صدقہ/ انفاق فی سبیل اللہ

  • حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فر مایا :آدمی کا بیوی ،مال ،اولاد اور پڑوسی کے متعلق احکا مات کے پورا کرنے کے سلسلہ میں جو کو تاہیوں اور گناہ ہوجاتے ہیں ان کا نماز ،صدقہ ،امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کفارہ بن جا تے ہیں ۔

    (بخاری)
  • حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابو طلحہ رضی اللہ عنہ مدینہ میں سب انصار سے زیادہ مالدار تھے۔ ان کے باغ بہت تھے اور سب باغوں میں ان کو بیر حاء کا باغ بہت پیارا تھا۔ وہ مسجد کے سامنے تھا آنحضرت ﷺ اس باغ میں جایا کرتے اور وہاں کا پاکیزہ پانی پیا کرتے۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا جب یہ آیت سورہ آل عمران کی اتری ’’تم نیکی کا درجہ اس وقت تک نہیں پاسکتے جب تک پیاری چیز اللہ کی راہ میں خرچ نہ کرو‘‘ تو ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے آنحضرت ﷺ کے پاس گئے، عرض کیا یارسول اللہ ﷺ! اللہ جل جلالہ‘ یہ فرماتا ہے تم نیکی کا درجہ اس وقت تک نہیں پاسکتے جب تک پیاری چیزوں میں سے خرچ نہ کرو اور مجھے اپنے سب مالوں میں بیر حاء کا باغ زیادہ پیارا ہے اور اسی کو میں اللہ کی راہ میں خیرات کرتا ہوں۔ اللہ سے امید ہے وہ مجھ کو اس کا ثواب دے گا اور وہ میرا ذخیرہ رہے گا ۔یارسول اللہ! آپؐ جس کام میں مناسب سمجھئے اس کی آمدنی خرچ کیجئے، آنحضرت ﷺ نے یہ سن کر فرمایا واہ واہ شاباش یہ تو بڑی آمدنی کا مال ہے بڑے فائدے کا ‘میں نے سنا جو تم نے کہا لیکن میں مناسب سمجھتا ہوں کہ تم اس کو اپنے رشتے داروں میں تقسیم کردو۔ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا بہت خوب میں ایسا ہی کرتا ہوں (پھر اپنے باغ کو اپنے ناطے داروں (رشتے داروں) اور چچا زاد بھائیوں میں تقسیم کردیا)

    (بخاری ، جلد اول کتاب الزکوۃ حدیث نمبر:1376)
  • حضرت زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہوں نے کہا میں نے عرض کیا یارسول اللہ! اگر میں ابو سلمہؓ اپنے اگلے خاوند کے بیٹوں پر خرچ کروں تو درست ہے یا نہیں وہ میرے بھی بیٹے ہیں آپؐ نے فرمایا کیوں نہیں ان پر خرچ کر تو جو ان پر خرچ کرے گی اس کا ثواب تجھ کو ملے گا۔

    (بخاری ، جلد اول کتاب الزکوۃ حدیث نمبر :1382)
  • حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول کریم ﷺ کے ساتھ عید کے دن نماز کے لئے حاضر ہوا تو آپؐ نے اذان اور ا قامت کے بغیر نماز پڑھائی۔ خطبہ سے پہلے بلال رضی اللہ عنہ سے ٹیک لگاکر کھڑے ہوگئے۔ اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کا حکم دیا اور اس کی اطاعت کی ترغیب دی اور لوگوں کو وعظ و نصیحت کی پھر عورتوں کے پاس جاکر ان کو وعظ و نصیحت کی اور فرمایا صدقہ کرو کیونکہ تم میں سے اکثر جہنم کا ایندھن ہیں۔ عورتوں کے درمیان میں سے ایک عورت نے کھڑے ہوکر عرض کیا۔ کیوں؟ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کیونکہ تم شکوہ زیادہ کرتی ہو اور شوہر کی ناشکری بھی۔ عورتیں اپنے زیوروں کو صدقہ کرنا شروع ہوگئیں۔ اور بلال رضی اللہ عنہ کے کپڑے میں اپنی بالیاں اور انگوٹھیاں ڈالنے لگیں۔

