حضرت شریح ؒ سے روایت ہے کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہاسے بلاوہ (صحرا جنگل یا ایک مقام کا نام) کی طرف جانے کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ آپؐ اس پست زمین کی طرف جاتے تھے جس طرف پانی کا بہاؤ ہوتا تھا۔ آپ ﷺ نے ایک مرتبہ صحرا میں جانے کا ارادہ کیا تو آپ ﷺنے صدقہ کے اونٹوں میں سے ایک اونٹنی میری طرف بھیج دی جس پر سواری نہیں کی گئی تھی پس آپؐ نے فرمایا اے عائشہ اونٹنی سے نرمی سے پیش آنا کیونکہ جس معاملہ میں بھی نرمی ہوتی ہے تو وہ اس معاملہ کو مزین کردیتی ہے اور اگر کسی چیز سے نرمی ہٹادی جائے تو وہ اسے معیوب بنادیتی ہے۔
(سنن ابی داوُد، جلد دوم کتاب الجہاد :2478)