حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے قیامت کے دن میں تین آدمیوں کا دشمن ہوں گا۔ ایک تو اس کا جو میرا نام لے کر عہد کرکے پھر عہد توڑے، دوسرے وہ شخص جو آزاد کو بیچے اور اس کی پوری قیمت کھائے ،تیسرے وہ شخص جو کسی سے پوری مزدوری لے پھر اس کی مزدوری نہ دے۔
(بخاری ،جلد اول کتاب البیوع، حدیث نمبر2086)حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا جو شخص اناج خریدے وہ جب تک اس پر قبضہ نہ کرے اس کو نہ بیچے۔
(بخاری ،جلد اول کتاب البیوع ،حدیث نمبر2001)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا (قیامت کے دن) اللہ تین آدمیوں سے بات نہیں کرے گا۔ نہ ان کودیکھے گا نہ ان کو (گندگی سے) پاک کرے گا اور ان کو دکھ کی مار پڑے گی۔ ایک وہ شخص جس کے پاس رستے میں ضرورت سے زیادہ پانی ہو اور وہ مسافر کو نہ دے ،دوسرے وہ جو دنیا کے لئے (حاکم سے) بیعت کرے اگروہ اس کی خواہش موافق اس کو دے تو بیعت پر قائم رہے ورنہ توڑ دے، تیسرے وہ شخص جو عصر کے بعد مول تول میں جھوٹی قسم کھائے کہ اس کو یہ چیز اتنے میں پڑی ہے اور اس کے کہنے پر دوسرا شخص (دھوکہ کھا کر) خریدلے۔
(سنن ابی داوُد ،جلد دوم کتاب البیوع 3474)(بخاری ،جلد اول کتاب الشہادات، حدیث نمبر2495)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ ایک غلہ فروخت کرنے والے کے پاس سے گزرے۔ آپؐ نے اپنا ہاتھ اس کے غلہ میں ڈالا تو انگلیوں پر تری آگئی۔ آپؐ نے پوچھا اے اناج کے مالک یہ تری کیسی ہے؟ اس نے کہا اے اللہ کے رسول ﷺ اس پر بارش ہو گئی تھی۔ آپؐ نے فرمایا کہ پھر تو نے بھیگے ہوئے اناج کو اوپر کیوں نہ رکھاتاکہ لوگ اسے دیکھ لیتے ۔جو شخص فریب دھوکہ دے اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں۔
(مسلم ، کتاب الایمان21)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک شخص کے پاس سے گزرے جو اناج فروخت کررہا تھا، پس آپؐ نے اس سے دریافت کیا کہ تم کس قیمت پر فروخت کررہے ہو؟ اس نے آپؐ کو بتایا تو آپؐ پر وحی نازل ہوگئی کہ آپؐ اس (غلے) کے اندر ہاتھ داخل کریں پس آپؐ نے اپنا ہاتھ اس میں داخل کیا تو وہ گیلا ہوگیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے ملاوٹ کی تو وہ ہم میں سے نہیں۔
(سنن ابی داوُد ،جلد دوم کتاب البیوع 3452)حضرت ابی ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن تین آدمیوں سے اللہ تعالیٰ بات نہیں کرے گا نہ ہی ان کی طرف نظر رحمت فرمائے گا۔ نہ ان کو گناہوں سے پاک کرے گا اور ان کو درد ناک عذاب ہوگا۔ آپؐ نے تین بار یہی فرمایا تو ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا برباد ہوگئے وہ لوگ اور نقصان میں پڑے وہ کون ہیں۔ اے اللہ کے رسول ﷺ تو آپ نے فرمایا ایک تو (ٹخنوں سے نیچے) ازار (شلوار) لٹکانے والا ،دوسرا احسان جتلانے والا اور تیسرا جھوٹی قسم کھاکر اپنا مال فروخت کرنے والا۔
(مسلم ،کتاب الایمان20)حضرت معمر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول کریم ﷺ نے فرمایا جس نے( لوگوں کی ضرورت کے وقت اناج وغیرہ کی) ذخیرہ اندوزی کی وہ گناہگار ہے۔
(مسند احمد، مجمع الزوائد)(مسلم ،کتاب الربا428)حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا جو شخص مسلمانوں کا غلہ (کھانے پینے کی چیزوں کو) روکے رکھے( یعنی باوجود ضرورت کے فروخت نہ کرے) اللہ تعالیٰ اس پر کوڑھ اور تنگدستی کو مسلط فرمادیتے ہیں۔
(ابن ماجہ)حضرت ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول کریم ﷺ نے فرمایا نہ قسم سامان تجار ت کو بڑھانے والی ہے اور نہ ہی نفع کو مٹانے والی ہے۔
(مسلم ،کتاب الربا429)حضرت قیس بن ابی غرزہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں ہمارا نام دلال (ایجنٹ) تھا پس اک دفعہ آپؐ ہمارے پاس سے گزرے تو انہوں نے ہمارے لئے ایسا نام تجویز فرمایا جو پہلے سے بہت اچھا تھا ۔پس آپؐ نے فرمایا اے تجار کی جماعت !تجارت میں لغو باتیں اور قسم بہت چلتی ہیں پس تم اس تجارت کے ساتھ صدقہ ملا دیا کرو (یعنی صدقہ کیا کرو وہ ان لغو باتوں اور قسم وغیرہ کا کفارہ ہوجائے گا)
(سنن ابی داوُد ،جلد دوم کتاب البیوع 3327)