حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے اہل بدر (غزوہ بدر میں شریک مجاہدین) کو جانچ لیا تو فرمایا تم جو چاہو عمل کرو میں نے تو تمہیں بخش دیا ہے۔
(سنن ابی داوُد ،جلد سوم کتاب السنۃ4654)حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میری امت کا بہترین زمانہ ان لوگوں کا ہے جن میں مجھے مبعوث کیا گیا ہے۔ پھر وہ جوان کے متصل ہونگے (تابعین) ۔پھر وہ جو ان کے متصل ہونگے (تبع تابعین) راوی بیان کرتے ہیں کہ اللہ جانتا ہے کہ آپؐ نے تیسرے زمانے کا ذکر کیا یا نہیں پھر ایسے لوگ ظاہر ہونگے جو گواہی دیں گے حالانکہ ان سے گواہی طلب نہیں کی جائے گی۔ وہ نذر مانیں گے لیکن پو ری نہیں کریں گے۔ وہ خیانت کریں گے اور ان کے پاس امانتیں نہیں رکھی جائیں گی اور (حرام کھا کھا کر) ان میں موٹاپا عام ہوجائے گا۔
(سنن ابی داوُد ،جلد سوم کتاب السنۃ4657)حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میرے اصحاب کو برا بھلا نہ کہو اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر تم میں سے کوئی شخص احد (پہاڑ) کے برابر سونا بھی خرچ کردے تو وہ ان میں سے کسی ایک کے مد (دس چھٹانک طعام) کو پہنچ سکتا ہے نہ آدھے (مد) کو۔
(سنن ابی داوُد، جلد سوئم کتاب السنۃ "4658)حضرت جابررضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ جمعہ کے دن منبر پر تشریف فرما ہوئے (تو کچھ لوگوں کو دیکھا کہ وہ کھڑے ہیں) آپ ﷺ نے فرمایا بیٹھ جاؤ۔ عبداللہ بن مسعودؓ اس وقت مسجد کے دروازہ سے اندر داخل ہورہے تھے تو آپ ﷺ کا یہ فرمان سنتے ہی دروازہ پر ہی بیٹھ گئے آپ ﷺ نے جب انہیں دیکھا تو فرمایا اے عبداللہ، آگے آجاؤ۔
(ابوداو‘د )حضرت عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا میرے صحابہ کرامؓ کی عزت کرو، یہ لوگ تم میں بہتر ہیں۔ پھر وہ لوگ بہتر ہیں جو ان کے قریب (زمانہ کے) ہیں پھر وہ لوگ بہتر ہیں جو ان کے قریب ہیں۔ پھر جھوٹ عام ہوجائے گا یہاں تک کہ ایک آدمی قسم اٹھائے گا حالانکہ اس سے قسم اٹھوائی نہیں جائے گی، وہ خود گواہی دے گا جبکہ اس سے گواہی طلب نہیں کی جائے گی۔ خبردار، جس آدمی کوجنت محبوب ہے، وہ جماعت کے ساتھ ملا رہے۔ کیونکہ شیطان اکیلے (جماعت سے الگ رہنے والے) آدمی کے ساتھ ہوتا ہے جبکہ شیطان 2 آدمیوں سے (ان کے اتحاد کی بدولت) دور ہوجاتا ہے اور کسی آدمی کو اجنبی عورت کے ساتھ تنہا نہیں ہونا چاہئے کیونکہ شیطان ان کے ساتھ تیسرا ہوتا ہے۔ اور جس آدمی کو اپنی نیکی پسند آتی ہے اور اپنی برائی سے غم زدہ ہوجاتا ہے تو وہ ایماندار ہے۔
(نسائی)حضرت جابررضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا اس آدمی کو (دوزخ کی) آگ نہیں چھوئے گی جس نے مجھے (ایمان کی حالت میں) دیکھا ہے یا ان لوگوں کودیکھا ہے جنہوں نے مجھے دیکھا ہے۔
(ترمذی)حضرت عمررضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ابوبکرؓ ہمارے سردار تھے ہم سے بہتر تھے اور ہم سے زیادہ رسول کریم ﷺ کو محبوب تھے۔
(ترمذی)حضرت عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم صدقہ کریں۔ اس دوران میرے پاس کچھ مال آگیا۔ میں نے (دل میں) خیال کیا کہ آج میں ابوبکرؓ سے (صدقہ کرنے میں) سبقت لے جاؤں گا تو آج کے دن ان سے آگے رہ سکوں گا۔ میں نے رسول کریم ﷺ سے بیان کیا میں اپنا مال لے آیا ہوں۔ رسول کریم ﷺ نے مجھ سے پوچھا۔ تم نے اپنے گھر والوں کے لئے کیا چھوڑا ہے؟ میں نے جواب دیا کہ اسی قدر (یعنی آدھا مال گھر چھوڑ آیا اور آدھا مال آپ ﷺ کی خدمت میں لے کر حاضر ہوا ہوں) ۔ابوبکرؓ بھی اپنا مال لے آئے۔ آپ ﷺ نے پوچھا۔ اے ابوبکر، تم نے اپنے گھر والوں کے لئے کیا چھوڑا ہے؟ ابوبکرؓ نے جواب دیا میں نے اپنے گھر والوں کے لئے اللہ اور اس کے رسول (کی رضا) کو چھوڑا ہے۔ میں (عمرؓ) نے خیال کیا کہ میں کبھی بھی ابوبکرؓ سے سبقت نہیں لے جاسکتا۔
(ترمذی، ابوداوُد)حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے حق کو عمرؓ کی زبان اور اس کے دل پر اتارا ہے۔
(ترمذی)حضرت مرہ بن کعب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فتنوں کا ذکر کیا اور انہیں بہت نزدیک بتایا۔ چنانچہ (اسی دوران وہاں سے) ایک آدمی چادر میں لپٹا ہوا گزرا۔ آپ ﷺ نے اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا۔ یہ آدمی ہدایت پر ہوگا۔ پھر میں اٹھ کر اس کی طرف گیا تو وہ آدمی عثمانؓ تھے۔ میں نے عثمانؓ کے چہرہ کو نبی کریم ﷺ کی طرف کیا اور کہا کہ یہ آدمی ہے جو ہدایت پر ہوگا؟آپ ﷺ نے فرمایا جی ہاں۔
(ترمذی، ابن ماجہ)