حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے آنحضرت ﷺ سے (کچھ روپیہ) مانگا۔ آپ ﷺ نے دیا ،پھرمانگا پھرآپ نے دیا ،پھر فرمایا حکیم یہ (دنیا کا مال) ہرا بھرا (ظاہر میں) بہت شیریں لیکن جو کوئی اپنا نفس سخی رکھ لے تو برکت ہوگی۔ اور جو کوئی جی میں لالچ رکھ لے تو اس کو برکت نہ ہوگی اس کا حال اس شخص کا سا ہوگا جو کھائے اور سیر نہ ہو اوردینے والا ہاتھ لینے والے ہاتھ سے بہتر ہے حکیم بن حزامؓ کہتے ہیں میں نے آپ ﷺسے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ! قسم ہے اس کی جس نے آپ ﷺ کو سچائی کے ساتھ بھیجا۔ میں اب آپ ﷺ کے بعد مرنے تک کسی سے کچھ نہیں لوں گا۔ (حکیمؓ اسی قول پر قائم رہے) حضرت ابوبکر صدیقؓ اپنی خلافت میں حکیمؓ کو ان کا معمول دینے کے لئے بلاتے تو وہ نہ لیتے ۔پھر حضرت عمرؓ نے بھی اپنی خلافت میں ان کو ان کا حصہ دینے کے لئے بلایا انہوں نے لینے سے انکار کیا۔ آخر حضرت عمرؓ نے لوگوں سے کہا تم گواہ رہنا مسلمانو! میں حکیمؓ کو ملک کی آمدنی میں ان کا حصہ دے رہا ہوں مگر وہ لینے سے انکار کر رہے ہیں۔ غر ض حکیمؓ نے پھر آنحضرت ﷺ کے بعد کسی سے کوئی چیز قبول نہیں کی یہاں تک کہ مر گئے۔
(بخاری ،جلد اول کتاب الزکوٰۃ ،حدیث نمبر 1387)