حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کبیرہ گناہ جن سے اللہ تعالیٰ نے منع فرمایا ہے ان کے بعد اللہ کے ہاں یہ بہت بڑا گناہ ہے کہ کوئی شخص مرکر اس حال میں اللہ سے ملاقات کرے کہ اس کے ذمے قرض ہو اور اس کی ادائیگی کے لئے اس نے کوئی چیز بھی نہ چھوڑی ہو۔
(سنن ابی داوُ د، جلد دوم کتاب البیوع :3342)حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ مقروض کی نماز جنازہ نہیں پڑھتے تھے ایک دفعہ ایک میت لائی گئی تو آپؐ نے دریافت کیا کیا اس کے ذمے کوئی قرض ہے؟ صحابہ نے کہا جی ہاں دو دینار۔ آپ نے فرمایا اپنے ساتھی کی نماز جنازہ پڑھو۔ پس ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ نے کہا اے اللہ کے رسول وہ دو دینار میرے ذمے رہے پھر رسول اللہ ﷺ نے اس کی نماز جنازہ پڑھی۔ پس جب اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کو فتح مکہ سے ہمکنارکیا تو فرمایا میں ہر مومن سے اس کی جان سے زیادہ حقدار ہوں جو شخص قرض چھوڑ کر مرجائے تو اس کی ادائیگی میرے ذمہ ہے اور جو مال چھوڑ جائے تو وہ اس کے وارثوں کے لئے ہے۔
(سنن ابی داوُد، جلد دوم کتاب البیوع :3343)حضرت ابو را فع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اونٹ کا بچہ قرض لیا جب آپ کے پاس صدقہ کے اونٹ آئے تو آپؐ نے اس شخص کو ویسا ہی اونٹ کا بچہ لوٹانے کا مجھے حکم دیا۔ پس میں نے عرض کی کہ اونٹوں میں ویسا بچہ مجھے نہیں ملا وہاں تو بہترین قسم کے چھ سال سے اوپرکے اونٹ ہیں آپ ﷺ نے فرمایا اسے وہی بہترین اونٹ ہی دے دو کیونکہ بہترین لوگ وہ ہیں جو قرض کی ادائیگی احسن اندا زسے کرتے ہوں۔
(سنن ابی داوُ د، جلد دوم کتاب البیوع :3346)حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ کے ذمے میرا قرض تھا، پس آپ ﷺ نے مجھے ادا کردیا اور کچھ زائد دیا۔
(سنن ابی داوُ د، جلد دوم کتاب البیوع :3347)حضرت شرید رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا اگر کوئی مالدار شخص قرض کی ادائیگی میں ٹال مٹول کرے تو اس کی بے عزتی کرنا اور سزا دینا جائز ہے۔ ا(بن مبارک بیان کرتے ہیں اس سے تلخ کلامی کرنا اور اسے قید کرنا)۔
(سنن ابی داوُد، جلد دوم کتاب الاقضیۃ :3628)حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمارے درمیان کھڑے ہوئے فرمایا جہاد اور ایمان با اللہ افضل تین اعما ل ہیں ایک شخص کھڑا ہوا اور عرض کیا یارسول اللہ ﷺ اگر میں اللہ کی راہ میں شہید ہو جاؤں توکیا میرے گناہوں کا کفارہ ہوگا۔ آپؐ نے فرمایا ہاں ا گرتم اللہ کی راہ میں شہید ہو جاؤ اور تم صابر، ثواب کے طالبگار، آگے بڑھنے والے اورپیچھے نہ رہنے والے ہو تو پھر فرمایا کہ تم نے کیا کہا تھا؟ اس نے دوبارہ عرض کیا اگر میں اللہ کی راہ میں شہید ہو جاؤں تو کیا میرے سب گناہوں بخش دےئے جائیں گے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہاں بشرطیکہ تم صابر، ثواب کے نیت رکھنے والے یعنی خلوص دل رکھنے والے، آگے بڑھنے والے اورپیچھے نہ رہنے والے ہو ۔ہاں البتہ قرض معاف نہیں کیا جائے گا۔ جبریل نے مجھے یہ بات بتائی ہے۔
(جامع ترمذی، جلد اول باب جہاد :1712)حضرت عبداللہ بن ابی ربیعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے مجھ سے چالیس ہزار قرض لیا۔ پھر آپ ﷺ کے پاس مال آیا تو آپ ﷺ نے مجھے عطا فرمادیا اور ساتھ ہی مجھے دعا دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ تمہارے اہل و عیال اور مال میں برکت دیں۔ قرض کا بدلہ یہ ہے کہ ادا کیا جائے اور (قرض دینے والے کی) تعریف اور شکر کیا جائے۔
(نسائی)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺ کا ارشادنقل فرماتے ہیں کہ اگر میرے پاس احد پہاڑ جتنا بھی سونا ہو تو مجھے اس میں خوشی ہوگی کہ تین دن بھی مجھ پر اس حال میں نہ گزریں کہ اس میں سے میرے پاس کچھ باقی بچے سوائے اس معمولی رقم کے جو میں قرض کی ادائیگی کے لئے رکھ لوں۔
(بخاری)حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس شخص کا کسی دوسرے شخص پر کوئی حق (قرضہ وغیرہ) ہو اور وہ اس مقروض کو ادا کرنے کے لئے دیر تک مہلت دے دے تو اس کو ہر دن کے بدلہ صدقہ کا ثواب ملے گا۔
(مسند احمد)حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ مقروض کے ساتھ ہیں یہاں تک کہ وہ اپنا قرضہ ادا کرے بشرطیکہ یہ قرضہ کسی ایسے کام کے لئے نہ لیا گیا ہو جو اللہ تعالیٰ کو ناپسند ہے۔
(ابن ماجہ)