ابو امیہ شعبانی بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابو ثعلبہ الخشنی سے دریافت کیا تو میں نے کہا اے ابو ثعلبہ تمہارا اس آیت (علیکم انفسکم) تم اپنے ذمہ دار ہو کے بارے کیا خیال ہے انہوں (ابو ثعلبہ) نے کہا سن لو اللہ کی قسم تم نے ایک جاننے والے سے دریافت کیا ۔میں نے اس بارے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا تھا تو آپؐ نے فرمایا نیکی کا حکم کرتے رہو اور برائی سے روکتے رہو حتی کہ جب تم دیکھو کہ بخیلی کی اطاعت کی جائے خواہشات کی اتباع کی جائے، دنیا کو ترجیح دی جائے اور ہر صاحب رائے اپنی رائے کو پسند کرنے لگے تو پھر تم اپنے ہی ذمہ دار ہو اور عوام کو چھوڑ دو۔ تمہارے بعد ایام صبر ہونگے اس دور میں صبر کرنا ایسے ہی ہوگا جیسے انگارہ پکڑنا۔ان ( لوگوں کی موجودگی) میں عامل کے لئے پچاس آدمیوں کے عمل کے مطابق اجر ہوگا جو اس کے عمل کی طرح کرتے ہونگے انہوں نے کہا اے اللہ کے رسول ان میں سے (اُس دور کے) پچاس آدمیوں کا اجر۔ آپؐ نے فرمایا ’’ تم میں سے پچاس آدمیوں کا اجر ‘‘ (یعنی پچاس صحابہ کرام کے عمل کے برابر اجر ہوگا)۔
(سنن ابی داوٗد ،جلد سوئم کتاب الملاحم :4341)