اللہ کی رحمت کا بیان

  • حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول کریم ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ قیامت کے دن فرمائیں گے کہ میری ذات سے محبت کرنے والے آج کہاں ہیں؟ آج میں انہیں عرش کے سائے میں رکھوں گا۔ آج میرے سایہ کے علاوہ کسی چیز کا سایہ نہیں۔

    (مسلم ، کتاب البر والصلۃ)
  • حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول کریم ﷺ نے فرمایا اللہ رب العزت فرماتے ہیں جو ایک نیکی لائے گا اس کا 10گنا ثواب ہوگا اور میں اور بھی زیادہ اجر عطا کروں گا اور جو برائی لائے گا تو اس کا بدلہ اسی کے برابر ہوگا یا میں اُسے معاف کردوں گا۔ اور جو مجھ سے ایک بالشت قریب آئے گا میں ایک ہاتھ اس کے قریب آؤں گا اور جو مجھ سے ایک ہاتھ قریب آئے گا، میں چار ہاتھ اس کے قریب آؤں گا۔ جو میرے پاس چل کر آئے گا میں اس کے پاس دوڑ کر آؤں گا۔ جس نے پوری زمین کے برابر گناہ کرکے مجھ سے ملاقات کی بشرطیکہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کیا تو میں اس کی مغفرت کردوں گا۔

    (مسلم ، کتاب الذکر والدعاء والتوبۃ والاستغفار)
  • حضرت سلیمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول کریم ﷺ نے فرمایا بے شک اللہ تعالیٰ نے جس دن آسمانوں اور زمینوں کو پیدا فرمایا اسی دن 100 رحمتیں بھی پیدا کیں ۔ہر رحمت آسمان اور زمین کے برابر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس میں سے ایک رحمت زمین پر نازل کی، اسی رحمت کی وجہ سے ماں اپنی اولاد پر رحم کرتی ہے اور درندے اورپرندے ایک دوسرے پر رحم کرتے ہیں۔ جب قیامت کا دن ہوگا تو اللہ تعالیٰ اس رحمت کے ساتھ اپنی تمام رحمتوں کو مکمل فرمائیں گے۔

    (مسلم ، کتاب التوبۃ)
  • حضرت ابی موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول کریم ﷺ نے فرمایا اللہ عزوجل رات بھر ہاتھ پھیلائے رکھتے ہیں کہ دن میں گناہ کرنے والے (رات کو) توبہ کرلے اور دن بھر ہاتھ پھیلائے رکھتے ہیں کہ رات کو گناہ کرنے والے (دن میں) توبہ کرلے یہاں تک کہ سورج مغرب سے طلوع ہو یعنی قیامت آجائے ۔

    (مسلم ، کتاب التوبہ)
  • حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اکرم ﷺ نے اپنے رب عزوجل سے نقل کرتے ہوئے فرمایا ایک بندہ نے گناہ کیا اور کہا  اللہم اغفرلی ذنبی ( اے اللہ، میرے گناہ کو معاف کردیجئے ) ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایامیرے بندہ نے گناہ کیا ہے اور اس کو یقین ہے کہ اس کا رب گناہ معاف بھی کرتا ہے اور گناہ پر پکڑتا بھی ہے ۔ پھر دوبارہ وہی بندہ گناہ کرتا ہے اور کہتا ہے اے میرے رب! میرا گناہ معاف کردیجئے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میرے بندہ نے گناہ کیا ہے اور اس کو یقین ہے کہ اس کا رب گناہ معاف بھی کرتا ہے اور گناہ پر پکڑتا بھی ہے۔ وہ بندہ پھر گناہ کرتا ہے اور کہتا ہے اے میرے رب، میرے گناہ کو معاف کردیجئے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میرے بندہ نے گناہ کیا ہے اور اس کو یقین ہے کہ اس کا رب گناہ معاف بھی کرتا ہے اور پکڑتا بھی ہے۔

    (مسلم ، کتاب التوبۃ)
  • حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول کریم ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن ایک مومن اپنے رب عزوجل کے قریب ہوگا حتی کہ اللہ تعالیٰ اس کو اپنی رحمت میں چھپالیں گے اورفرمائیں گے کیا تم اس گناہ کو پہچانتے ہو؟ وہ کہے گا جی ہاں، میرے رب میں پہچانتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے میں نے دنیا میں تمہارے گناہوں کو چھپایا تھا اور میں آج تمہارے گناہوں کو معاف کردیتا ہوں (پھر اسے نیکیوں والا اعمال نامہ دے دیا جائے گا)

    (مسلم، کتاب التوبۃ)
  • حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ لوگوں نے کہا اے اللہ کے رسول! کیا ہم قیامت کے روز اپنے رب کا دیدار کریں گے؟ آپؐ نے فرمایا: کیا دوپہر کے وقت جب مطلع بالکل صاف ہو تو تمہیں سورج دیکھنے میں کوئی تکلیف یا رکاوٹ محسوس ہوتی ہے؟ انہوں نے کہا نہیں پھر آپؐ نے فرمایا کیا چودھویں رات کا چاند دیکھنے میں تمہیںکوئی دقت محسوس ہوتی ہے جب کہ بادل بھی نہ ہوں؟ انہوں نے کہا نہیں۔ آپؐ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تمہیں اس باری تعالیٰ کا دیدار کرنے میں بس اس قدر تکلیف محسوس ہوگی جس قدر ان دونوں (سورج و چاند) میں سے کسی ایک کو دیکھنے میں ہوتی ہے (جس طرح انہیں دیکھتے ہو ویسے ہی اسے دیکھو گے)

    ( سنن ابی داود، جلد سوئم کتاب السنۃ، :4739)
  • حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ ہر رات آسمان دنیا پر آتے ہیں جب آخری ایک تہائی رات باقی رہ جاتی ہے پس وہ فرماتا ہے کوئی ہے مجھ سے دعا کرنے والا میں اس کی دعا قبول کروں، کوئی ہے مانگنے والا میں اسے دوں، کوئی ہے جو مجھ سے بخشش طلب کرے تو میں اسے بخش دوں۔

    (سنن ابی داود، جلد سوئم کتاب السنۃ،:4733)
  • حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو ایک یا دو بار نہیں بلکہ کئی بار یہ فرماتے ہوئے سنا جب کوئی شخص نیک اعمال کرتا رہتا ہے پھر مرض یا سفر اسے اعمال سے روک دیتے ہیں تو اس کے لئے اتنا ہی اجر لکھا جاتا ہے جس طرح وہ صحت اور قیام کی حالت میں کیا کرتا تھا (یعنی مرض یا سفر کی وجہ سے اگر کوئی شخص نیک اعمال نہیں کرسکتا تو اس کے سابقہ معمول کے مطابق اسے اجر دیا جاتا ہے۔)

    (سنن ابی داود ،جلد دوم کتاب الجنائز،:3091)
  • حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ر وایت کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی مخلوق پر رحم کرنے والوں پر اللہ رب العزت رحم فرماتے ہیں، تم اہل زمین پر رحم کرو، آسمان والا تم پر رحم فرمائے گا۔

    (ابوداو د، ترمذی)
« Previous 12 Next » 

14