٰ کا ذکر اور وہ چیزیں جو اللہ تعالیٰ سے قریب کریں (یعنی نیک عمل) اور عالم اور طالب علم کہ یہ سب چیزیں اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دور نہیں ہیں۔

    (ترمذی)
  • علاوہ کسی پر جائز نہیں (یعنی اگر حسد کرنا کسی پر جائز ہوتا تو یہ دو شخص ایسے تھے کہ ان پر جائز ہوتا) ایک وہ شخص جس کو اللہ تعالیٰ نے مال دیا ہو اور وہ اسے اللہ تعالیٰ کی رضا والے کاموں میں خرچ کرتا ہو۔ دوسرے وہ جس کو اللہ تعالیٰ نے علم عطا فرمایا اور وہ اس کے مطابق فیصلے کرتا ہو اور اسے دوسروں کو سکھاتا ہو۔

    (بخاری)
  • حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: مومن کے مرنے کے بعد جن اعمال کا ثواب اس کو ملتا رہتا ہے ان میں ایک تو علم ہے جو کسی کو سکھایا اور پھیلایا ہو، دوسرا صالح اولاد ہے جس کو چھوڑا ہو، تیسرا قرآن شریف ہے جو میراث میں چھوڑ گیا ہو، چوتھا مسجد ہے جو بناگیا ہو، پانچواں مسافر خانہ ہے جسکو اس نے تعمیر کیا ہو، چھٹا نہر ہے جسکو اس نے جاری کیا ہو، ساتواں وہ صدقہ ہے جس کو اپنی زندگی اور صحت میں اس طرح دے گیا ہو کہ مرنے کے بعد اس کا ثواب ملتا رہے (مثلاً وقف کی شکل میں صدقہ کرگیا ہو)۔

    (ابن ماجہ)
  • حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ جب کوئی بات ارشاد فرماتے تو اس کو تین مرتبہ دہراتے تاکہ (اس بات کو) سمجھ لیا جائے۔

    (بخاری)
« Previous 1234 Next » 

34

اعتقاد

نیکیاں

حقوق ومعاشرت

منکرات

شان رسول ﷺ

فضائل

دعا ئیں

متفرق