حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں ر سول اللہ ﷺ کا شریک سفر تھا، پس جب ہم مدینہ کے قریب پہنچے تو لوگوں نے اونچی اونچی آوازوں سے اللہ اکبر، اللہ اکبر کہنا شروع کردیا۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے لوگو! تم کسی بہرے یا اپنے سے دور کسی شخص کو نہیں پکار رہے بلکہ جسے تم پکار رہے ہو وہ تو تمہارے اور تمہاری سواریوں کی گردنوں کے پاس (یعنی وہ ذات اپنی قدرت اور علم کے لحاظ سے تمہارے بہت قریب) ہے۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ!کیا میں تمہیں جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ کے متعلق نہ بتاؤں؟ تو میں نے عرض کی کہ وہ کونسا خزانہ ہے؟ آپؐ نے فرمایا ! ’’ لا حول ولا قوۃ الا باللہ ‘‘ (گنا ہ سے بچنے اور نیکی کرنے کی توفیق اللہ کے اختیار میں ہے) ۔
(سنن ابی داوُد، جلد اوّل، کتاب الصلوٰۃ)