    (مسلم،کتاب صلوۃ العیدین )
  • حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اکرم ﷺ نے فرمایا بہترین دینار وہ ہے جسے کوئی شخص اپنے اہل و عیال پر خرچ کرتا ہے۔ اس کے بعد بہترین دینار وہ ہے جسے کوئی شخص اللہ تعالیٰ کی راہ میں اپنی سواری پر خرچ کرتا ہے۔ اور پھر اس کے بعد بھی بہترین دینار وہ ہے جسے کوئی شخص اللہ تعالیٰ کی راہ میں اپنے ساتھیوں پر خرچ کرتا ہے۔

    (مسلم ، کتاب الزکوۃ )
  • حضرت ابی شیبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اکرم ﷺ نے فرمایا ہر نیکی (نیک کام کرنا) صدقہ ہے۔

    (مسلم ، کتاب الزکوۃ )
  • حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے۔ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: ہر انسان ۳۶۰ جوڑوں کے ساتھ پیدا کیا گیا ہے جس شخص نے اللہ اکبر، الحمدللہ، لا الہ الا اللہ، سبحان اللہ اور استغفراللہ کہا۔ لوگوں کے راستہ سے کوئی پتھر ہٹایا، کوئی کانٹا یا کوئی ہڈی راستہ سے ہٹائی، نیکی کا حکم دیا، یا برائی سے روکا تو یہ 360 جوڑوں کی تعداد (کے برابر شکر) ہے اور اس دن وہ اس حال میں چل رہا ہوگا کہ جہنم سے آزاد ہوگا۔

    (مسلم ، کتاب الزکوہ )
  • حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ کچھ لو گوں کو خاص طور پر نعمتیں اسلئے دیتے ہیں تا کہ وہ لوگو ں کو نفع پہنچائیں ۔ جب تک وہ لو گو ں کو نفع پہنچاتے رہتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کو ان نعمتوں میں ہی رکھتے ہیں اور جب وہ ایسا کرنا چھوڑ دیتے ہیں اللہ تعالیٰ ان سے نعمتیں لے کر دوسروں کو دے دیتے ہیں ۔

    (طبرانی ،حلےۃالاولیاء، جامع صغیر )
  • حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ہمیں صدقہ کرنے کا حکم دیا گیا ہم اس وقت بوجھ اٹھایا کرتے تھے یعنی مزدوری کیا کرتے تھے، ابوعقیل رضی اللہ عنہ نے آدھا صاع (اڑھائی کلو) صدقہ دیا ایک اور شخص ان سے زیادہ لے کر آیا۔ منافقوں نے کہا کہ اس صدقہ کی اللہ تعالیٰ کو ضرورت نہیں ہے اور دوسرے نے تو محض دکھلاوے کے لئے صدقہ دیا ہے۔ اس وقت یہ آیت نازل ہوئی۔ ’’جو لوگ بخوشی صدقہ دینے والوں پر اور ان لوگوں پر طنز کرتے ہیں جو صرف اپنی محنت و مزدوری کے تناسب سے صدقہ دے پاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان پر طنز کرتا ہے اور ان کے لئے درد ناک عذاب ہے۔ (التوبہ۹: آیت ۷۹)

    (مسلم ،کتاب الزکوۃ )
  • حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اکرم ﷺ نے فرمایا تم میں سے ہر شخص عنقریب اللہ تعالیٰ سے اس طرح کلام کرے گا کہ اس کے اور اللہ رحیم کے درمیان کوئی ترجمان نہیں ہوگا جب انسان اپنی دائیں طرف دیکھے گا تو اسے صرف اپنے بھیجے ہوئے اچھے اعمال نظر آئیں گے۔ بائیں طرف دیکھے گا تو اسے برے اعمال نظر آئیں گے ۔سامنے دیکھے گا تو دوزخ نظر آئے گی۔ پس تم جہنم کی آگ سے بچو خواہ کھجور کا ایک ٹکڑ ا صدقہ دے کر۔

    (مسلم، کتاب الزکوۃ)