سلام کرنا

  • حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا لوگوں میں سے اللہ (کی رحمت) کے سب سے زیادہ قریب وہ شخص ہے جو ان میں سے سلام کرنے میں پہل کرتا ہے۔

    (سنن ابی داوُد ،جلد سوئم کتاب الادب ،حدیث نمبر5197)
  • حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی سے ملاقات کرے تو اسے سلام کرے اگر درخت، دیوار یا کوئی پتھر ان کے درمیان حائل ہوجائے تو جب ملاقات ہو تو وہ اسے پھر سلام کرے۔

    (سنن ابی داوُد، جلد سوئم کتاب الادب ،حدیث نمبر5200)
  • حضرت اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں کہ نبی ﷺ ہم خواتین کے پاس سے گزرے تو ہمیں سلام کیا۔

    (سنن ابی داوُد ،جلد سوئم کتاب الادب ،حدیث نمبر5204)
  • حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہ مرفوعاً بیان کرتے ہیں کہ جب کوئی جماعت گزرے اور ان میں سے کوئی ایک سلام کردے تو پوری جماعت کی طرف سے کافی ہے اور اسی طرح مجلس کی طرف سے ایک کا جواب دے دینا بھی کافی ہے۔

    (بیہقی)(سنن ابی داوُد، جلد سوئم کتاب الادب ،حدیث نمبر5210)
  • حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب دو مسلمان آپس میں ملتے وقت مصافحہ کریں اللہ کی تعریف کریں اور اس سے بخشش طلب کریں تو انہیں بخش دیا جاتا ہے۔

    (سنن ابی داوُد ،جلد سوئم کتاب الادب ،حدیث نمبر5211)
  • حضرت براء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب دو مسلمان آپس میں ملاقات کرتے وقت مصافحہ کرتے ہیں تو ان کے جدا ہونے سے پہلے ہی انہیں معاف کردیا جاتا ہے۔

    (سنن ابی داوُد ،جلد سوئم کتاب الادب ،حدیث نمبر5212)
  • حضرت ابی ذر رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپؐ نے فرمایا۔ ابن آدم کے ہر جوڑ پر ہر صبح صدقہ ہوتا ہے۔ اپنے ملنے والے پر سلام کرنا صدقہ ہے۔ نیکی کا حکم دینا اور برائی سے منع کرنا صدقہ ہے۔ راستہ سے تکلیف دو چیز دور کرنا صدقہ ہے۔ اپنی بیوی سے مباشرت کرنا صدقہ ہے۔ صحابہ نے عرض کی اے اللہ کے رسولؐ اگر کوئی اپنی شہوت پوری کرے پھر بھی صدقہ ہے۔ آپؐ نے فرمایا اگر کوئی زنا کرے تو کیا وہ گناہگار نہیں ہوگا ۔آپؐ نے فرمایا ہر ایک جوڑ سے دو رکعت نماز چاشت کافی ہوجاتی ہے۔

    (سنن ابی داوُد ،جلد سوئم کتاب الادب ،حدیث نمبر5243)
  • حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول ﷺ نے فرمایا جب یہود و نصاری سے ملاقات کرو تو سلام کرنے میں ابتداء نہ کرو۔ اور اگر ان میں سے کسی کو راستے میں ملو تو اسے تنگ راستے کی طرف جانے پر مجبور کر دو۔

    (جامع ترمذی ،جلد اول باب جہاد ،حدیث نمبر1602 )
  • حضرت ابو امامہ الباہلی رضی اللہ عنہ رسول کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا تین شخص ایسے ہیں مکمل طور پر اللہ عزوجل کی ضمن (ضمانت کفالت)میں ہیں۔ایک وہ شخص جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کی نیت سے روانہ ہو وہ اللہ کی ضمانت میں ہے حتی کہ اللہ تعالیٰ اسے موت دے کر جنت میں داخل کردے گا یا مال دے کر اور اجر کے ساتھ اس کو لوٹادے گا ۔ایک وہ شخص جو مسجد کی طرف چلے تو اس کا بھی اللہ تعالیٰ ضامن ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اسے موت دے کر جنت میں داخل فرمادے گا یا ملنے والا اجر و غنیمت کے ساتھ (اپنے گھر ) لوٹادے گا ۔اور ایک وہ شخص جو اپنے گھر سلام (ایک معنی تو یہ ہے کہ وہ السلام علیکم کہہ کر داخل ہو اور دوسرا معنی یہ ہے کہ وہ فتنوں سے بچنے کے لئے اپنے گھر میں سلامتی کے ساتھ بیٹھا رہے) کے ساتھ داخل ہو وہ بھی اللہ عزوجل کی ضمان (ضمانت) میں ہے۔

    (سنن ابی داوُ د، جلد دوم کتاب الجہاد :2494)
  • حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا علامات قیامت میں سے ایک علامت یہ ہے کہ ایک شخص دوسرے شخص کو صرف جان پہچان کی بنیاد پر سلام کرے ۔

    (مسند احمد)