حضرت ابی کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ یم ﷺ جب کسی آدمی کے لئے دعا (کا ارادہ) فرماتے تو پہلے اپنے لئے دعا کرتے۔
(ترمذی)حضرت اوسط رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ہمارے سامنے بیان کرتے ہوئے فرمایا ایک سال پہلے رسول اللہ ﷺ میرے کھڑے ہونے کی اسی جگہ (خطبہ کے لئے) کھڑے ہوئے تھے۔ یہ کہہ کر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ رو پڑے۔ پھر فرمایا اللہ تعالیٰ سے (اپنے لئے) عافیت مانگا کرو کیونکہ ایمان و یقین کے بعد عافیت سے بڑھ کر کسی کو کوئی نعمت نہیں دی گئی۔
(مسند احمد)حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا زمین پر جو مسلمان بھی اللہ تعالیٰ سے کوئی ایسی دعا کرتا ہے جس میں کوئی گناہ یا قطع رحمی کی بات نہ ہو تو اللہ تعالیٰ یا تو اس کو وہی عطا فرمادیتے ہیں جو اس نے مانگا ہے یا کوئی تکلیف اس دعا کے بقدر اس سے ہٹالیتے ہیں یا اس کے لئے اس دعا کے برابر اجر کا ذخیرہ کردیتے ہیں۔ ایک شخص نے عرض کیا جب بات یہ ہے (کہ دعا ضرور قبول ہوتی ہے اور اس کے بدلے میں کچھ نہ کچھ ضرور ملتا ہے) تو ہم بہت زیادہ دعائیں کریں گے۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ بھی بہت زیادہ دینے والے ہیں۔
(ترمذی۔مستدرک حاکم)حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا بلاشبہ اللہ تعالیٰ کی ذات میں بہت زیادہ حیا کی صفت ہے وہ بغیر مانگے بہت زیادہ دینے والے ہیں۔ جب آدمی اللہ تعالیٰ کے سامنے مانگنے کے لئے ہاتھ اٹھاتا ہے تو انہیں ان ہاتھوں کو خالی اور ناکام واپس کرنے سے حیا آتی ہے (اس لئے ضرور عطا فرمانے کا فیصلہ فرماتے ہیں)
(ترمذی)