حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: مجلسیں امانت ہیں (ان میں کی گئی راز کی باتیں کسی کو بتانا جائز نہیں) سوائے تین مجلسوں کے (کہ وہ امانت نہیں ہیں بلکہ دوسروں تک ان کا پہنچادینا ضروری ہے)۔ ایک وہ مجلس جس کا تعلق ناحق خون بہانے کی سازش سے ہو، دوسری وہ جس کا تعلق زناکاری سے ہو، تیسری وہ جس کا تعلق ناحق کسی کا مال چھیننے سے ہو۔
(ابوداوُد)حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب کوئی شخص اپنی کوئی بات کہے اور پھر ادھر ادھر دیکھے تووہ بات امانت ہے۔
(ابوداوُد)حضرت عبدالرحمن بن ابی قراد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک دن وضو فرمایا تو آپ ﷺ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم وضو کا پانی لے کر (اپنے چہرے اور جسموں پر) ملنے لگے۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: کون سی چیز تمہیں اس کام پر آمادہ کررہی ہے؟ انہوں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول کی محبت۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص اس بات کو پسند کرتا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی محبت کرے یا اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اس سے محبت کریں تو اسے چاہئے کہ جب بات کرے تو سچ بولے، جب کوئی امانت اس کے پاس رکھوائی جائے تو اس کو ادا کرے اور اپنے پڑوسی کے ساتھ اچھا سلوک کیا کرے۔
(بیہقی، مشکاۃ)حضرت ابو وائل رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت بشر بن عاصم رضی اللہ عنہ کو (قبیلہ) ہوازن کے صدقات (وصول کرنے کے لئے) عامل مقرر فرمایا لیکن حضرت بشر نہ گئے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی ان سے ملاقات ہوئی۔ حضرت عمر نے ان سے پوچھا تم کیوں نہیں گئے کیا ہماری بات کو سننا اور ماننا تمہارے لئے ضروری نہیں ہے؟ حضرت بشر نے عرض کیا کیوں نہیں لیکن میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ جسے مسلمانوں کے کسی کام کا ذمہ دار بنایا گیا اسے قیامت کے دن لاکر جہنم کے پل پر کھڑا کردیا جائے گا (اگر ذمہ داری کو صحیح طور پر انجام دیا ہوگا تو نجات ہوگی ورنہ دوزخ کی آگ ہوگی)۔
(بخاری، اصابہ)« Previous 12 Next » 14 |