اچھا ئیوں کا حکم دینا، برائیوں سے منع کر نا

  • حضرت عرس بن عمیرہ کندی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب زمین میں کوئی گناہ کیا جاتا ہے تو جس نے اسے دیکھا اور برا سمجھا وہ گناہ کے وبال سے اس شخص کی طرح محفوظ رہے گا جو گناہ کی جگہ پر موجود نہ تھا۔ اور جو گناہ کی جگہ پر موجود نہ تھا لیکن اس گناہ کے ہونے کو برا نہ سمجھا وہ اس گناہ کے وبال میں اس شخص کی طرح شریک رہے گا جو گناہ کی جگہ پر موجود تھا۔

    (ابوداوُد)
  • حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: میری اور تمہاری مثال اس شخص کی سی ہے جس نے آگ جلائی تو پتنگے اور پروانے اس میں گرنے لگے اور وہ ان کو آگ سے ہٹانے لگا۔ میں بھی تمہاری کمروں سے پکڑ پکڑ کر تمہیں جہنم کی آگ سے بچا رہا ہوں لیکن تم میرے ہاتھوں سے نکلے چلے جارہے ہو یعنی جہنم کی آگ میں گرے جارہے ہو۔

    (مسلم)
  • حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: قیامت کے دن ایک شخص کو لایا جائے گا اور اس کوجہنم میں پھینک دیا جائے گا جس سے اس کی انتڑیاں نکل پڑیں گی۔ وہ انتڑیوں کے اردگرد اس طرح گھومے گا جیسا کہ چکی کا گدھا چکی کے گرد گھومتا ہے( یعنی جیسے جانور کو آٹے کی چکی چلانے کے لئے چکی کے چاروں طرف گھمایا جاتا ہے اسی طرح یہ شخص اپنی انتڑیوں کے چاروں طرف گھومے گا)۔ جہنم کے لوگ اس کے چاروں طرف جمع ہوجائیں گے اور اس سے پوچھیں گے فلانے! تمہیں کیا ہوا؟ کیا تم اچھی باتوں کا حکم نہیں کرتے تھے اور بری باتوں سے ہم کو نہیں روکتے تھے؟ وہ جواب دے گا: میں تم کو اچھی باتوں کا حکم کرتا تھا لیکن خود اس پر عمل نہیں کرتا تھا، اور بری باتوں سے روکتا تھا لیکن انہیں کیا کرتا تھا۔

    (بخاری)
  • حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: شب معراج میں میرا گزر ایسی جماعت پر ہوا کہ ان کے ہونٹ جہنم کی آگ کی قینچیوں سے کترے جارہے تھے۔ میں نے جبرئیل (علیہ السلام) سے دریافت کیا کہ یہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے بتایا: یہ وہ واعظ ہیں جو دوسروں کو نیکی کرنے کے لئے کہتے تھے اور خود اپنے کو بھلادیتے تھے یعنی خود عمل نہیں کرتے تھے حالانکہ وہ اللہ تعالیٰ کی کتاب پڑھتے تھے کیا وہ سمجھدار نہیں تھے۔

    (مسند احمد)
« Previous 123 Next » 

24

اعتقاد

نیکیاں

حقوق ومعاشرت

منکرات

شان رسول ﷺ

فضائل

دعا ئیں

متفرق