حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول کریم ﷺ نے فرمایا جوآدمی غسل کر ے پھر جمعہ (کی نماز) پڑھنے کے لئے آئے تو جتنی نماز (خطبہ سے پہلے) اس کے لئے مقدر تھی اس نے پڑھی پھر وہ خاموش بیٹھا رہا یہاں تک کہ امام اپنے خطبہ سے فارغ ہوگیا پھر امام کے ساتھ نماز پڑھی تو اس کے ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ کے درمیان کے سارے گناہ معاف کردےئے گئے اور مزید 3 دنوں کے بھی گناہ معاف کردےئے گئے۔
(مسلم ، کِتَابُ الجمعۃ)حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ جمعہ کے دن 2 خطبے دیتے اور ان کے درمیان آپ ﷺ بیٹھتے تھے ۔ خطبہ میں آپ ﷺ قرآن مجید پڑھتے اور لوگوں کو نصیحت کرتے۔
(مسلم ، کتاب المجمعۃ)حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ منبر پر فر ما رہے تھے’’جمعہ چھوڑنے سے لوگ باز آجائیں ورنہ اللہ تعالیٰ اُن کے دلوں پر مہر لگا دے گا اور وہ غافلوں میں سے ہو جائیں گے‘‘۔
(مسلم ، کتاب الجمعۃ)حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول کریم ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی ۔ آپؐ کی نماز درمیانی ہوتی تھیں اور آپ ﷺ کا خطبہ بھی درمیانہ ہوتا تھا ۔
(مسلم ، کتاب الجمعۃ)حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اکرم ﷺ جب خطبہ دیتے تو آپؐ کی آنکھیں سرخ ہو جاتیں آواز بلند ہوتی اور جوش زیادہ ہوتا اور یوں لگتا جیسے آپ ﷺ کسی لشکر سے ڈرا رہے ہوں جو صبح یا شام میں حملہ کرنے والا ہو۔ اور فرماتے کہ میں اور قیامت ان دو انگلیوں کی طرح ہیں پھر آپ ﷺ شہادت اور درمیانی انگلی کو ملاتے۔ اور حمد و ثنا کے بعد فرماتے یاد رکھو بہترین بات اللہ کی کتاب ہے بہترین (قابل نقل) سیرت محمد ﷺ کی سیرت ہے اور بد ترین کام عبادت کے نئے طریقے ہیں اور عبادت کا ہر نیا طریقہ گمراہی ہے۔ پھر فرماتے کہ ہر مومن کی جان پر تصرف میں سب سے زیادہ میں مستحق ہوں جس شخص نے مال چھوڑا وہ اس کے وارثوں کا ہے اور جس نے قرض یا اہل عیال کو چھوڑا وہ میر ے ذمہ ہیں۔
(مسلم، کتاب الجمعۃ)حضرت ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا تم میں سے جو شخص نماز جمعہ کے بعد (سنت) نماز پڑھے وہ 4 رکعت پڑھے ۔
(مسلم، کتاب الجمعۃ)حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نماز جمعہ کے بعد 2 رکعت پڑھتے تھے۔
(مسلم ، کتاب الجمعۃ)حضرت اوس بن اوس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جمعہ کا دن افضل ایام میں سے ہے اسی روز آدم علیہ السلام پیدا ہوئے اسی روز وفات پائی، اسی روز صور پھونکا جائے گا اسی روز چیخ ہوگی (جس سے تمام انسان فوت ہو جائیں گے ) اسی روز مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو کیونکہ تمہارا درود مجھے پہنچایا جاتا ہے (اوسؓ نے بیان کیا )لوگوں نے کہا اے ا للہ کے رسول ﷺ ہمارا دُرود آپ پر کس طرح پیش کیا جائے گا جبکہ آپکی ہڈیاں بوسیدہ ہو جائیں گی۔ آپؐ نے فرمایا بے شک اللہ نے انبیاء علیہ السلام کے اجسام کو زمین (مٹی) کے لئے حرام قرار دے دیا ہے۔
(سنن ابی داوُد، جلد اوّل، کتاب الصلوٰۃ (107حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپؐ نے فرمایا جمعہ کا دن بارہ ساعت (گھڑیوں) کا ہوتا ہے (ان ساعتوں میں) کوئی مسلمان اللہ تعالیٰ سے جو کچھ مانگے اللہ تعالیٰ اسے وہ چیز ضرور دے دیتا ہے پس اس (گھڑی) کو عصر کے بعد آخری گھڑی میں تلاش کرو۔
(سنن ابی داوُد، جلد اوّل،کتاب الصلوٰۃ (1048عطاء الخراسانی اپنی زوجہ ام عثمان کے آزاد کردہ غلام سے روایت کرتے ہیں کہ اس غلام نے کہا میں نے علی رضی اللہ عنہ کو کوفہ میں منبر پر یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جب جمعہ کا دن ہوتا ہے تو شیاطین صبح صبح اپنے جھنڈے لے کر بازاروں میں آجاتے ہیں اور لوگوں کو دوسرے کاموں میں مشغول کر کے جمعہ سے دیر کرادیتے ہیں اور فرشتے بھی صبح صبح آکر مسجدکے دروازوں پر بیٹھ جاتے ہیں پس وہ پہلی ساعت (گھڑی) اور دوسری ساعت میں آنے والوں شخص کو لکھتے جاتے ہیں یہاں تک کہ امام (خطبہ کے لئے ) تشریف لے آتے ہیں ۔پس جب کوئی شخص ایسی جگہ بیٹھتا ہے جہاں وہ امام کو سننے کے ساتھ دیکھ بھی سکتا ہے اور اس دوران اس نے خاموشی اختیار کی اور کوئی فضول کا م بھی نہیں کیا تو اسے اجر کے دو حصے ملتے ہیں اگر وہ اتنی دور بیٹھتا ہے کہ جہاں سے وہ سُن نہیں سکتا لیکن وہ پھر بھی خاموش رہتا ہے اور کوئی فضول کام نہیں کرتا تو اسے اجر و ثواب کا ایک حصہ ملتا ہے۔ اگر وہ ایسی جگہ بیٹھا ہے جہاں وہ (امام کو ) سننے کے ساتھ ساتھ دیکھ بھی رہا ہو لیکن وہ فضول کام کرے اور خاموش بھی نہ رہے تو اسے گناہ کا ایک حصّہ ملتا ہے اور جو شخص اپنے ساتھ والے سے کہے خاموش ہو جا خاموش ہو جا اس نے فضول کا م کیا اور جس نے فضول کام کیا اسے جمعۃ المبارک کا کچھ بھی ثواب نہیں ملے گا پھر اس کے آخرپر کہا میں نے رسول اللہ ﷺ کو ایسے فرماتے ہوئے سُنا۔
(سنن ابی داوُد، جلد اوّل، کتاب الصلوٰۃ (1051