باجماعت نماز

  • حضرت عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ایک شخص مسجد میں آیا اور رسول ﷺ فجر نماز پڑھا رہے تھے اس شخص نے مسجد کے ایک کونے میں دو رکعت سنتیں پڑھیں پھر رسول اکرم ﷺ کی اقتدار میں جماعت میں شریک ہوگیا۔ رسول اکرم ﷺ نے سلام پھیرنے کے بعد فرمایا اے شخص تم نے کون سی نماز کو فرض شمار کیا۔ جو اکیلے پڑھی تھی یا ہمارے ساتھ پڑھی تھی۔

    (مسلم ،کتاب صلوۃ المسافر وقصرہا)
  • حضرت جریربن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم آنحضرت ﷺ کے پاس (بیٹھے ) تھے اتنے میں رات کو آپؐ نے چاند کی طرف دیکھا تو فرمایا تم اپنے مالک کو ا س طرح دیکھو گے جیسے اس چاند کو دیکھتے ہو اس کو دیکھنے میں تم کو کوئی زحمت نہ ہوگی پھر اگر تم سے ہو سکے کہ سورج سے نکلنے سے پہلے جو نماز (فجر) ہے اور سورج ڈوبنے سے پہلے جو نماز (عصر) ہے ان کو چھوڑ کر کسی کام میں نہ پھنس جاؤ کہ نماز قضا ہو جائے ۔ پھر آپؐ نے (سورۂ طہ کی) یہ آیت پڑھی (اے پیغمبر) ! اپنے مالک کی پاکی تعریف کے ساتھ بیان کرتا رہ سورج نکلنے سے پہلے اور سورج ڈوبنے سے پہلے۔

    (بخاری، جلد اوّل کتاب مواقیت الصلوۃ حدیث نمبر525 )
  • حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ کسی بستی یا صحرا و جنگل میں تین آدمی (اکٹھے) ہوں اور وہ باجماعت نماز ادا نہ کرتے ہوں تو ان پر شیطان غلبہ حاصل کرلیتا ہے۔ تم جماعت کو لازم پکڑو کیونکہ بھیڑیا اسی بکری کو کھاتا ہے جو (باقی بکریوں سے) الگ ہو۔

    (سنن ابی داوُد ،جلد اول کتاب الصلوۃ547)
  • حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ان پانچوں نمازوں کی حفاظت کرو جب بھی ان کے لئے اذان دی جائے کیونکہ یہ راہ ہدایت ہیں ۔بے شک اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ کے لئے راہ ہدایت بنائی ۔ہم نے دیکھا کہ باجماعت نماز سے ایسے منافق پیچھے رہ جاتے تھے جن کا نفاق واضح ہوتا تھا ۔ہم نے یہ بھی دیکھا کہ ایک آدمی کو دو آدمی سہارا دے کر لاتے اور اسے صف میں کھڑا کردیتے ۔تم میں سے کوئی بھی ایسا شخص نہیں جس کے گھر میں نماز پڑھنے کی جگہ نہ ہو ۔اگر تم نے مساجد کو چھوڑ کر اپنے گھروں میں نمازیں پڑھنا شروع کردیں تو تم اپنے نبی ﷺ کی سنت کو چھوڑ دو گے اگر تم نے نبی ﷺ کی سنت کو چھوڑ دیا تو تم نے کفر کیا۔

    (سنن ابی داوُد ،جلد اول کتاب الصلوۃ550)
  • حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اک روز صبح کی نماز پڑھائی تو فرمایا فلاں شخص نماز کے لئے آیا ہے؟ صحابہ نے عرض کی نہیں۔ پھر دریافت کیا کہ فلاں شخص حاضر ہے؟ صحابہ نے کہا نہیں۔ آپؐ نے فرمایا یہ دو نمازیں منافقین پر سب سے زیادہ گراں ہوتی ہیں۔ اگر تمہیں معلوم ہوجائے کہ ان دو ( فجر، عشاء) نمازوں کی کتنی فضیلت ہے تو تم ان کے لئے ضرور آؤ خواہ تمہیں گھٹنوں کے بل چل کر آنا پڑے ۔پہلی صف ایسے ہے جیسے فرشتوں کی صف اگر تمہیں اس کی فضیلت معلوم ہوجائے تو تم اس میں شامل ہونے کے لئے سبقت حاصل کرنے کی کوشش کرو۔ دو آدمیوں کا مل کر نماز پڑھنا، تنہا نماز پڑھنے سے بہتر ہے تین آدمیوں کا مل کر نماز پڑھنا دو آدمیوں سے مل کر پڑھنے سے بہتر ہے۔ جتنے زیادہ نمازی ہوں اللہ کو اتنے ہی زیادہ پسند ہیں۔

    (سنن ابی داوُد ،جلد اول کتاب الصلوۃ554)
  • حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے موذن کی آواز سنی اور پھر وہ کسی عذر کے بغیر باجماعت نماز ادا نہیں کرتا تو اس کی تنہا پڑھی ہوئی نماز قبول نہیں ہوتی۔ صحابہ نے پوچھا عذر کیا ہے؟ فرمایا ’’ ڈر یا بیماری ‘‘

    (سنن ابی داوُد ،جلد اول کتاب الصلوۃ551)