اولاد کے حقوق

  • حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے کسی ایسے آدمی کو نہیں دیکھا جو اخلاق و عادات کے لحاظ سے فا طمہ رضی اللہ عنہا سے زیادہ رسول کریم ﷺ سے مشابہت رکھتا ہو۔ جب وہ آپ ﷺ کے پاس آتیں تو آپ ﷺ ان کے لیے کھڑے ہو جاتے ، ان کا ہاتھ پکڑتے ،ان کا بوسہ لیتے اور انہیں اپنے بیٹھنے کی جگہ پر بٹھاتے اور جب آپ ﷺ ان کے ہاں تشریف لے جاتے تو وہ آ پ ﷺ کے لیے کھڑی ہو جاتیں ، آپ ﷺ کے ہاتھ پکڑتیں ، آپ ﷺ کا بو سہ لیتیں اور آپ ﷺ کو اپنی جگہ پر بٹھاتیں۔

    (ابوداوُد)
  • حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حسن اور حسین رضی اللہ عنہم رسول اکرم ﷺ کی طرف دوڑتے ہوئے آئے۔ آپ ﷺ نے ان دونوں کو گلے لگالیا ۔

    (احمد)
  • حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاسے روایت ہے کہ دیہات کے رہنے والے شخص (ا عرابی) نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حا ضر ہوئے اور کہا کہ تم لوگ بچوں کو پیار کرتے ہو ؟ ہم تو ان کو پیار نہیں کرتے ۔ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا :اگر اللہ تعالیٰ نے تمہارے دل سے رحمت کا مادہ نکال دیا ہے تو اس میں میرا کیا اختیار ہے ۔

    (بخاری)
  • حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : بد ترین شخص وہ ہے جو دوسرے کی دنیا کے لئے اپنی آخرت کو برباد کرے (یعنی دوسرے کو دنیوی فائدہ پہنچانے کے لیے اللہ تعالیٰ کو ناراض کر کے اپنی آخرت کو برباد کرے)۔

    (بیھقی)
  • حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ سے عورتوں نے عرض کیا ایک دن ہم کو وعظ سنانے کا مقرر فرمادیجئے۔ (آپؐ نے مقرر کردیا) آپؐ نے ان کو وعظ سنایا تو فرمایا جس عورت کے تین بچے مرجائیں وہ (قیامت کے دن) دوزخ سے اس کے آگے آڑ ہوں گے۔ ایک عورت (ام سلیم) نے عرض کیا اگر دو مرجائیں آپؐ نے فرمایا دو بھی۔

    (بخاری ،جلد اول کتاب الجنائز ،حدیث نمبر1176)
  • حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا جس مسلمان کے تین بچے مرجائیں وہ صرف قسم اتارنے کے لئے دوزخ میں جائے گا۔

    (بخاری ،جلد اول کتاب الجنائز، حدیث نمبر1177)
  • حضرت انس رضی اللہ عنہ سے انہوں نے کہا آنحضرت ﷺ کے ساتھ ابو یوسفؓ لوہار کے گھر گئے۔ وہ ابراہیمؓ کی انا کا خاوند تھا۔ آنحضرت ﷺ نے ابراہیمؓ کو گود میں لیا اور ان کو پیار کیا اور سونگھا ۔پھر اس کے بعد جو ہم ابو یوسفؓ کے پاس گئے دیکھا تو ابراہیمؓ ( آپ ﷺ کے فرزندِ مبارک) د م توڑ رہے ہیں۔ یہ دیکھ کر آنحضرت ﷺ کی آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے۔ عبدالرحمن بن عوفؓ نے آپؐ سے عرض کیا یارسول اللہ آپؐ بھی لوگوں کی طرح بے صبر ی کرنے لگے آپؐ نے فرمایا عوف کے بیٹے یہ بے صبری نہیں رحمت ہے ۔پھر دوسری بار روئے اور فرمایا آنکھ تو آنسو بہاتی ہے اور دل کو رنج ہوتا ہے پر زبان سے ہم وہی کہتے ہیں جو ہمارے پروردگار کو پسند ہے۔ بے شک ابراہیمؓ ہم تیری جدائی سے غمگین ہیں۔

    (بخاری، جلد اول کتاب الجنائز ،حدیث نمبر1225)
  • حضر ت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جس کے تین لڑکے یا لڑکیاں مرگئے ایسے کہ جوانی کو نہیں پہنچے تھے تو اس کے لئے دوزخ سے بچانے کے لئے مضبوط قلعہ ہوگا ۔ سو ابوذرؓ نے کہا میں دو لڑکے آگے بھیج چکا ہوں (فوت ہوگئے) آپؐ نے فر مایا قلعہ ہونے کو دو بھی کافی ہیں۔ پھر ابی کعبؓ جو سب قاریوں کے سردار ہیں کہا کہ میں نے بھی ایک لڑکا آگے بھیجا ہے (مرگیا) ۔آپؐ نے فرمایا ایک بھی قلعہ ہوسکتا ہے مگر یہ قلعہ جب ہوگاکہ پہلے مرنے کے ساتھ ہی صبر کرے اور نہ چیخے چلائے نہ کپڑے پھاڑے۔

    (جامع ترمذی ،جلد اول باب الجنائز 1061)
  • حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : جب کسی کا بچہ فوت ہوجاتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرشتوں سے پوچھتے ہیں : تم میرے بندے کے بچے کو لے آئے ؟ وہ عرض کرتے ہیں : جی ہاں ! اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : تم میرے بندے کے دل کے ٹکڑے کو لے آئے؟ وہ عرض کرتے ہیں :جی ہاں ! اللہ تعالیٰ پو چھتے ہیں : میرے بندے نے اس پر کیا کہا ؟ وہ عرض کرتے ہیں :آپ کی تعریف کی اور اناللہ وانا الیہ راجعون پڑھا ،اللہ تعالیٰ فر شتوں کو حکم دیتے ہیں کہ میرے بندے کے لئے جنت میں ایک گھر بناؤ اور اس کا نام بیت الحمد (یعنی تعریف کا گھر) رکھو۔

    (تر مذی)