نماز

  • حضرت برید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی ﷺ نے فرمایا ’’تاریکی میں نماز کے لئے آنے والے کو روز قیامت تکمےِِلِِِِِِِِِ نور کی خوشخبری سنا دو‘‘۔

    (سنن ابی داوُد، جلد اوّل، کتاب الصلوٰۃ) (561)
  • حضرت سعید بن مسیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک انصاری شخص جب قریب المرگ تھا تو اس نے کہا میں صرف ثواب کی خاطر تم سے ایک حدیث بیان کرتا ہوں میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپؐ نے فرمایا جو شخص اچھی طرح وضو کر کے نماز کے لئے آئے تو اللہ تعالیٰ اس کے ہر داہنے قدم پر ایک نیکی لکھ دیتے ہیں اور ہر بایاں قدم رکھنے پر ایک گناہ مٹا دیتے ہیں اب کوئی شخص مسجد کے قریب رہے یا دُور اگر وہ مسجد میں آکر باجماعت نماز ادا کرتا ہے تو اس کے گناہ معاف کردےئے جاتے ہیں اگر وہ مسجد میں آتا ہے اور لوگ نماز کا کچھ حصہ پڑھ چکے ہیں اور باقی سے اس نے جو حصہ پالیا وہ پڑھ لیا۔ اور جو رہ گیا تھا اسے پورا کرلیا تو بھی اس کے گناہ معاف کردےئے جاتے ہیں۔ اگر وہ مسجد میں آتا ہے اور نماز ہو چکی ہے تو وہ اکیلا ہی نماز مکمل کرتا ہے تو اس کے بھی گناہ معاف کردےئے جاتے ہیں۔

    (سنن ابی داوُد، جلد اوّل، کتاب الصلوٰۃ) (563)
  • حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص اچھی طرح وضو کرکے مسجد کی طرف آیا ور نماز ہو چکی ہو تو اللہ تعالیٰ اس شخص کو ان لوگوں کے برابر اجر و ثواب عطا کرے گا ، جنہو ں نے باجماعت نماز ادا کی اور ان کے اجر سے بھی کمی نہیں کرے گا۔

    (سنن ابی داوُد ، جلد اوّل، کتاب الصّلوٰۃ) (564)
  • حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا جب اقامت ہو جائے تو دوڑ کر نہ آؤ۔ اطمینان و سکون سے چل کر آؤ جو پالووہ پڑھ لو اور جو فوت ہو جائے اسے پورا (مکمل)کرلو۔

    (سنن ابی داوُ د، جلد اوّل، کتاب الصّلوٰۃ) (572)
  • حضرت ابو سعید حذری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک آدمی کو مسجد میں تنہا نماز پڑھتے دیکھا آپؐ نے فرمایا: کیا کوئی ایسا شخص نہیں جو اس پر صدقہ کرے اور اس کے ساتھ نماز پڑھے (یعنی دو مل کر جماعت کرائیں)۔

    (سنن ابی داوُد، جلد اوّل، کتاب الصّلوٰۃ) (574)
  • حضرت یزید بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں جب آیا تو نبی ﷺ نماز پڑھ رہے تھے میں بیٹھ گیا، اور انکے ساتھ نماز میں شامل نہیں ہوا۔ راوی بیان کرتے ہیں جب رسول اللہ ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو یزید (بن عامر) کو بیٹھا ہوا دیکھا۔ آپؐ نے فرمایا ۔ یزید تم مسلمان نہیں ہو؟ یزید نے جواب دیا کیوں نہیں اللہ کے رسول ؐ میں مسلمان ہوں۔ آپؐ نے فرمایا تم لوگوں کے ساتھ نماز میں شامل کیوں نہیں ہوئے؟ انہوں نے کہا میں نے گھر پر نماز پڑھ لی تھی میرا خیال تھا کہ آپؐ نماز پڑھ چکے ہونگے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: جب تم مسجد میں آؤ اور لوگوں کو حالتِ نماز میں پاؤ تو ان کے ساتھ نماز پڑھ لیا کرو اگرچہ تم نماز پڑھ چکے ہو ۔ یہ دوسری نماز تمہارے لئے نفل بن جائے گی اور پہلی فرض۔

    (سنن ابی داوُد جلد اول کتاب الصلوٰۃ) (577)
  • حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا فرض نماز ہر مسلمان کی امامت میں ضروری ہے خواہ وہ نیک ہو یا فاجر اگرچہ وہ کبیرہ گناہوں کا مرتکب ہو ۔

    (سنن ابی داوُد، جلد اوّل، کتاب الصّلوٰۃ) (594)
  • حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا طہارت نماز کی چابی ہے اس کی ابتداء تکبیر اور انتہا تسلیم (سلام پھیرنا) ہے۔ (نمازتکبیر تحریمہ سے شروع ہوتی ہے اور امام سلام پھیرنے سے مکمل ہوتی ہے)۔

    (سنن ابی داوُد، جلد اوّل، کتاب الصّلوٰۃ) (۶۱۸)
  • حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب وہ رسول اللہ کے ساتھ رکوع سے سر اٹھاتے تو بالکل سیدھے کھڑے رہتے ۔آپؐ جب سجدہ میں چلے جاتے تو پھر (ہم ) سجدہ کرتے۔

    (سنن ابی داوُد جلد اوّل کتاب الصلوٰۃ) (620)
  • حضرت براء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھتے تھے آپؐ رکوع کرتے تو وہ (اصحاب) رکوع کرتے آپؐ جب سَمِعَ اللّٰہ لِمَنْ حَمِدَہْ کہتے تو ہم اس وقت تک کھڑے رہتے یہاں تک کہ آپؐ اپنی پیشانی مبارک زمین سے لگا دیتے (یعنی سجدہ میں چلے جاتے ) تو پھر وہ آپؐ کی اتباع کرتے ( وہ سجدہ کرتے ) ۔

    (سنن ابی داوُد، جلد اوّل، کتاب الصلوٰۃ) (622)