معجزات

  • حضرت ایاس بن مسلمہ عن ابیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول کریم ﷺ کے ساتھ ایک جنگ میں گئے وہاں ہمیں (کھانے کی) کی شکایت ہوئی حتٰی کہ ہم نے اپنی بعض سواریوں کو ذبح کرنے کا ارادہ کرلیا۔ تب رسول کریم ﷺ نے یہ حکم دیا کہ ہم اپنے اپنے زاد راہ کو ایک جگہ جمع کریں پھر ایک چمڑے کا دستر خوان بچھایا گیا۔ جس پر سب کے زاد راہ جمع کئے گئے ۔میں اس چمڑے کے ٹکڑے کا اندازہ کرنے کے لئے بڑھا تو میرے اندازہ کے مطابق وہ ایک بکری کے بیٹھنے کی جگہ کے برابر تھا۔ اس وقت لشکر میں ہم چودہ سو افراد تھے۔ ہم سب نے اس کھانے کو کھایا حتی کہ ہم سیر ہوگئے پھر ہم نے اپنے اپنے کھانے کو تھیلیوں کو بھر لیا۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا وضو کا پانی ہے۔ ایک شخص لوٹے میں تھوڑا سا پانی لے کر آیا۔ آپ ﷺ اس پانی کو ایک پیالہ میں ڈال دیا اور ہم سب چودہ سو آدمیوں نے خوب اچھی طرح وضو کیا پھر اس کے بعد آٹھ آدمی آئے اور پوچھا کیا وضو کا پانی ہے؟ تو رسول کریم ﷺ نے فرمایا وضو سے فراغت ہوچکی ہے یعنی پانی ختم ہوچکا ہے۔

    (مسلم ، باب الضیافۃ )