حنش ؒ بیا ن کرتے ہے کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ کو دو مینڈھے قربان کرتے ہوئے دیکھا تو میں نے کہا : یہ کیا ہے؟ (آپ دو مینڈھے کیوں قربان کر رہے ہیں) انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے وصیت کی تھی کہ میں ان کی طرف سے قربانی کیا کرو ں پس میں ان کی طرف سے ایک قربانی کرتا ہوں۔
(سنن ابی داوُد، جلد دوم ،کتاب قربانی کے مسائل(2790حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس کے پاس قربانی کا جانور ہو جسے وہ دس ذوالحج کو ذبح کرے گا تو جب ذوالحج کا چاند نظر آجائے تو قربانی کرنے تک وہ اپنے بال اور ناخن نہ کترائے۔
(سنن ابی داوُد، جلد دوم، کتاب قربانی کے مسائل (2791حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ اپنی قربانی عید گاہ میں ذبح کرتے تھے اور ابن عمر رضی اللہ عنہ بھی ایسے ہی کرتے تھے۔
(سنن ابی داوُد، جلد دوم ،کتاب قربانی کے مسائل (2811حضرت عامر بن واثلہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پاس تھا اُن کے پاس ایک شخص نے کہا کہ نبی کریم ﷺ آپؓ سے سرگوشیوں میں کیا کہتے تھے۔ علی رضی اللہ عنہ ناراض ہو گئے اور فرمایا : رسول کریم ﷺ نے مجھے کوئی رازکی بات نہیں بتائی جسے میں نے اور لوگوں سے چھپایا ہو البتہ آپؐ نے مجھے 4 باتیں ارشاد فرمائی ہیں اس نے پوچھا اے امیر المومنین وہ کیا باتیں ہیں؟ تو حضرت علیؓ نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص اپنے والد پر لعنت کرے اس پر اللہ کی لعنت ہے ۔جو شخص غیر اللہ کے لئے ذبح کرے اس پر اللہ کی لعنت ہے۔ اور جو شخص کسی بدعتی کو پناہ دے اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہے اور جو شخص زمین پر(حد بندی کے )نشانات کو مٹائے اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہے۔
(مسلم، کتاب الاضَاحِیْ)حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ نے اپنے سو اونٹ قر بانی کئے تو تیس اونٹ اپنے دست مبارک سے قر بانی کئے اور پھر مجھے حکم دیا پس باقی ستر میں نے قر بان کئے۔
(سنن ابی داوُد ، جلد دوم ، کتاب المناسک(1764حضرت عبداللہ بن قرط رضی اللہ عنہ ، نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپؐ نے فرمایا بے شک تمام ایام میں سے قربانی اور اس کے بعد والا دن اللہ تعالیٰ کے ہاں بڑی عظمت والا ہے۔
(سنن ابی داوُد، جلد دوم، کتاب المناسک (1765حضرت عبداللہ بن عمر بن العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ضحیٰ (دسویں ذوالحج) کے دن مجھے عید منانے کا حکم ہوا ہے اللہ نے جسے اس اُمت کے لئے عید بنایا ہے ۔ ایک شخص نے کہا : آپؐ مجھے بتائیں کہ اگر میرے پاس صرف بطور استعمال کسی کی اونٹنی یا بکری ہو تو کیا میں اس کی قربانی کروں؟ آپؐ نے فرمایا نہیں لیکن تم اپنے بال اور ناخن کتر لو ، اپنی مونچھیں چھوٹی کرلو اور زیر ناف بال مونڈھ لو تو اللہ تعالیٰ کے ہاں تمہاری یہ مکمل قربانی تصور کی جائے گی (تمہیں قربانی کا ثواب ملے گا) ۔
(سنن ابی داوُد، جلد دوم، قربانی کے مسائل(2789حنش ؒ بیا ن کرتے ہے کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ کو دو مینڈھے قربان کرتے ہوئے دیکھا تو میں نے کہا : یہ کیا ہے؟ (آپ دو مینڈھے کیوں قربان کر رہے ہیں) انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے وصیت کی تھی کہ میں ان کی طرف سے قربانی کیا کرو ں پس میں ان کی طرف سے ایک قربانی کرتا ہوں۔
(سنن ابی داوُد، جلد دوم ،کتاب قربانی کے مسائل(2790حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس کے پاس قربانی کا جانور ہو جسے وہ دس ذوالحج کو ذبح کرے گا تو جب ذوالحج کا چاند نظر آجائے تو قربانی کرنے تک وہ اپنے بال اور ناخن نہ کترائے۔
(سنن ابی داوُد، جلد دوم، کتاب قربانی کے مسائل (2791حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ اپنی قربانی عید گاہ میں ذبح کرتے تھے اور ابن عمر رضی اللہ عنہ بھی ایسے ہی کرتے تھے۔
(سنن ابی داوُد، جلد دوم ،کتاب قربانی کے مسائل (2811