حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول کریم ﷺ نے فرمایا سب سے بڑی نیکی یہ ہے کہ کوئی شخص اپنے باپ کے دوستوں سے حسن سلوک کرے۔
(مسلم ،کتاب البروالصلۃ)حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بہترین نیکی یہ ہے کہ کوئی شخص اپنے والد کے وفات کے بعد اس کے دوستوں اور عزیزوں سے صلہ رحمی کرے۔
(سنن ابی داوُد ،جلد سوئم کتاب الادب 5143)ابو السید مالک بن ربیعہ ساعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے کہ بنو سلمہ کا ایک شخص آپؐ کے پاس آیا اس نے کہا: اے اللہ کے رسول کیا میرے والدین کے ساتھ حسن سلوک کی کوئی ایسی صورت باقی ہے کہ میں ان کی وفات کے بعد بھی ان سے حسن سلوک کرسکوں؟ آپؐ نے فرمایا ہاں ان کے لئے دعا ئے رحمت کرنا، استغفار کرنا، ان کے بعد ان کی وصیت پر عمل کرنا ۔جن سے وہ صلہ رحمی کرتے تھے تم بھی صلہ رحمی کرنا اور ان کے دوستوں کا احترام کرنا۔
(سنن ابی داوُد ،جلد سوئم کتاب الادب 5142)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کوئی بچہ اپنے والد کے احسان کا بدلہ نہیں دے سکتا بجز اس کے کہ وہ اپنے والد کو غلام پائے اور اسے خرید کر آزاد کردے۔
( جامع ترمذی، جلد اول باب البروا لصلۃ :1906)(سنن ابی داوُد، جلد سوئم کتاب الادب 5137)حضرت کلیب بن منفعہ اپنے دادا (بکر بن حارثؓ) سے روایت کرتے ہیں کہ وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو عرض کی: اے اللہ کے رسول! میں سب سے زیادہ کس سے حسن سلوک کروں؟ آپؐ نے فرمایا اپنی ماں، اپنے باپ، بہن، بھائی اور اپنے آزاد کردہ غلام کے ساتھ جو قریبی ہو ۔
(سنن ابی داوُد ،جلد سوئم کتاب الادب 5140)حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے کہا: میں والدین کو روتے ہوئے چھوڑ کر ہجرت کے لئے آپؐ کی بیعت کرنے حاضر ہوا ہوں۔ آپؐ نے فرمایا جاؤ جس طرح تم نے انہیں رلایا ہے اب ویسے ہی انہیں ہنساؤ۔
(سنن ابی داوُد ،جلد دوم کتاب الجہاد 2528)حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص یمن سے ہجرت کرکے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپؐ نے فرمایا کیا یمن میں تمہارا کوئی رشتہ دار ہے؟ تو اس شخص نے کہا میرے والدین ہیں آپ نے فرمایا کیا انہوں نے تمہیں (ہجرت کرنے کی) اجازت دی اس نے کہا نہیں ۔آپؐ نے فرمایا انہی کے پاس لوٹ جاؤ ان سے اجازت طلب کرو۔ پس اگر وہ اجازت دے دیں توجہاد کر ورنہ ان کے ساتھ نیکی کر (حسن سلوک سے پیش آ)
(سنن ابی داوُد ،جلد دوم کتاب الجہاد2530)حضرت عمارۃ بن عمیرؒ اپنی پھوپھیؓ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے یتیم بچے کے بارے جو کہ میری پرورش میں تھا دریافت کیا کہ میں اس کے مال سے کھا سکتی ہوں؟ پس انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا انسان کا پاکیزہ ترین رزق وہ ہے جو وہ خود کماتا ہے اور اس کا بیٹا بھی تو اس کی اپنی کمائی ہے۔
(سنن ابی داوُد، جلد دوم کتاب البیوع 3528)حضرت عمرو بن شعیبؒ اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا (عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ ) سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کی: اے اللہ کے رسولؐ میرے پاس مال اور اولاد ہے جبکہ میرے والد میرے مال کے ضرورت مند ہیں (میں کیا کروں) ۔آپؐ نے فرمایا تم اور تمہارا مال تمہارے والد کا ہے بے شک تمہاری اولاد تمہاری پاکیزہ ترین کمائی ہے لہذا اپنی اولاد کی کمائی میں سے کھاؤ۔
(ابن ماجہ) (سنن ابی داوُد ،جلد دوم کتاب البیوع 3530)حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے کہا یارسول اللہ ﷺ میری ماں مرگئی ہے اگر میں اس کی طرف سے صدقہ دوں تو کیا اس کو فائدہ دے گا تو آپؐ نے فرمایا ہاں ۔تو اس نے عرض کیا میرا ایک باغ ہے تو میں آپ ﷺکو گواہ کرتا ہوں کہ میں نے اس کی طرف سے صدقہ کردیا۔
(جامع ترمذی ،جلد اول باب الزکوۃ 669)