حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ عاشورہ کا دن وہ دن ہے جس روز زمانہ جاہلیت میں قریش روزہ رکھا کرتے تھے اور اس وقت رسول اللہ ﷺ بھی روزہ رکھتے تھے۔ پس جب رسول اللہ ﷺ مدینہ میں تشریف لائے تو اس روز خود بھی روزہ رکھا اور دوسروں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا ۔ پس جب رمضان کے روزے فرض ہوئے تو وہ تو فرض تھے اور عاشورہ کا روزہ متروک ہوگیا تو جس کا دل چاہے اس کا روزہ رکھے اور جس کا دل چاہے نہ رکھے۔
(سنن ابی داوُد، جلد دوم کتاب الحیاء) (2442)