حضرت ابو تمیمہ ھجیمی ؒ بیان کرتے ہیں کہ چند سواروں کے ساتھ ہمیں مدینہ بھیجا گیا تو میں نماز صبح کے بعد درس ، وعظ و نصیحت کیا کرتا اورآیت سجدہ کے وقت سجدہ کیا کرتا تھا پس ابن عمر رضی اللہ عنہ نے مجھے تین باراس سے منع کیا میں نہیں رکا توانہوں نے پھر کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے پیچھے، ابوبکر رضی اللہ عنہ اور عمررضی اللہ عنہ کے ساتھ نماز پڑھی ہے پس انہوں نے سورج بلند ہونے تک کوئی سجدہ نہیں کیا۔
(سنن ابی داوُد، جلد اول کتاب الصلوٰۃ، 1415)حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا تم میں سے وہ شخص بہتر ہے جو قرآن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔
(سنن ابی داوُد ،جلد اول کتاب الصلوٰۃ 1452)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا جب لوگ اللہ تعالیٰ کے گھروں میں سے کسی گھر (مسجد)میں اکٹھے ہو کر قرآن مجید پڑھتے ، پڑھاتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان پر اطمینان و قار نازل فرماتا ہے انہیں رحمت ڈھانپ لیتی ہے اور فرشتے انہیں گھیرے میں لے لیتے ہیں اوراللہ تعالیٰ اپنے پاس موجود (فرشتوں ) سے ان کا ذکر کرتا ہے( ان کی تعریف کرتا ہے)۔
(سنن ابی داوُد، جلد اول کتاب الصلوٰۃ ،1455)حضرت عقبہ بن عا مر الجھنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ہیں کہ ہم (مسجد نبوی میں) ’’ صفہ‘‘ (یا وہ مقام جہاں غریب الوطن صحابہ کرام قیام کرتے تھے) میں تھے کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے تو فرمایا ’’ تم میں سے کون یہ پسندکرتا ہے کہ وہ صبح صبح وادی بطحان یا عقیق تک جائے اور کسی گناہ اور قطع رحمی کے بغیر بڑی کوہان والی موٹی تازی دو اونٹنیاں لے کر آئے‘‘ ۔ہم نے کہا اے اللہ کے رسول ﷺ ہم سب یہ پسند کرتے ہیں ۔آپ ﷺ نے فرمایا پس اگر تم میں سے کوئی شخص ہر روز مسجد میں آکر قرآن کی دوآیات سیکھ لے تو یہ آیتیں اس کے لئے دو اونٹیوں سے بہتر ہیں۔ پس وہ جس قدر آیات سیکھے گا وہ اسی قدر اونٹوں سے بہتر ہونگی۔
(مسلم ،کتاب فضائل القرآن)(سنن ابی داوُد ،جلد اول کتاب الصلوٰۃ، 1456)حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے کسی کو ’’ قل ھو اللہ احد‘‘ کی بار بار تلاوت کرتے ہوئے سنا ۔پس جب صبح ہوئی تو وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ ﷺکو وہ واقعہ بتایا ( اور ایسے محسوس ہوتا تھا کہ) اس نے اسے قلیل تصور کیا پس نبی ﷺ نے فرمایا ’’ مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے یہ (سورۃ اخلاص ) ایک تہائی قرآن کے برابر ہے۔
(سنن ابی داوُد ،جلد اول کتاب الصلوٰۃ، 1461)حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ میں رسول اللہ ﷺکے ساتھ حجفہ اور ابو اء کے درمیان سفر کر رہا تھا کہ اچانک سیاہ، کالی آندھی نے ہمیں گھیر لیا تو رسول اللہ ﷺ نے ’’ اعوذ برب الفلق اور اعوذ برب الناس ‘‘کے ساتھ تعوذ (پناہ) حاصل کرنے لگے اور فرمانے لگے اے عقبہ ان دونوں کے ساتھ پناہ طلب کر،پس کسی پناہ حاصل کر نے والے نے ان دونوں کے ساتھ پناہ جیسی پناہ حاصل نہیں کی اور وہ (عقبہؓ) بیان کرتے ہیں کہ میں نے سنا آپ ﷺ ہماری امامت کے دوران ان دونوں کی تلاوت کرتے تھے ( آپ ﷺان دونوں کے ذریعے ہماری امامت کراتے تھے)
(سنن ابی داوُد ،جلد اول کتاب الصلوٰۃ، 1463)حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین کو پیدا کرنے سے دو ہزار سال پہلے ایک کتاب تحریر کی اس میں سے سورہ بقرہ کی آخری دو آیتیں مجھ پر نازل فرمائیں۔ جب کسی گھر میں یہ دو آیتیں رات کو تلاوت کی جائیں گی تو شیطان اس گھر کے قریب بھی نہیں آئے گا۔
(ترمذی)حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا جس شخص نے صبح کے وقت تین بار  اعوذ باللہ السمیع العلیم من الشیطن الرجیم  پڑھ کر سورۃ حشر کی آخری تین آیات تلاوت کیں تو اللہ رب العزت اس کے لئے ستر ہزار فرشتے مقرر فرماتے ہیں جو شام تک اس کے لئے استغفار کرتے رہتے ہیں۔ اگر وہ اسی دن فوت ہوا تو اسے شہداء کی صف میں شامل کیا جائے گا اور جس نے شام کے وقت یہ کلمات پڑھے تو اسے بھی یہی اجر ملے گا۔
(ترمذی، دارمی)حضرت عبداللہ بن خبیب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم بارش اور سخت آندھی والی رات میں باہر نکل کر رسول کریم ﷺ کو تلاش کررہے تھے آخر کار ہم آپ ﷺ سے جاملے۔ آپ ﷺ نے فرمایا تم پڑھو۔ میں نے عرض کیا کیا پڑھوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا تم قل ھوا اللہ احد اور معوذ تین (سورتیں) صبح و شام 3 بار پڑھو، تمہیں ہر چیز سے کفایت کریں گی۔
(ترمذی، ابوداو‘د، نسائی )حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا صاحب قرآن (جو قرآن پڑھتا ہے اور اس کے مطابق عمل کرتا ہے) کو کہا جائے گا پڑھتا جا اور (درجات پر) چڑھتا جا۔ ویسے ترتیل سے پڑھ جیسے تو دنیا میں ترتیل سے پڑھتا تھا جہاں تو آخری آیت کی تلاوت کرے گا وہی تیری منزل ہے۔
(سنن ابی داوُد، جلد اول کتاب الصلوۃ :1464)