حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ جب کسی قوم میں مال غنیمت کے اندر خیانت کھلم کھلا ہونے لگے تو ان کے دلوں میں دشمن کا رعب ڈال دیا جاتا ہے۔ جب کسی قوم میں زنا عام طور سے ہونے لگے تو اس میں اموات کی کثرت ہوجاتی ہے۔ جب کوئی قوم ناپ تول میں کمی کرنے لگے تو اس کا رزق اٹھالیا جاتا ہے( یعنی اس کے رزق میں برکت ختم کردی جاتی ہے)۔ جب کوئی قوم فیصلوں کے کرنے میں ناانصافی کرتی ہے تو ان میں خون ریزی پھیل جاتی ہے۔ جب کوئی قوم عہد کو توڑنے لگے تو اس پر دشمن مسلط کردیئے جاتے ہیں۔
(موطا امام مالک)حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: پوری سچائی اور امانت داری کے ساتھ کاروبا رکرنے والا تاجر انبیاء، صدیقین اور شہداء کے ساتھ ہوگا۔
(ترمذی)حضرت رفاعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: تاجر لوگ قیامت کے دن گناہگار اٹھائے جائیں گے سوائے ان تاجروں کے جنہوں نے اپنی تجارت میں پرہیزگاری اختیار کی (یعنی خیانت اور فریب دہی وغیرہ میں مبتلا نہیں ہوئے) اور نیکی کی (یعنی اپنی تجارتی معاملات میں لوگوں کے ساتھ اچھا سلوک کیا) اور سچ پر قائم رہے۔
(جامع ترمذی ،جلد اول باب البیوع 1210)حضرت صخر غامدی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہم بارک لامتی فی بکورھا یااللہ! میری امت کے لئے دن کے ابتدائی حصہ میں برکت عطا فرمادیں۔ رسول اللہ ﷺ جب کوئی چھوٹا یا بڑا لشکر روانہ فرماتے تو اس کو دن کے ابتدائی حصہ میں روانہ فرماتے۔ حضرت صخر رضی اللہ عنہ جو ایک تاجر تھے اپنا تجارتی مال دن کے ابتدائی حصہ میں ملازمین کے ذریعہ فروخت کے لئے بھیجتے تھے چنانچہ وہ غنی ہوگئے اور ان کا مال بڑھ گیا۔
(جامع ترمذی ،جلد اول باب البیوع 1212) (ابوداوُد)