نوافل کا بیان

  • حضرت عبداللہ بن سلمان رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے مجھے بتایا کہ ہم لوگ جب خیبر فتح کرچکے تو لوگوں نے اپنا مال غنیمت نکالا جس میں مختلف سامان اور قیدی تھے اور خریدوفروخت شروع ہوگئی (کہ ہر شخص اپنی ضروریات خریدنے لگا اور دوسری زائد چیزیں فروخت کرنے لگا) اتنے میں ایک صحابی رضی اللہ عنہ حاضر خدمت ہوئے اور عرض کیا: یارسول اللہ! مجھے آج کی اس تجارت میں اس قدر نفع ہوا کہ یہاں تمام لوگوں میں سے کسی کو بھی اتنا نفع نہیں ہوا۔ رسول اللہ ﷺ نے تعجب سے پوچھا کہ کتنا کمایا؟ انہوں نے عرض کیا کہ میں سامان خریدتا رہا اور بیچتا رہا جس میں تین سو اوقیہ چاندی نفع میں بچی۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: میں تمہیں بہترین نفع حاصل کرنے والا شخص بتاتا ہوں۔ انہوں نے عرض کیا: یارسول اللہ! وہ نفع کیا ہے (جسے اس آدمی نے حاصل کیا)؟ ارشاد فرمایا: فرض نماز کے بعد دو رکعت نفل۔

    (ابوداو‘د)