کبیرہ گناہ

  • حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ مدینہ یا مکہ کے کسی باغ میں سے گزرے (دوسری روایت میں بغیر شک کے مدینہ کا باغ مذکور ہے) وہاں دو آدمیوں کی آواز سنی، جن کو قبر میں عذاب ہورہا تھا۔ اس وقت آپ ﷺ نے فرمایا ان دونوں کو (قبر میں) عذاب ہورہا ہے اور کسی بڑے گناہ کی وجہ سے نہیں پھر فرمایا البتہ بڑا گناہ ہے ان میں ایک تو اپنے پیشاب کی احتیاط نہیں کرتا تھا اور دوسرا چغل خوری کرتا پھرتا تھا۔ پھر آپ ﷺ نے (کھجور کی ایک ہری) ٹہنی منگوائی اس کے دو ٹکڑے کرکے ہر قبر پر ایک ٹکڑا رکھ دیا لوگوں نے کہا یارسول اللہ! آپ ﷺ نے ایسا کیوں کیا؟ فرمایا شاید جب تک وہ سوکھیں نہیں ان کا عذاب ہلکا ہو۔

    (بخاری ،جلد اول کتاب الوضوء حدیث نمبر :214)